بچیوں سے زیادتی کے مقدمات میں 4 خواتین سمیت 10 ملزمان کا عدالتی ریمانڈ

ارشد بیگ / اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 3 فروری 2018
کورنگی میں بچی کو2خواتین نے اغواکرکے ملزمان کے حوالے کیاتھا، شہریوں نے گداگرمیاں بیوی کوبچی کواغواکرتے ہوئے پکڑا۔ فوٹو: فائل

کورنگی میں بچی کو2خواتین نے اغواکرکے ملزمان کے حوالے کیاتھا، شہریوں نے گداگرمیاں بیوی کوبچی کواغواکرتے ہوئے پکڑا۔ فوٹو: فائل

کراچی: شہر میں بچیوں سے زیادتی کے مقدمات میں نامزد 4 خواتین سمیت 10 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جبکہ 2 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

تھانہ سچل کے علاقے سے ملزم نوید اور اس کی بیوی نسرین نے 10سالہ بچی کو اغوا کرکے قید کیا، ملزم نے زیادتی کی، تھانہ سچل میں بروقت رپورٹ درج کرانے کے باوجود بھی پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی، بچی پر تشدد کیا جارہا تھا جس کی چیخ و پکار سے لوگ جمع ہوگئے اور بچی کو بازیاب کراکر ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا تھا، ملیر کی عدالت نے دونوں ملزمان کو جیل بھیج دیا۔

سیشن جج ملیر نے ملزمان کی ضمانت بھی منظور نہیں کی، کورنگی کے علاقے سے 13 سالہ بچی کو2 خواتین نے اغوا کیا اور تشدد کے بعد بینک افسر ارشد اور عدیل کے حوالے کیا ،ملزمان نے اجتماعی زیادتی کی، ملزمان کے خلاف تھانہ کے آئی اے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا،پولیس کے اعلیٰ افسران نے نوٹس لیا اور 4سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں سیشن جج نے مرکزی ملزم ارشد کی  ضمانت بھی مسترد کر دی،

بھینس کالونی؛ ایک اور لڑکی سے زیادتی، درندہ صفت شخص فرار

سکھن تھانے کے علاقے بھینس کالونی  میں رہائش پذیر شکیل کی 9 سالہ بیٹی (م) کو نامعلوم درندہ صفت شخص نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،ایس ایچ او جاوید جلبانی نے بتایا کہ کمسن لڑکی جمعے کی نماز کے دوران گھر سے کچھ چیز خریدنے باہر نکل کر گلی سے گزر رہی تھی کہ اس دوران وہاں پر موجود نامعلوم ملزم بچی کو چیز دلانے کے بہانے نامعلوم مقام پر لے گیا جہاں اس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گیا بعدازاں لڑکی نے گھر آکر اہلخانہ کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جس پر لڑکی کے اہل خانہ نے فوری طور پر پولیس سے رابطہ کر کے تمام تفصیلات بتائیں جس پر پولیس نے بھی تاخیر کیے بغیر لڑکی کو میڈیکل کے لیے جناح اسپتال پہنچایا جہاں اس کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا اور اس کی ابھی رپورٹ آنا باقی ہے۔

جاوید جلبانی نے مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر لیڈی ایم ایل او نے طبی معائنے کے بعد لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی تصدیق کی ہے جبکہ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ ملزم کو جانتی نہیں تھی تاہم سامنے آنے پر وہ اسے پہچان سکتی ہے، نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور جلد ہی درندہ صفت ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

دریں اثنا وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور آئی جی اے ڈی خواجہ نے سکھن میں کمسن لڑکی کو زیادتی اور ایک روز قبل جمعرات نیوٹاؤن میں کمسن لڑکے کو اغوا کے بعد بدفعلی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کی اطلاعات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ اور ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیوں سے علیحدہ علیحدہ تفصیلی انکوائری اور پولیس کارروائی پر مشتمل رپورٹس طلب کرلی ہیں ، دو روز میں کمسن لڑکے اور لڑکی کو اغوا کے بعد درندگی کا نشانہ بنانے کے واقعات پر شہریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پے در پے واقعات نے جہاں ایک جانب انسانیت کو شرما دیا وہیں پر پولیس کی کارکردگی کا بھی پول کھول دیا جس میں نیو ٹاؤن والے واقعے میں تو کمسن لڑکے کو سفاک ملزم نے درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ بھی اتار دیا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میںجرائم کی وارداتیںبڑھ گئیں ہیں وہ خود کو اور اپنے لخت جگروں کو کہاں کہاں بچائیں،سڑکوں پر سر راہ ڈاکو لوٹ لیتے ہیں مزاحمت کریں تو جان چلی جاتی ہے، کسی واردات کی رپورٹ درج کرانے تھانے جائیں تو اتنے سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ خود ہی ملزم ہیں ، شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، بے یقینی سے کیفیت اور انجانے خوف میں شہریوں کو مبتلا کیا ہوا ہے اور اس کے سدباب کے لیے کسی بھی سطح پر کوئی شنوائی ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

قتل کیے جانے والے بچے کے ساتھ بدفعلی کی تصدیق، مقدمہ درج

جمعرات کو نیو ٹاؤن تھانے کی حدود میں قائم نیشنل اسپورٹس اینڈ کوچنگ سینٹر میں زیر تعیر عمارت کے قریب سے 7سالہ حسان شاہ ولد عبدالستار کی لاش ملی تھی جسے پولیس نے سول اسپتال پہنچایا جہاں سینئر ڈاکٹر قرار عباسی نے پوسٹ مارٹم کے بعد رپورٹ محفوظ کرلی تھی ،ایس ایچ او نیو ٹاؤن حکمت اللہ اور تحقیقاتی ٹیم نے جمعے کو جائے وقوع کا معائنہ کیا جہاں تحقیقات ٹیم کو ایک بجلی کا تار اور مقتول بچے کی چپلیں ملیں۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ جمعرات کودوپہر 12بجے کے قریب بچہ کھیلتے ہوئے پراسرارطورپرلاپتہ ہوگیاتھا جس کی لاش شام 6بجے زیر تعمیر بلڈنگ کے قریب سے ملی تھی ،پولیس نے مقتول کے والد عبدالستارکی مدعیت میں نامعلوم افرادکے خلاف مقدمہ درج کر لیاہے،شبہ ہے کہ بلڈنگ میں کام کرنے والے مزدوروںمیں کسی نے بچے کواغواکیااور بدفعلی کے بعدقتل کر کے اس کی لاش پھینک دی۔

ایس ایچ اوکاکہنا تھاکہ حسان شاہ کے قتل کا مقدمہ مقتول کے والد عبدالستار کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیاگیاہے، مقتول کے والد نیشنل کوچنگ سینٹر میں زیر تعمیر بلڈنگ میں عارضی رہائش قائم کر رکھی تھی وہ بلڈنگ کی چوکیدار ی کرتے تھے۔

سول اسپتال کے سینئر ایم ایل او ڈاکٹر قرار عباسی نے ایکسپریس کو بتایا پوسٹ مارٹم اور چیک اپ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ ملزمان نے مقتول حسان کے ساتھ بدفعلی کرنے کے بعد اسے پھانسی دیکر قتل کردیا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔