نیب ریفرنسز؛ نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کیلئے 19 جون تک کی مہلت

ویب ڈیسک  منگل 12 جون 2018
خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی، فاضل جج محمد بشیر فوٹو: فائل

خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی، فاضل جج محمد بشیر فوٹو: فائل

اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے پرانے وکیل کو منانے یا نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جاری ہےجہاں نواز شریف اپنے وکیل خواجہ حارث کے بغیر پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز سے قبل نوازشریف  نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز سے مشاورت کی۔

سماعت کے آغاز پر ہی فاضل جج نے نوازشریف کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔ فاضل جج نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کا حکم نامہ پڑھا ہے؟  کیا آپ نے خواجہ حارث سے بات کی ہے؟ یا نیا وکیل رکھیں گے، جس پر نواز شریف نے کہا کہ میں نے بات کی ہے، ابھی فیصلہ نہیں کیا، یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں، خواجہ حارث نے اتنی محنت سے کام کیا۔ فاضل جج نے نواز شریف سے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی، خواجہ حارث کو راضی کر لیں یا نیا وکیل کریں، جس کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ اس مرحلے میں نیا وکیل کرنا آسان نہیں ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے

مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ عدالتی آرڈر شیٹ میں کوئی ایسا آرڈر نہیں جس میں دفاع کے بارے میں ایسا لکھا گیا ہو، ہمیں ہفتے کے روز لاہور اور کراچی کی عدالتوں میں کیسز میں پیش ہونا ہوتا ہے، دفاع نے عدالت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کیا، میاں نواز شریف کا بنیادی حق ہے کہ ان کو ان کی مرضی کا وکیل ملے، خواجہ حارث کو راضی کرنے کے لئے وقت ملنا چاہیے۔

پراسکیوٹر نیب نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے مہلت احتساب عدالت کو دی ہے، استغاثہ یا وکیل صفائی کے لیے نہیں، خواجہ حارث کا ایسے وقت دستبردار ہونا مناسب نہیں، آج ایون فیلڈ میں حتمی دلائل ہونا ہیں، خواجہ حارث نہیں ہیں توامجد پرویزآج حتمی دلائل دے سکتےہیں، جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اس معاملہ کو دیکھنے دیں، پھر آگے بڑھیں گے۔ پہلے سپریم کورٹ کا حکم پڑھ لیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کا حکم نامہ پڑھنے کے بعد فاضل جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم نامے میں چار ہفتوں کا کہا گیا ہے، ہفتے کے روز سماعت کا اختیار اس عدالت کو دیا گیا، ہفتے کے روز کچہری لگتی ہے، جس پر نواز شریف نے کہا کہ اسے عدالت پر چھوڑا ہے تو پھر انہیں چار ہفتوں کا نہیں کہنا چاہئے، خواجہ حارث کی بات سے متفق ہوں کہ دباؤ کے حالات میں مقدمے نہیں لڑے جاتے۔   احتساب عدالت نے نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اتور کے روز احتساب عدالت کو حکم دیا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کو ایک ماہ میں نمٹا دیا جائے، جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث مقدمے سے الگ ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔