توہین عدالت کیس میں نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف لارجر بینچ کی سفارش

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 17 مارچ 2018
این اے 120 میں سرکاری وسائل کے استعمال پر فریقوں کو نوٹس، سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق رٹ دائر۔ فوٹو: فائل

این اے 120 میں سرکاری وسائل کے استعمال پر فریقوں کو نوٹس، سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق رٹ دائر۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  لاہور ہائی کورٹ نے میاں نوازشریف اور مریم نوازکے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کیلیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے سماعت کیلیے بڑا بینچ تشکیل دیا جائے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدلیہ کی توہین کا معاملہ انتہائی اہم اور سنگین ہے جس کی سماعت کیلیے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ میاں نوازشریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متعدد درخواستیں مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیں جنھیں یکجا کیا جائے جب کہ عدالت نے توہین آمیز بیانات نہ روکنے پر سیکریٹری پیمرا کو29 مارچ کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیاہے۔

درخواست گزار اظہر صدیق نے موقف اختیار کیاکہ پاناما کیس کے بعد میاں نوازشریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں نے عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور وہ عدلیہ کو متنازع بنانا چاہتے ہیں۔ ن لیگی رہنماؤں کا عمل توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا کارروائی کی جائے اور پیمرا کو میاں نوازشریف اور مریم نواز کے بیانات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔

نوازشریف، مریم نواز اور لیگی رہنماؤں کے توہین عدالت کیس سے متعلق فیصلوں کاریکارڈ پیمرا کو فراہم کردیا گیا۔ پیمرا کویہ ریکارڈ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، ریکارڈ میں لاہور ہائیکورٹ میں زیرسماعت توہین عدالت سے متعلق مقدمات اور عبوری فیصلوں کی کاپیاں بھی منسلک کی گئیں ہیں۔

پیمرا کو ریکارڈ کے ساتھ لکھے گئے خط میں کہا گیاہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی سمیت ن لیگی رہنماؤں نے عدلیہ مخالف بیان بازی کی۔ آئین کے تحت عدلیہ کے خلاف بیان بازی توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

ہائیکورٹ نے حلقہ این اے120کے ضمنی انتخابات میں بیگم کلثوم نواز کی جیت کیلیے مبینہ طورپر سرکاری وسائل کے استعمال کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ٹیپا اور دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت کی، تحریک انصاف کی ناکام امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد بھی عدالت پیش ہوئیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے خواتین کوٹا نظر انداز کرنے پر تاحکم ثانی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) میں پائلٹس کی بھرتیوں کا عمل روک دیا، عدالت نے چیئرمین پی آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے27 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کومل ظفرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیاکہ پی آئی اے پائلٹس کی بھرتیوں میں خواتین کو پالیسی کے خلاف نظر انداز کیا گیا، پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کی بھرتی کیلیے10فیصد کوٹا مختص ہے، پائلٹس کی بھرتی میں خواتین کوٹے کو مکمل نظر انداز کردیا گیا جو پی آئی اے کی پالیسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

جسٹس انوار الحق نے عابد باکسر سے متعلق درخواست پر کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر ڈائریکٹر انٹرپول ایف آئی اے نے عدالت کو بتایاکہ عابد باکسر پاکستان میں موجود نہیں ہے۔ عابدباکسر کو کوئی بھی ایجنسی پاکستان لے کر نہیں آئی۔

عابد باکسر کے سسر جعفر رفیع نے موقف اختیار کیا کہ عابد باکسر کو دبئی پولیس نے انٹر پول کی مدد سے گرفتار کیا، خدشہ ہے کہیں اس کو پولیس مقابلے میں نہ مار دیا جائے، کیس کی مزید سماعت 28 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے فریقوں سے جواب طلب کرلیا گیا۔

دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ پر سینیٹ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کیلیے درخواست دائر کردی گئی، یہ درخواست مقامی وکیل رانا علم الدین نے دائرکی، درخواست گزار وکیل نے دعویٰ کیاہے کہ نومنتخب سینیٹرز آئین کے آرٹیکل 62اور 63 پر پورا نہیں اترتے اس لیے یہ ملکی قیادت کے اہل نہیں، درخواست میں استدعا کی گئی کہ سینیٹ انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔