- سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ جیل سے رہا
- خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کا فیصلہ
- پاکستان کی ٹریول اینڈ ٹورزم کی عالمی رینکنگ میں 20 درجہ بہتری
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات مکمل، ملبہ فوڈ سیکیورٹی پر ڈال دیا گیا، چار افسران معطل
- نمی کا تناسب بڑھنے سے کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا
- علامہ راغب نعیمی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مقرر
- بابراعظم کو کپتانی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، یونس خان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 10 پیسے مہنگا
- فیصل واؤڈا نے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی
- آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- وزیراعظم شہباز شریف کل ایرانی صدر کی نمازجنازہ میں شرکت کیلئے تہران جائیں گے
- اب کوئی بھی یوپی کی سڑکوں پر نماز پڑھنے کی ہمت نہیں کرتا؛ وزیراعلیٰ اترپردیش
- پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی
- ایف بی آر کی ملی بھگت سے اربوں روپے ٹیکس چوری ہورہا ہے، خواجہ آصف
- نان فائلرز کی 3 ہزار 400 سے زائد سمز بلاک کی جا چکی ہیں، ایف بی آر
- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز
- 60 سال سے امریکا میں رہ رہے شخص کو اپنے شہری نہ ہونے کا انکشاف
- الٹراپروسیسڈ غذائیں بچوں کی قلبی صحت کے لیے خطرات رکھتی ہیں، تحقیق
- انٹرنیٹ پر موجود مواد غائب ہو رہا ہے، تحقیق
- برطانوی میڈیا کی اسرائیلی اسپتالوں میں فلسطینیوں سے انسانیت سوز سلوک کی تصدیق
پاکستان میں زلزلے: سب سے تباہ کن زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو آیا
کراچی: دنیا میں قدرتی آفات کا سلسلہ جاری ہے، برفانی و سمندری طوفان، موسلادھار بارشیں، قیامت خیز زلزلے وقفوں وقفوں سے زمین پر قدرت کی مکمل بالادستی کا ثبوت دیتے رہے ہیں اور دے رہے ہیں۔
پاکستان میں بھی منگل کی دوپہر آنے والا زلزلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو قیام پاکستان سے قبل بھی اس خطے نے کافی زیادہ شدت والے زلزلوں کا سامنا کیا ہے جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور املاک و فصلوںکو بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو آیا جب آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبرپختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت7.6 اور 7.8کے درمیان تھی۔
زلزلے سے ہونے والی تباہی کی شدت کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے باسی ابھی تک اپنے گھروں میں صحیح طریقے سے رہنے کے قابل نہیں ہوئے۔2005 کے زلزلے میں تقریباًایک لاکھ افراد جاں بحق ہوئے، ہزاروں زخمی ہوئے اور لاکھوں افراد کو بے گھری کا عذاب بھی سہنا پڑا۔ اعدادوشمار کے مطابق اس سے قبل 21 اکتوبر 1909 کو بلوچستان کے علاقے سبی میں زلزلے سے کم از کم100 افراد جان سے گئے، زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر7 ریکارڈ کی گئی۔ یکم فروری1929 اور 24 اگست 1931 کو بھی بلوچستان کے ہی علاقوں سبی اور وادی شرگ میں زلزلہ آیا، اس کی شدت بھی 7تھی تاہم ان زلزلوں سے زیادہ جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔
31 مئی 1935کو بلوچستان کے علاقے عالی جان3بج کر2 منٹ پر7.7 شدت کے زلزلے نے سیکڑوں گھر اجاڑدیے، اس بار مرنے والوں کی تعداد30ہزار سے60 ہزار کے درمیان تھی، اس کے علاوہ املاک اور انفرااسٹرکچر کو بھی شدید نقصان ہوا۔28 نومبر 1945 کو 7.8کی شدت کے زلزلے نے ایک بار پھر بلوچستان کو جھنجوڑدیا، اس سے4 ہزار افراد لقمہ اجل بنے ۔ قیام پاکستان کے بعد پہلا بڑا زلزلہ 28 دسمبر1974 کو آیا، اس سے وادی ہنزہ، سوات اور خیبرپختونخوا کے متعد علاقے شدید متاثر ہوئے۔
ریکٹر اسکیل پر6.2 شدت کے اس زلزلے نے ریکارڈکے مطابق 5300 افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا جبکہ17 ہزار افراد زخمی ہوئے۔29 اکتوبر 2008 کوبلوچستان کی وادی زیارت نے زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے، اس زلزلے نے جس کی شدت6.2 تھی، کم ازکم 215افراد کی جان لی جبکہ تباہی کے نتیجے میں ایک لاکھ 20ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔