- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
پولیس کے کمروں سے دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دارالحکومت میں ریمارکس دیے ہیں کہ پولیس تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی بڑھتی شرح پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی پولیس سلطان اعظم تیموری اور ایس ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس کے 90 فیصد افسران جرائم میں ملوث ہیں، دارالحکومت میں جگہ جگہ شراب فروشی کے اڈے اور قحبہ خانے کھلے ہیں، کہسار مارکیٹ میں شیشے اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں، بیووکریٹ اور بااثرافراد سر عام شراب پیتے ہیں، ایک جج کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مدہوش ہو کر غل غپاڑہ کرتا ہے، اس کے پڑوسی بھی اس سے تنگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں فحاشی کے اڈے
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پولیس محض دکھاوے کے لیے کپیاں بیچنے والوں کو پکڑتی ہے، پولیس بااثر افراد پر بھی ہاتھ ڈالے، تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں، انسپکٹر بوسکی کا سوٹ پہن کر گلے میں چین ڈالے تو تماش بین بن جاتا ہے، پولیس افسران لیڈیز پولیس اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑتے، خواتین پولیس اہلکار چیخ رہی ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئی جی صاحب، آپ کے افسران اینکرز کوشراب کی بوتلیں دیتے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا اینکر پولیس سے رشوت لیتا ہے، کون کون سے ججز، سرکاری آفیسر اور مولوی شراب اور منشیات لیتے ہیں، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، قانون اجازت دے تو عصمت دری کرنے والے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر شوٹ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد عیاشی کا اڈہ بنتا جا رہا ہے، ہائی کورٹ
آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کیا جائے تو کوئی غم نہیں مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا، اس سال 21 قحبہ خانوں کے خلاف ریڈ کیا، جرائم کے اڈے ختم نہ کرا سکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔