دماغ چٹ کرنے والے جرثومے نے ایک شخص کی جان لے لی

40 سالہ پرویز گلستان جوہر کارہائشی تھا،درجہ حرارت38ڈگری سے زیادہ ہونے پر نگلیریا جرثومہ جنم لیتا ہے۔


Staff Reporter May 08, 2018
درجہ حرارت38ڈگری سے زیادہ ہونے پر نگلیریا جرثومہ جنم لیتا ہے، انسداد نگلیریاکمیٹی فعال۔ فوٹو : فائل

دماغ چٹ کرنے والے جرثومے نگلیریا نے ایک مریض کی جان لے لی۔

40 سالہ پرویز تیز بخار کی حالت گزشتہ دنوں لیاقت نیشنل اسپتال میں لایاگیا جہاں اس کے طبی ٹیسٹوں میں نگلیریا کے مرض کی تصدیق کی گئی جو پیرکو جاں بحق ہوگیا، صوبائی محکمہ صحت نے پیر کوپرویزکے انتقال کے بعد 5ماہرین پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی قائم کردی ہے جس کا سربراہ ڈاکٹر سیدظفر مہدی کو مقررکیاگیا ہے۔

کمیٹی میں پبلک انجینئرنگ کے نذیر حیدر، ایک نمائندہ واٹربورڈ ، ڈی ایم سی کے لیاقت مغل اورایک نمائندہ کے ایم سی پر مشتمل ہوگا، کمیٹی کواختیار ہوگا کہ آج سے شہر کے سوئمنگ پولز، پانی کے پمپنگ اسٹیشنوں ، فارم ہاؤسز، فائیواسٹار ہوٹلوںکے سوئمنگ پولزکا معائنہ کرے گی اور پانی کے نمونے لیکر کیمیائی تجزیہ بھی کریگی۔

کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ظفرمہدی نے بتایا کہ کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا جس کے بعد مختلف مقامات پرجاکر پانی کے نمونے حاصل کیے جائیں گے جس کے پانی میں کلورین کی مقدارکو چیک کیاجائے گا، کمیٹی مختلگ سوئمنگ پولز، فارم ہاؤسسز،پمپنگ اسٹیشنوں کابھی دورہ کریگی اورپانی میں کلورین کی مقدار کو چیک کریگی۔

انھوں نے بتایا کہ کمیٹی کو اختیار ہوگا کہ جس سوئمنگ پولز، فارم ہاؤسسز یا فائیواسٹار ہوٹلز کے سوئمنگ پولز کے پانی میں کلورین کی مقدار شامل نہیں ہوگی اسے بند کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کراچی میں غیر معمولی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جاں لیوا مرض نگلیریا کا خطرہ پیدا ہونے کی نشاندہی ایکسیریس کے اخبار میں بھی کی گئی تھی ،کراچی کے عوام کوفراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی کتنی مقدارشامل ہے کسی کومعلوم نہیں جبکہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت38سے زائد ہونے پر پانی کے ٹینکوں میں دماغ چٹ کرنے والا جرثومہ نگلیریا کا مرض جنم لے سکتا ہے ، یہ جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پانی میں اپنی نشوونما کرتا ہے اور ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر ایک ہفتے کے اندر متاثرہ شخص کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین صحت نے بتایا کہ کراچی مین درجہ حرارت 42سے زائد ہونے پر اس بات کا یقینی امکان ہوگیا ہے کہ پانی میں نگلیریا کا جرثومہ جنم لے سکتا ہے، دوسری جانب محکمہ صحت اور دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی کوتاحال تشکیل نہیں دیا جاسکا اور نہ ہی پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکو یقینی بنایا جاسکا جس کی وجہ سے شہریوں میں اس بات کا بھی خوف پیدا ہوگیا ہے کہ نگلیریا جرض سر نہ اٹھالے۔

ماہرین صٓحت نے بتایا کہ نگلیریا کے مرض سے محفوظ رکھنے کیلیے واٹربورڈ اوردیگر متعلقہ حکام کی ذمے داری ہوتی ہے کہ پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنائے امسال محکمہ صحت کی جانب سے تاحال نگلیریا اور پانی میں کلورین کی مقدار کو یقینی بنانے کیلیے کوئی کمیٹی قائم نہیں کی جاسکی واضح رہے کہ نگلیریا جان لیوا مرض ہے جو ناک کے ذریعے سے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے متاثر افراد کوشدید بخار رہتا ہے اور ایک ہفتے میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں