تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی مفرور ملزم قرار

ویب ڈیسک  پير 5 مارچ 2018
اگرملزمان 30 روز کے اندر پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا، انسدادِ دہشت گردی عدالت : فوٹو : فائل

اگرملزمان 30 روز کے اندر پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا، انسدادِ دہشت گردی عدالت : فوٹو : فائل

 اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر ملزمان کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔ پراسیکیوٹر چوہدری شفقات  نے عدالت میں بیان دیا کہ تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی، مولانا افضل قادری اور مولانا عنایت مقدمہ نمبر 345  جب کہ مقدمہ نمبر 334، اور 335 میں مولانا خادم حسین رضوی، مولانا افضل قادری، مولانا عنایت اور شیخ اظہر نامزد ہیں، بار بار طلبی کے باوجود چاروں ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہورہے۔ چوہدری شفقات نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے۔

عدالت نے ملزمان کی مسلسل عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے پولیس کو چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چوہدری شفقات کا کہنا تھا کہ  آئندہ سماعت پر عدالت میں چالان جمع کرا دیں گے۔

ملزمان کی مسلسل عدم پیشی پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی، مولانا افضل قادری، مولانا عنایت اور شیخ اظہر مفرور ملزم قرار دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ملزمان 30 روز کے اندر پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔ عدالت نے مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو 19 مارچ کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت کو جوڑنے والے چوک فیض آباد میں تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا اور اس دوران دھرنے میں شامل مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے مقدمات دھرنے کی سربراہی کرنے والے مولانا خادم حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف درج کئے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔