ڈیرہ میلہ اور ڈی پی او پر حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کا انکشاف

دونوں واقعات کے بعد جدید خطوط پر تفتیش، سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ


رمضان سیماب April 09, 2018
دھماکا خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا، پولیس نے نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کر لی۔ فوٹو: فائل

ماہ مارچ میں میلہ سکندرپردستی بم حملے اور ڈی پی او اسکواڈ پر نصب بم حملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جدید سائنسی خطوط پر اہم کامیابیاں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے،۔

تھانہ پروآ کی حدود میں واقع گائوں ''سکندر'' میں منعقدہ روایتی سالانہ میلے کو24مارچ کو شرپسندوں نے دستی بم حملہ کرکے سبوتاژ کیا تھا اس حملے میں بھگدڑ مچ جانے سے بھی درجنوں افرادزخمی ہوئے تھے۔

قانون نافذکرنے والے اداروں نے اس میلے میں شرکت کرنیوالے علاقہ غیرایف آردرازندہ، کھوئی بہارہ اورکلاچی سے آنیوالے افراد کے علاوہ آس پاس کے مضافات میں رہنے والی کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افرادکے موبائل کابھی جیوفارنسک کاعمل شروع کیا۔ اس سلسلے میں چند مشکوک افراد گرفتارکیے'کئی افرادفرارہوگئے تاہم ان کے عزیزواقارب کی نقل وحرکت کی کڑی نگرانی جاری رہی۔

ایک اہم اطلاع پراس حملے میں پیشرفت ہونے پرضلع ٹانک اور ضلع ڈیرہ کے سرحدی سنگم لونی کے پہاڑی اورجنگلات میںسرچ آپریشن کیاگیااوراس آپریشن میں کافی اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں، 30مارچ کوشرپسندوں نے ڈیرہ اسماعیل خان آتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ ڈاکٹر زاہداللہ خان کی گاڑی کوسڑک کے کنارے نصب بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی مگرڈی پی اوکی گاڑی معجزانہ طورپربال بال بچ گئی تاہم اسکواڈکی گاڑی نشانہ بن گئی۔

ڈی پی اونے وہاں سے جانے کے بجائے سرچ آپریشن شروع کردیا،اس میں بھی قانون نافذکرنے والے اداروں نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے،دونوں حملوں میں گرفتار افراد اور ابتدائی معلومات کاتبادلہ اعلیٰ سرکاری حکام سے کر دیا گیا ہے۔

ان واقعات میں طالبان کے مقامی گروپس کے ملوث ہونے کاعندیہ دیاہے اورکہا ہے کہ حالیہ دہشت گردی کے نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے۔

 

مقبول خبریں