یو اے ای میں نئے قانون کے نفاذ سے پاکستانیوں کو روزگار ملنا مشکل

نمائندہ ایکسپریس  پير 12 مارچ 2018
یو اے ای جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے ساتھ اوورسیز پروموٹرز بھی شدید مشکلات کا شکار۔ فوٹو: فائل

یو اے ای جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے ساتھ اوورسیز پروموٹرز بھی شدید مشکلات کا شکار۔ فوٹو: فائل

لاہور: متحدہ عرب امارات کی طرف سے نئے قانون کے نفاذ کے بعد پاکستانیوں کیلیے یو اے ای میں روزگارکا حصول مشکل ہوگیا۔

وزارت خارجہ کے دفاتر میں ویزا حاصل کرنے والے شخص کی خود پیش ہونے کی شرط نے اوورسیز لیبر پروموٹرز کو مشکلات سے دوچار کر دیا۔ یو اے ای کے ان اقدامات سے پاکستانیوں کیلیے روزگار کے مواقع کم ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کو زرمبادلہ کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

رواں برس متحدہ عرب امارات نے ایک نیا قانوں نافذ کیا جس میں وہاں جانے والی پاکستانی افرادی قوت کیلیے لازم قراردیا گیا کہ ویزا کے حصول کیلیے امیدوار اپنا پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ حاصل کرکے اسے پاکستانی وزارت خارجہ اورمتحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے تصدیق کرواکر دستاویزات کے ساتھ منسلک کریں دوسری صورت میں انہیں ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔

ان کڑی شرائط کے بعد ملازمت کیلیے یواے ای جانے کے خواہش مند پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ اوورسیز پروموٹرز بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعدادو شمار کے مطابق ان اقدامات سے یواے ای ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

اوورسیز پروموٹرز کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان اگر یواے ای کی حکومت پر یہ قانون واپس لینے کے لیے دباؤ نہیں ڈال سکتی تو کم ازکم اپنے ملک میں تو ویزا تصدیق کا عمل آسان بنائے۔ یواے ای لیبر بھیجنے والے پروموٹرز کو یہ استثنی دیا جائے کہ وہ اجتماعی طور پرخود وزارت خارجہ سے پولیس سرٹیفکیٹ کی تصدیق کروا سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔