بھارتی چوہے اوراسرائیلی کیڑے

حسیب اصغر  اتوار 28 جنوری 2018
عراق کے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل نے بھارت سے ملکر پاکستان کا ایٹمی پروگرام تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

عراق کے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل نے بھارت سے ملکر پاکستان کا ایٹمی پروگرام تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے، ایک جملہ مسلسل سنتا آیا ہوں کہ Pakistan about to collapse (پاکستان ختم ہونے والا ہے، پاکستان تباہ ہونے والا ہے)۔ یہ جملے میری سماعتوں کےلیے اتنے عام ہوچکے ہیں کہ اب اگر کوئی یہ جملہ دوہراتا ہے تو ایک بے ساختہ سی مسکراہٹ میرے لبوں پر دوڑ جاتی ہے کیونکہ جب عالمی میڈیا اور اس کے پالتو اور کرائے کے دشمن یہ جملے استعمال کرتے ہیں تو اسی دوران اللہ اپنی شان سے اسی پاکستان کے ہاتھ کوئی ایسا کام کرا دیتا ہے جو دشمنوں کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کر دیتا ہے۔

یہاں یہ بات واضح کردوں کہ میں حقائق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف دعاؤں پر یقین نہیں رکھتا کہ ہم دنیا کی سب سے ارفع و اعلیٰ قوم ہیں لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ جہاں ہمارے ملک میں بےتحاشہ غدار ہیں، وہیں وہ حب الوطن بھی ہیں جو اس ملک کی بقا کےلیے اپنی عزت و آبرو، جان و مال اور کسی بھی قسم کی قربانی دینے کو تیار رہتے ہیں۔ ان ہی کے جذبے کے باعث آج یہ ملک دنیا کے نقشے پر قائم اور اپنے وجود سے 100 گنا بڑے دشمنوں کو، جو وسائل اور ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے ہیں، گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتا ہے۔

اس کی ایک مثال سوویت یونین ہے جس کے رقبے کا یہ عالم تھا کہ ملک کے ایک حصے میں دن ہوتا تھا تو دوسرے حصے میں گہری رات۔ لیکن اس اتنی وسیع ریاست کو صرف 796,095 کلومیٹر پر پھیلے ایک ایسے ملک نے تہس نہس کردیا جس کی شرح خواندگی اور معاشی شرح نمو عالمی اوسط سے بھی نیچے تھیں۔ جس ملک کی زراعت اور دیگر معاشی شعبے ترقی پذیرتھے۔ اس کے باجود ایک عظیم الشان ملک کو توڑ کر 15 چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تبدیل کردیا۔

سویت یونین کا قصور کیا تھا؟ اس کا قصور یہ تھا کہ اس نے افغانستان کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے وسائل پر قبضہ اور اس کے گرم پانیوں تک رسائی کی جسارت کی تھی۔ اس کی اس ناپاک جسارت کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے ایسی سزا دی کہ وہ عظیم الشان ملک اپنا آدھا وجود ہی کھو بیٹھا۔

اس کی دوسری مثال امریکا بہادر ہے جس کو پاکستان نے افغانستان میں اسی کی جنگ میں ایسے الجھا دیا ہے کہ افغانستان اس کے حلق کی ہڈی بن گیا ہے جسے نہ وہ اگل سکتا ہے اور نہ ہی نگل سکتا ہے۔ افغانستان میں دو لاکھ امریکی اور نیٹو فورسز آج تک ایک صوبے کا مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکے ہیں اور صاحب بہادر ٹرمپ چلے ہیں پاکستان کو دھمکانے۔ انہیں اندازہ ہی نہیں کہ اس پاک فوج نے کراچی سے خیبر تک تقریباً ایک لاکھ کے قریب ٹی ٹی پی، بی ایل اے، القاعدہ، طالبان، سیاسی دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد کی کمر توڑ کر رکھ دی جو شکلوں میں ہمارے جیسے ہی ہیں، جن کی شناخت کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ تو آپ کیا گمان کیے ہوئے ہیں؟

ایک سرسری سا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کی تاریخ میں 12 آرمی چیف، 25 وزرائے اعظم اور 14 صدور نے اپنے فرائض انجام دیئے۔ پہلے صدر اور وزیراعظم کے عہدہ سنبھالتے ہی جو پہلا خدشہ سننے میں آیا تھا وہ یہ تھا کہ پاکستان خدانخواستہ اب قائم نہیں رہ سکے گا، پاکستان کے قائم رہنے کے امکانات ختم ہوگئے ہیں یا ختم ہورہے ہیں۔

پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کےلیے کبھی مذہبی رواداری، نسلی عصبیت، فرقہ واریت اور کبھی سیاست کے نام پر وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں۔ کبھی ٹی ٹی پی بنائی گئی، کبھی کبھی بلوچوں کو اکسایا گیا، کبھی پٹھانوں، سرائیکیوں، بنگالیوں کو بھڑکایا گیا تو کبھی اردو بولنے والے مہاجروں کو حقوق کے نام پر گمراہ کیا جاتا رہا۔ غرض یہ کہ اس ملک کو تباہی کے دہانے تک لےجانے کےلیے کبھی سیاستدانوں کو خریدا گیا تو  کبھی دین کا ٹھیکیدار بنا کر اسلام کا نام استعمال کرتے ہوئے نام نہاد علماء پیدا کیے گئے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دشمن اپنی کاری ضربوں میں بیشتر مرتبہ کامیاب رہا لیکن جس کامیابی کی وہ امید کررہا تھا وہ اب تک اس سے کوسوں دُور ہے۔

کچھ دوست میری بات سے اختلاف کریں گے اور مشرقی پاکستان کی مثال دیں گے۔ لیکن مشرقی پاکستان کا کیس دشمن سے زیادہ اپنے کرم فرماؤں کی مہربانی کا نتیجہ تھا۔ جیسا کہ میں اپنی سابقہ تحریروں میں عرض کرچکا ہوں، مسلمانوں کی تاریخ بہادروں جنگجوؤں اور ذہین ترین دلیروں سےبھری پڑی ہے، لیکن یہ بات بھی انتہائی تکلیف دہ ہے کہ جتنے غدار مسلمانوں میں پیدا ہوئے دوسری اقوام اس سے محروم ہیں۔

موضوع کی جانب آتاہوں۔ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں عالمی طاقتیں ہمیشہ ہی ایک صفحے پر رہی ہیں۔ تقسیم ہند کی سب سے بڑی وجہ مسلمانوں کی علیحدہ تاریخ، تہذیب اور تمدن تھا۔ حضرت قائداعظم محمدعلی جناحؒ کی قیادت میں خطے کے مسلمانوں نے ہندوؤں اور انگریزوں سے ایک الگ اور خود مختار وطن حاصل کرلیا، تو تب سے آج تک ہندو بنیے اور دیگر اسلام دشمن طاقتیں اس مملکت خداداد کوخدانخواستہ تباہ کرنے کے درپے ہیں۔

1981 کا ایک واقعہ گوش گزار کرتا چلوں کہ جب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت اور پاکستان کے نظریاتی دشمن اسرائیل نے پاکستان کے خلاف پہلے جارحانہ حملے کی حکمت عملی مرتب کی۔ ہوا کچھ یوں کہ اسرائیل نے عراق کے ایٹمی ری ایکٹر کو تعمیر کے ابتدائی مرحلے ہی پر کامیابی سے تباہ کیا۔ عراق نے اس مقصد کےلیے بغداد میں زیرِ تعمیر’’اوزیراک‘‘ کے نام سے ایٹمی پلانٹ لگایا۔ اسرائیل کو جب اس ری ایکٹر کا علم ہوا تو یہ اس کےلیے ناقابل قبول تھا۔ لہٰذا اسرائیل نے عراقی ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کرنے کےلیے ’’آپریشن اوپیرا‘‘ کیا، جسے ’’آپریشن بے بی لون‘‘ (آپریشن بابل) بھی کہا جاتا ہے۔ یوں اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے عراق کا زیرتعمیر ایٹمی ری ایکٹر ’’اوزیراک‘‘ تباہ کردیا۔

عراق کے بعد پاکستان دوسرا مسلمان ملک تھا جو ایٹمی قوت بننے کےلیے کوششیں کررہا تھا۔ کسی بھی مسلمان ملک کا ایٹمی قوت حاصل کرنا اسرائیل کےلیے ناقابل برداشت تھا۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کے دشمن کا دشمن آپ کا دوست ہوتا ہے، یہ پاکستان کی دشمنی ہی تھی جس نے اسرائیل کو بھارت کا دوست بنا دیا۔ بھارت کےلیے تو پاکستان کا وجود ہی ناقابل برداشت ہے، لہٰذا اگر پاکستان جوہری طاقت بن گیا تو بھارت کے ’’اکھنڈ بھارت‘‘ کا خواب چکنا چور ہو جانا تھا۔ اس لیے بھارت نے اسرائیل سے رابطے مضبوط کیے اور یوں ان دونوں دشمن ممالک نے مشترکہ طور پر پاکستان کے نیوکلیئر ری ایکٹر’’کہوٹہ‘‘ کو تباہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا۔

عراق کے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل یہ سمجھا کہ اب تو اس کی راہ میں جو بھی آئے گا اس کو تباہ کرنے سے کوئی بھی اسے روک نہیں سکتا، کیونکہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل تھی جو تاحال جاری ہے۔ اسی بنا پر اسرائیل کے حوصلے بہت بلند ہوگئے اور اس نے بھارت  کے ساتھ مل کر کہوٹہ میں واقع، پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

اس منصوبے کی پوری تفصیل مشہور کتاب Deception: Pakistan, The United States and the Global Nuclear Weapons Conspiracy میں موجود ہے۔

یہ 80 کی دہائی کا درمیانی عرصہ تھا۔ بھارتی گجرات کی ایئرفیلڈ پر اسرائیلی جہازوں کا ایک اسکواڈرن پاکستان کے کہوٹہ ایٹمی پلانٹ پر حملہ کرنے کےلیے بالکل تیار تھا۔ انہوں نے پاکستان کا ایک بڑا مسافر بردار جہاز گرانے کا ارادہ کیا تھا، دشمن کا منصوبہ تھا کہ وہ ایک ٹائٹ گروپ (قریب پرواز کرتے ہوئے طیاروں کے گروپ) کی شکل میں پاکستانی حدود میں داخل ہوں گے، کہوٹہ ایٹمی ری ایکٹر پر بمباری کرکے اسے تباہ کردیں گے اور وہاں سے سیدھے جموں و کشمیر پہنچیں گے جہاں بھارتی فوج کی بہت بڑی تعداد اور فضائی اڈے بھی موجود ہیں۔ وہاں سے وہ اپنے طیاروں کی ری فیولنگ کرکے واپس اسرائیل کےلیے روانہ ہوجائیں گے۔

لیکن اسی دوران، ہمیشہ کی طرح، اللہ رب العزت کی غیبی مدد نصیب ہوئی اور مملکت خداداد کے دفاع کی آخری لکیر آئی ایس آئی نے بالآخر حملے سے صرف چند گھنٹے قبل اس گھناؤنی سازش کا سراغ لگا لیا۔ جنرل ضیاء کوچند گھنٹے قبل اسرائیل اور بھارت کے مکروہ منصوبے کی اطلاع دی گئی۔ جنرل ضیاء کے سیاسی اقدامات سے لوگ نالاں ہوسکتے ہیں، مجھے ان کے سیاسی شعورکاعلم نہیں، لیکن جنرل ضیاء ایک ذہین اور کمال عسکری حکمت عملی کے حامل فوجی جنرل تھے۔ ان کی عسکری ذہانت کا بھارت کی سابق وزیراعظم اور فوجی عہدیداروں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا ’’جنرل ضیاء ایک خطرناک فوجی حکمت عملی کے حامل اور کمال جنرل ہیں جو جنگ کے ہر محاذ کا پانسہ پلٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

دشمن کے منصوبے کا علم ہوتے ہی جنرل ضیاء نے فوری فیصلہ کیا کہ حملے کو روکا نہیں جائے گا بلکہ ناکام بنایا جائے تاکہ پاکستان کو جوابی حملے کا جواز مل سکے؛ اور فوراً ہی ایک بھرپور جوابی حملے کا پلان بنایا گیا۔

امریکا، جو بھارت اور اسرئیل کو تمام دستیاب امداد فراہم کررہا تھا، اس کے سٹیلائیٹ سسٹم میں پاکستانی جہازوں کی غیر معمولی نقل و حرکت نظر آگئی اور اس نے اسرائیل اور بھارت کو پاکستان کی نقل و حرکت سے بروقت آگاہ کردیا۔ یوں دشمن نے اپنے مشن سے پسپائی اختیار کرلی۔

اس وقت پاکستان نے اسرائیل کو باضابطہ طورپر خبردار کیا اور کہا کہ یاد رکھو! پاکستان عراق ہے نہ پاکستانی فوج عراقی فوج ہے۔ آئندہ ایسی کسی بھی مہم جوئی کو اسرائیل کےلیے ایک بھیانک خواب میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

یہ تو تھا وہ سلوک جو نظریاتی دشمن اسرائیل کے ساتھ پاکستان نے کیا جبکہ ہمارا ازلی دشمن بھارت جو روزانہ ہی پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی سازش یا تخریب کاری کرتا رہتا ہے، زیادہ تر تو پاکستان کی خفیہ ایجنسی ناکام بنادیتی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت بھارتی نیوی کا حاضرسروس کمانڈر کلبھوشن یادیو ہے جسے خفیہ ایجنسی نے اپنی نگاہ میں رکھا ہوا تھا۔ اور اسے اس وقت پکڑا جب وہ ملک پاکستان کو بہت بڑا نقصان پہنچانے کی پوری تیاریوں میں تھا۔

بھارت اور اسرائیل مسلمانوں کے تو کھلے دشمن ہیں ہی، لیکن یہ پاکستان کے خاص طور پر دشمن ہیں اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔ بلکہ بھارت اور اسرائیل، پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کےلیے اپنے بجٹ میں بڑی رقم مختص کرتے ہیں۔ بھارت پاکستان کو ختم کرکے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنا چاہتا ہے جبکہ اسرائیل پاکستان کو مسلم نظریات پرقائم ہونے کی وجہ سے تباہ کرنا چاہتا ہے۔

امریکا کے مسخرے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے انتہائی سنگین بیان دیئے جبکہ پاکستان کی جوہری تنصیبا ت کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا حالانکہ اس کا کوئی جواز ہی پیدا نہیں ہوا۔ یہ سب ایک ایسے وقت میں کیا جارہا ہے کہ جب امریکا، اسرائیل کی خواہش پر بھارت کو افغانستان میں تھانیدار کا کردار ادا کروانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

افغانستان کی سیکیورٹی پاکستان سمیت خطے کےلیے انتہائی اہم ہے۔ ان تمام مناظر کو اگر دور اندیشی سے دیکھا جائے تو اس سلسلے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ بھارت کو نظرانداز ہرگز نہیں کیا جاسکتا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے 130 رکنی وفد کے ساتھ بھارت کا 6 روزہ دورہ کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے وفد میں موجود زیادہ تر افراد کاروباری اوردفاعی شعبوں سے تعلق رکھتے تھے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس دورے کو تاریخی قرار دیا ہے جس میں دونوں ممالک تجارت اور دفاع کے ساتھ ساتھ سفارتی تعلقات کو فروغ دیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دورہ بھارت کے موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن نہیں لہٰذا پاکستان کو بھی ان سے دشمن کی طرح برتاﺅ نہیں کرنا چاہیے۔ نیتن یاہو نے لائن آف کنٹرول سے متعلق بھارتی مؤقف کی حمایت بھی کی اور یہ بھی واضح کیا کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوستی کسی ملک کے خلاف نہیں۔

یہاں پاکستان کو بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ سے پہلے سے بھی زیادہ ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اندرونی اور بیرونی سازشوں میں جس طرح گرفتار ہے اور اس نے دہشت گردوں کے خلاف جس وسیع پیمانے پر کامیاب آپریشن کیا ہے، وہ دشمنوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہوسکتا۔

دشمنوں کی تمام تر سازشوں اور عیاریوں کے باوجود میرا ایمان ہے کہ اس ملک خداداد کو خدائے بزرگ و برتر نے صبحِ قیامت تک قائم رکھنے کےلیے بنایا ہے۔ ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی غفلتوں کی وجہ سے قومی سطح پر خدانخواستہ نقصان اٹھا سکتے ہیں، لیکن یہ ملک جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اللہ کے دین کے نفاذ کےلیے وجود میں آیا ہے، اسے بھارتی چوہے اور اسرائیلی کیڑے تو کیا، پوری دنیا بھی متحد ہوکر نہیں مٹاسکتی۔

خدا پاکستان کی حفاظت کرے، آمین۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

حسیب اصغر

حسیب اصغر

بلاگر میڈیا ریسرچر، رائٹر اور ڈاکیومنٹری میکر ہیں جبکہ عالمی تعلقات اور سیاست میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔