لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا حکومتی دعویٰ کہاں گیا

حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن گزشتہ پانچ سال کے دوران وہ ملک میں کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہیں کر سکی۔


Editorial April 09, 2018
حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن گزشتہ پانچ سال کے دوران وہ ملک میں کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہیں کر سکی۔ فوٹو: فائل

کچھ عرصہ پیشتر حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب ملک میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی جس کے بعد شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہونے کے سبب صورت حال بہتر رہی مگر گرمیاں شروع ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا جس سے حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔

اطلاعات کے مطابق شہروں میں 12اور دیہات میں 15گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔ ابھی گرمیوں کا آغاز ہوا ہے تو یہ حالات ہیںجب گرمی میں اضافہ ہو گا تو لوڈشیڈنگ کی کیا صورت حال ہو گی،پریشان کن امر ہے۔

حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن گزشتہ پانچ سال کے دوران وہ ملک میں کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہیں کر سکی جس سے حالات میں تبدیلی کی امید بندھتی۔ معاملات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث میٹھے پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے، آئی ایم ایف نے تو اپنی رپورٹ میں پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر شمار کیا ہے۔

دریائے راوی تو کب کا چٹیل میدان بن چکا ،اب دریائے چناب کی صورت حال بھی اس سے مختلف نہیں ' دریائے چناب جس کی لمبائی 960کلو میٹر پر کبھی پانی ہی پانی دکھائی دیتا تھا اب وہ پانی کم ہو کر صرف70کلو میٹر تک رہ گیا ہے جس سے دو نہریں اپر چناب اور لوئر چناب میں زراعت کے لیے کم ترین پانی دستیاب ہونے سے ایک کروڑ ایکڑ سے زائد کھڑی فصلیں اور زیرکاشت رقبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

لوڈشیڈنگ کے منفی اثرات صنعتی شعبے پر بھی مرتب ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ گرمیوں میں مطلوبہ بجلی نہ ملنے کے سبب صنعتی مالکان کو آرڈر کا مال بروقت تیار نہ ہونے سے بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ۔خدشہ ہے کہ گرمیوں میں لوڈشیڈنگ بڑھنے سے شہری زندگی مفلوج ہوئی تو شہریوں کی بڑی تعداد ماضی کی طرح سڑکوں پر احتجاج کرتی نظر آئے گی۔ حکومت کو اس مسئلے کی جانب بھرپور توجہ دینی چاہیے صرف دعوؤں اور جذباتی نعروں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں