امریکا اور اس کے اتحادیوں کا شام پر حملہ

ایران نے بھی شام پر حملوں کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔


Editorial April 15, 2018
ایران نے بھی شام پر حملوں کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔فوٹو: سوشل میڈیا

WASHINGTON: امریکا نے اپنے اتحادیوں برطانیہ اور فرانس کی مدد سے شام پر خطرناک میزائلوں کے ساتھ حملہ کردیا ہے جس کے بعد ایک نئی جنگ کی شروعات کے اندیشے نے دنیا کو بے چین کردیا ہے۔ بڑی طاقتوں کی حمایت اور مخالفت کے اشارے جنگ عظیم اول کی یاد دلا رہے ہیں، امن کے داعی لرزہ براندام ہیں کہ ''ہاتھیوں کی جنگ'' میں نازک پودے نہ کچلے جائیں۔

حملوں کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہتے شہریوں پر شام کی فوج کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو جواز بنایا ہے، ایسے ہی الزامات عراق میں صدام حکومت پر بھی عائد کیے گئے تھے لیکن مذکورہ امریکی حملے کی روس اور چین سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے مذمت کی ہے۔ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے قرارداد منظور کرانے میں ناکامی کے باوجود شام پر حملہ کیا۔

امریکا کے صدر ٹرمپ نے رات گئے خطاب میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی شامی دارالحکومت دمشق میں کئی دھماکے سنے گئے۔ امریکا کے ٹاما ہاک کروز میزائلز، برطانیہ کے سٹروم شیڈو میزائلز نے دمشق اور حمص کے قریب مختلف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ امریکا کے دفاعی حکام کے مطابق حملے میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کو محض الارمنگ اسٹرائیک قرار دیا جارہا ہے یعنی مزید حملے کیے جاسکتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے مطابق شام پر صرف ایک بار حملہ کیا گیا، مقصد شام کے صدر کو واضح پیغام دینا ہے۔ اب تک حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے کا موقف ہے شام پر حملوں کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے شام پر امریکی حملوں کی حمایت کی ہے۔ جب کہ روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کو شام میں کی گئی کارروائی کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ امریکا میں روس کے سفیر اینٹولی ایٹونو کہا کہ امریکا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، امریکی اتحاد کا شام پر حملہ کھلی جارحیت ہے، امریکی حملوں کو جواب کے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔ ایران نے بھی شام پر حملوں کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت 45 تنظیموں نے اقوام متحدہ سے کیمیائی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ صائب ہوگا کہ ''بڑی طاقتیں'' دنیا کو ایک اور جنگ کی طرف دھکیلنے کے بجائے ہوش مندی کا مظاہرہ کرے۔ جنگ کسی بھی صورت فائدہ مند نہیں ہوسکتی۔

شام میں جو کچھ ہو رہا ہے ، اس سے دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، امریکا اور روس ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں،یہ معاملہ مزید خراب ہوگا ، شام کے عوام پہلے ہی تباہ وبرباد ہوچکے ہیں، اب مزید تباہی آنے سے رہا سہا ملک بھی تباہ ہوجائے گا اور اس کے اثرات پورے مشرق وسطیٰ پر پڑیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں