نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی نہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  منگل 17 اپريل 2018
اخبارات میں شائع خبریں غلط اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے، چیف جسٹس فوٹو:فائل

اخبارات میں شائع خبریں غلط اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے، چیف جسٹس فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی نہیں اور کل میڈیا پر نشر ہونے والی خبر غلط ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ قائم مقام چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ اور ججزکے خلاف تقاریر پیمرا کوروکنے کا حکم جاری کیا۔

’’ عدالت نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا ‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہے، عدالت نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا، لیکن لوگوں نے پیمرا اور عدلیہ کو گالیاں نکالنا شروع کردیں، خواتین نے سپریم کورٹ کے دروازے پر آکر عدلیہ کو گالیاں دیں، میں تین دن سے ان واقعات کا پتہ کرارہا ہوں، خواتین کو کون سپریم کورٹ لیکر آیا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صحت مندانہ تقریر اور تنقید سے کبھی نہیں روکا، خبر کو ٹوئسٹ کرکے چلایا گیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا، پیمرانے آج تک آرٹیکل 19 کے تحت کیا کیاہے، پیمرا عرصے سے معاملات کوطول دے رہا ہے، ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب ایک اور حملہ ہوگیا، ہمیں ریاست کی طرف سے کسی سیکیورٹی تحفظ کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہماراتحفظ کرے گی۔

’’ ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب ایک اور ہوگیا ‘‘

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو آف ائیر کرنے کا حکم دیا ہے اور اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا، ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں آرٹیکل 19 کے تحت عدلیہ کے خلاف تقاریر روکنے کا حکم دیا اور پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں کو نمٹانے کاحکم دیا، ہائیکورٹ آرڈر میں نواز شریف اور مریم نواز تقاریر پر پابندی کاحکم نہیں دیاگیا، اخبارات میں شائع خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، جھوٹ بول کر عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے، نوازشریف، مریم نواز نے جوتقریر کرنی ہے یہاں آکر کریں۔

’’ پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے ‘‘

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بغیر آرڈر پڑھے کل سے ڈھول بجایا جارہاہے، انہیں چاہئے کہ انگلش کا استاد بھی رکھ لیں، عدالت نے حکم کچھ اور جاری کیا رپورٹنگ کچھ اور ہوتی رہی، کسی نے منظم طریقے سے یہ سب کچھ کیا ہے، پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے، جس نے غلط خبر دی سورس پتہ چلنا چاہیے، کیا ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کون اس معاملے کی تحقیقات کرے گا، کس نے یہ خبر بناکرمیڈیاکو دی، کس نے اصل خبرکو تبدیل کروایا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی طرف سے وہ وکیل پیش ہوا جو نواز شریف کا وکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کریں گے، آج آپکا لائسنس معطل کرتے ہیں، کیا آپکا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراوٴ نہیں ہے، ن لیگ کی طرف سے بھی آپ پیش ہوئے، ٹی وی پر آپ تبصرے کرتے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے پیمرا کی طرف سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر نشر ہوئی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 16 ارکان اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر 15 روز کی پابندی لگائی ہے اور پیمرا کو 15 دن میں درخواستوں کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔