- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
نواز شریف، مریم، وزیراعظم کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی
لاہور: ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 16 ارکان اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر عبوری پابندی لگاتے ہوئے بنچ پر اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی مسترد کردیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 اراکین اسمبلی کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی 27 متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت نے معاملہ پیمرا کو بھجواتے ہوئے درخواستوں پر 15 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
’’ عدلیہ مخالف توہین آمیز مواد کی خود سخت مانیٹرنگ کریں گے ‘‘
ہائیکورٹ کے فل بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس دوران نواز شریف سمیت دیگر افراد کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر نہ کی جائیں۔ عدالت نے پیمرا اور تمام متعلق فریقوں کو حکم دیا کہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ 15 دن میں توہین عدالت پر مبنی کوئی مواد ٹی وی چینلز پر نشرنہ ہو، عدلیہ مخالف توہین آمیز مواد کی خود سخت مانیٹرنگ کریں گے۔ ہائیکورٹ نے عدالتی دائرہ اختیار کیخلاف نوازشریف کی درخواست بھی مسترد کردی۔
قبل ازیں آج سماعت شروع ہونے سے قبل نواز شریف نے تحریری طور پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بنچ میں شمولیت پر اعتراضات اٹھائے تاہم عدالت نے انہیں مسترد کردیا۔ سابق وزیراعظم نے بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے بنچ سے علیحدگی کی استدعا کی۔
’’ فاضل جج کے ریمارکس سے میرے دل میں خوف پیدا ہوا ‘‘
نواز شریف نے کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مجھے سنے بغیر اپنے حکم نامے میں متنازعہ ریمارکس لکھے، فاضل جج کے ریمارکس سے میرے دل میں خوف پیدا ہوا، بنچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی موجودگی سے مجھے انصاف کا حصول ممکن نظر نہیں آتا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی خود کو بنچ سے علیحدہ کریں۔
واضح رہے کہ نوازشریف، مریم نواز، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر رکوانے کے لیے دو درجن سے زائد درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھیں جنہیں یکجا کرکے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا گیا تھا۔ مختلف وجوہات کی بنا پر بنچ تین بار تحلیل ہوا جس کے بعد اب چوتھے بنچ نے سماعت کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔