رعشہ کا مرض بڑھاپے کا ردعمل نہیں ماہرین طب

دنیا بھرمیں60لاکھ افراد رعشہ میں مبتلاہیں، ڈاکٹرشاہدمصطفی،پروفیسرواسع


Staff Reporter April 11, 2018
یہ بیماری دماغ میں کیمیکل کی کمی سے ہوتی ہے، پریس کانفرنس سے خطاب ۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں روزانہ100 سے زیادہ افراد میں پارکنسن (رعشہ) کا مرض تشخیص ہوتا ہے ،دنیا بھر میں اس بیماری میں مبتلا لوگوں کی تعداد 60لاکھ سے زائد ہے جن میں سے اکثریت کو اپنے مرض کے متعلق کوئی آگہی نہیں۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین دماغی امراض نے رعشہ کے مرض کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا،اس آگاہی مہم کو مقامی فارما کمپنی کا تعاون حاصل ہے،آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر شاہد مصطفی نے کہا کہ پاکستان میں رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد زیادہ تر60سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں لیکن اس بیماری میں40 سے 50 سال کی عمر کے افراد بھی مبتلا ہوجاتے ہیں،بدقسمتی سے پاکستان میں اکثر رعشہ کے مریضوں کی تشخیص صحیح طور پر نہیں ہوپاتی اور اس بیماری کی علامات کو بڑھاپے کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے،یہ ایک بیماری ہے جو دماغ میں کیمیکل کی کمی کے باعث ہوتی ہے،یہ بڑھاپے کا ردعمل نہیں،یہ زندگی بھر رہنے والا مرض ہے اور تمام عمر اس کا علاج جاری رہتا ہے۔

علاج کے نتیجے میں لوگ عام زندگی گزار سکتے ہیں،آغا خان اسپتال کے نیورولوجسٹ پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ اس مرض کی تشخیص کے لیے کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں بلکہ حرکات و سکنات سے باآسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے، اس بیماری کے نتیجے میں پٹھے اکڑ جاتے ہیں، حرکات و سکنات سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔

اس کے علاج کیلیے دواؤں کے ساتھ ساتھ فزیو تھراپی اور تیمارداری بہت اہم ہوتی ہے اس کی دوائیاں باآسانی مارکیٹ میں موجود ہیں، ساؤتھ سٹی اسپتال کے نیورو لوجسٹ ڈاکٹر نادر علی نے کہا کہ اس بیماری کے باعث دیگر کئی مسائل جنم لیتے ہیں جن میں نیند کی کمی، غصہ، پریشانی، دماغی امراض اور ڈپریشن شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ پارکنسنز کے 30 فیصد سے زائد مریضوں میں یہ مسائل جنم لیتے ہیں، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بیماری سے لڑنے میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں