سو کلومیٹر فاصلے سے روبوٹ کو قابو کرنے پر ایک ارب روپے کا انعام

ویب ڈیسک  بدھ 14 مارچ 2018
اس اوتار نظام کا مقصد یہ ہے کہ روبوٹ کے سامنے جو کچھ ہورہا ہو اسے 100 کلومیٹر دوری سے سنا، دیکھا اور محسوس کیا جاسکے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اس اوتار نظام کا مقصد یہ ہے کہ روبوٹ کے سامنے جو کچھ ہورہا ہو اسے 100 کلومیٹر دوری سے سنا، دیکھا اور محسوس کیا جاسکے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیویارک: ٹیکنالوجی کمپنی ایکس پرائز نے اعلان کیا ہے کہ ایسا کوئی بھی فرد یا ادارہ جو سو کلومیٹر کے فاصلے سے روبوٹ کو کنٹرول کرکے مدد فراہم کرنے والا کامیاب نظام تیار کرے گا، اسے 10 ملین ڈالر (ایک ارب روپے) انعام دیا جائے گا۔

اس مقابلے کا مقصد ایسے روبوٹ کی تیاری ہے جو اپنے سامنے جو کچھ بھی ہورہا ہو اسے نہ صرف سن، دیکھ اور چھوکر محسوس کرسکے بلکہ ان تمام معلومات کو پوری درستگی کے ساتھ 100 کلومیٹر دوری تک نشر بھی کرسکے۔ ایکس پرائز فاؤنڈیشن نے اس مقابلے کو ’’دی اے این اے ایکس پرائز اوتار چیلنج‘‘ کا نام دیا ہے۔ ایکس پرائز ایک غیر منافع بخش کمپنی ہے جو نئی ٹیکنالوجیز کے انقلابی پروجیکٹس کے مقابلے منعقد کراتی رہتی ہے۔

انعام دینے کا اہتمام جاپانی ایئرلائن اے این اے نے کیا ہے اور موصول ہونے والے پروجیکٹ کا حتمی فیصلہ جنوری 2019ء میں بین الاقوامی جج کریں گے۔ بعد ازاں اپریل 2020ء سے اپریل 2021ء تک ٹیموں کو مظاہرہ کرنا ہوگا کہ ان کا بنایا ہوا ’’اوتار‘‘ کیا کچھ کرسکتا ہے جس کےلیے ابتدائی طور پر 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی۔ پھر ہر سال بہترین ٹیم آگے بڑھتی رہے گی اور اکتوبر 2021ء میں 80 لاکھ ڈالر کی رقم ایک ٹیم کے حوالے کی جائے گی جس میں پانچ روز تک حتمی ایجاد کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا جو مقابلے کا فائنل بھی ہوگا۔

ایکس پرائز کے بانی پیٹر ڈائمنڈیس کہتے ہیں کہ کسی دوسرے علاقے میں موجود روبوٹ پر مشتمل کم خرچ انداز میں مدد فراہم کرنے کا سادہ اور طریقہ ایجاد کرنے کےلیے یہ نظام بنائے جائیں گے، جن کے ذریعے حادثات یا خطرناک ماحول میں روبوٹ کو دور سے کنٹرول کرکے ان سے انسانوں کی طرح مدد لی جاسکے گی۔ مثلاً ایٹمی حادثے کی صورت میں انسانوں کے بجائے وہاں روبوٹ بھیج کر ان سے مدد کا کام کروایا جاسکے گا۔

قبل ازیں ایکس پرائز نے گوگل لیونر ایکس پرائز کےلیے بھی 30 ملین ڈالر کی انعامی رقم رکھی تھی۔ اس کے ذریعے چاند پر ایک چھوٹی خود کار سواری پہنچانا تھی لیکن کوئی بھی اس منصوبے کو مکمل نہ کرسکا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔