- خیبر پختونخوا میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
دنیا کے خطرناک ترین آتش فشاں پہاڑ کے دوبارہ پھٹنے کا خدشہ
ٹوکیو: تاریخ میں خوفناک ترین آتش فشانی کے واقعے کی وجہ بننے والا جاپانی آتش فشاں پہاڑ اب دوبارہ فعال ہوگیا ہے اور ماہرین نے اس کی ممکنہ ہولناکی سے خبردار کیا ہے۔
ماضی بعید میں یہ آتش فشاں ارضی تاریخ کی ہولناک تباہی کرچکا ہے۔ اب سے 7 ہزار سال قبل جنوبی جاپان کے مرکزی جزائر میں واقع اس آتش فشاں کے پھٹنے سے گرم راکھ 500 مربع کلومیٹر تک پھیل گئی تھی اور وسیع علاقہ تباہ ہوگیا تھا۔ اب سائنس دانوں نے اس کے گڑھے (کریٹر) کے نیچےجاری ہلچل کو نوٹ کیا ہے۔
جاپان میں کوبے یونیورسٹی کے ارضیات دانوں نے کیکائی کیلڈرا کے نیچے ایک ٹیلہ دریافت کیا ہے جس میں 32 مربع کلومیٹر کے لگ بھگ میگما (گرم مٹی) اور لاوا بھرا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں خطرناک تحریک جاری ہے جو بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاسکتی ہے۔
نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے آتش فشاں پہاڑوں کے ماہر یوشی یوکی تاتسومی نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ میگما کے گنبد نما ڈھیر سے نہ صرف میگما خارج ہوگا بلکہ اس بڑی مقدار میں باہر آئے گا کہ اسے ’سپر آتش فشاں‘ کہا جائے تو بہتر ہوگا۔
یوشی یوکی کے مطابق اگلے 100 برس میں اس آتش فشاں کے پھٹ پڑنے کا ایک فیصد خدشہ ہے جو بہت ہی کم خطرہ ہے لیکن اس سے 10 کروڑ سے زائد افراد متاثر اور بے گھر ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کے بڑے پیمانے والے آتش فشانی عمل اتنے عام تو نہیں ہوتے لیکن اس طرح کی قدرتی آفات اب بھی رونما ہوسکتی ہیں۔ ماضی میں یہ علاقہ دو مرتبہ بہت بڑی تباہی سے دوچار ہوچکا ہے جن میں سے ایک 95 ہزار سال قبل اور دوسری تباہی 1 لاکھ 40 ہزار سال قبل رونما ہوئی تھی جبکہ اس سے کم شدت کی تباہی 7 ہزار سال قبل رونما ہوئی تھی۔
ماہرین نے جدید آلات اور سونار کے ذریعے زیر آب اس مقام کا جائزہ لیا ہے اور یہ سلسلہ ہزاروں برس سے جاری ہے۔ اس ٹیلے نما پہاڑ کی اونچائی 600 میٹر ہے جو 10 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
تاتسومی کے مطابق اس مرحلے پر یہ اگلے بہت بڑے آتش فشانی عمل کی تیاری میں ہے اور یوں لگتا ہے کہ یہ اب کبھی پرسکون نہیں ہوگا اور اس کے نیچے سرگرمی بڑھتی جائے گی۔ اب ماہرین اگلے ماہ اس کی مزید سائنسی تحقیق کا آغاز کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔