ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر اشتعال انگیزی؛ بھارتی ہائی کمشنر کی دفترخارجہ طلبی

ویب ڈیسک  جمعـء 18 مئ 2018
بھارتی حکومت سیزفائر کی خلاف ورزی کے موجودہ اور سابقہ واقعات کی تحقیقات کرے، پاکستان۔ فوٹو : فائل

بھارتی حکومت سیزفائر کی خلاف ورزی کے موجودہ اور سابقہ واقعات کی تحقیقات کرے، پاکستان۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی فورسز کی کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 4 افراد کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارتی فوج کی فائرنگ، 4 شہری شہید

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایک مراسلہ بھی حوالے کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پکھلیاں،چپراڑ، ہرپال، چار واہ اور شکر گڑھ سیکٹر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ جاری ہے، بھارتی افواج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اورشہری آبادی کو نشانہ بنایا اور فائرنگ کے نتیجے میں گاؤں خان ور میں نور حسین کے گھر کے 4 بے گناہ افراد شہید ہو گئے جن میں نور حسین کی اہلیہ کلثوم، بیٹی مہوش، صفیہ اور بیٹا حمزہ شامل ہیں، جب کہ فائرنگ میں 10 بے گناہ شہری زخمی بھی ہوئے۔

مراسلے میں تحریر ہے کہ بھارتی فورسز کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر سول آبادی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہی ہیں، سول آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سیز فائر کی خلاف ورزیاں خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ بھارتی حکومت اپنی افواج کو کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرامن قائم رکھنے کی ہدایت کرے۔

قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے کہا ہے کہ  رواں سال بھارتی فورسز نے سیز فائر کی ایک ہزار 50 سے زائد بار خلاف ورزیاں کیں،  بھارتی فائرنگ  سےاب تک 28 بے گناہ شہری شہید جب کہ 117 افراد زخمی ہو چکے  ہیں، بھارتی حکومت  2003 کے سیز فائر معاہدے کا احترام کرے اور سیزفائر کی خلاف ورزی کے موجودہ اور سابقہ واقعات کی تحقیقات کرائے جب کہ اقوام متحدہ مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔