یوٹیلیٹی اداروں کی این اوسی کے بغیر ڈیولپمنٹ پرمٹ کا اجرا بند

بلڈنگ پلانزوہاؤسنگ اسکیمزکی منظوری سے قبل سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔


Staff Reporter May 12, 2018
ڈکلیئرڈکمرشل روڈزکے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے،ڈائریکٹرجنرل ایس بی سی اے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ایس بی سی اے نے یوٹیلیٹی اداروں کی این او سی کے بغیر کثیر المنزلہ عمارتوں، انڈسٹریل بلڈنگز کو کنسٹرکشن پرمٹ اور ہاؤسنگ اسکیمز کو لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کے اجرا پر پابندی عائد کردی۔

واٹر کمیشن کے احکام کی روشنی میں کثیر المنزلہ عمارات کے بلڈنگ پلانز اورہاؤسنگ اسکیمزکی منظوری سے قبل شہری سہولتوں بشمول پانی، بجلی، سیوریج اور گیس اور دیگر انفرااسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ترقیاتی اداروں اور یوٹیلیٹی ایجنسیز کا مشترکہ اجلاس ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے آغا مقصود عباس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،کے الیکٹرک، حیسکو، پیپکو، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور ایس بی سی اے کے سینئر افسران نے شرکت کی، ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نے شرکا کو آگاہ کیا کہ واٹر کمیشن کے احکام کے مطابق ایس بی سی اے نے یوٹیلیٹی اداروں کی این او سی کے بغیر کثیر المنزلہ عمارتوں، انڈسٹریل بلڈنگز کو کنسٹرکشن پرمٹ اور ہاؤسنگ اسکیمز کو لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کے اجرا پر پابندی عائد کردی۔

اجلاس کا مقصد تمام اداروں کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کرنا ہے جس کے تحت بلڈنگ پلانز اور ہاؤسنگ اسکیمزکی منظوری سے قبل شہری سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نمائندے نے وضاحت کی کہ واٹر بورڈ صرف پانی اور سیوریج کی سہولتوں کے آپریشن اور میٹیننس کا ذمے دار ہے جبکہ فراہمی و نکاسی آب کے نئے منصوبے سندھ گورنمنٹ کی ذمے داری ہے۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے اس موقع پر 26 ڈکلیئرڈ کمرشل روڈز کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ان روڈز کو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے تمام اداروں کو اعتماد میں لیتے ہوئے کمرشل قرار دیا تھا ان روڈز پر بلڈنگ پلانز کی منظوری کے وقت وصول کیے جانے والیبیٹرمنٹ چارجز مختلف اداروں کو طے شدہ تناسب کے مطابق ادا کیے جاتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ان روڈز پر مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی کے لیے تمام ادارے مشترکہ طور پر لائحہ عمل طے کریں،

اس مقصد کے لیے تمام اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جو ان روڈز کی اسٹڈی کے بعد مستقبل کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے انفرااسٹرکچر کے منصوبے تجویز کرے گی جن پر عمل درآمد سندھ گورنمنٹ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے تحت کرائے گی۔

کمیٹی میں لوکل گورنمنٹ اور کراچی ڈسٹرکٹ کونسل کے نمائندے بھی شامل ہوں گے، تاکہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں مجوزہ ہاؤسنگ اسکیمز کو بھی شہری سہولتوں کی فراہمی کے منصوبوں سے مستفید کیا جاسکے،ہاؤسنگ اسکیمز کی تکمیل میں تاخیر بھی زیر بحث آئی اور یہ نوٹ کیا گیا کہ انفرااسٹرکچر اور یوٹیلیٹی کنکشنز کی عدم دستیابی اس تاخیر کی بڑی وجہ ہیں جن کی وجہ سے الاٹیز پریشانی کا شکار ہیں۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر ترقیاتی اداروں پر زور دیا کہ لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ جو ادارے جاری کرتے ہیں وہ ان ہاؤسنگ اسکیمز کی مانیٹرنگ اور سپر وژن کو بھی یقینی بنائیں اور ترقیاتی کاموں کی کوالٹی اور وقت پر تکمیل کو یقینی بنائیں، پروجیکٹ کے تکمیل پر کمپلیشن پلان کا اجرا کیا جائے۔

مزید یہ کہ تمام اداروں پر جو کسی بھی حیثیت میں لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کا اجرا کرتے ہیں،سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق Cp No: 38/2016 کے سفارشات کے روشنی میں تمام سرکاری اداروں پر لازم ہے کہ کسی بھی پرمٹ کے اجرا سے پہلے تصدیق کی جائے کہ متعلقہ یوٹیلیٹی ادارہ اپنی سروس کو مہیا کرے گا یا نہیں اور متعلقہ قوانین کا عمل درآمد ہوا ہے کہ نہیں۔

اس ضمن میں ڈی جی ایس بی سی اے نے زور دیا کہ یہ احکامات نا صرف کراچی شہر بلکہ پورے صوبے کے لیے ہیں مزید یہ کہ تمام ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹر خصوصی و دیگر تحصیلوں عمومی میں بھی تمام ریجنل ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ سندھ اس عمل کا پابندی سے اطلاق کریں گے اور کسی بھی صورت بغیراین او سی کوئی بھی ڈیولپمنٹ پرمٹ کا اجرانہیں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں