- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
ایف بی آر نے بڑے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کی رپورٹ مانگ لی
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے ماتحت اداروں سے ٹیکس ایئر 2014 سے 2017 کے درمیان 105ارب 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدنے والے 6 ہزار سے زائد لوگوں میں سے ٹاپ15کیسز کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایف بی آرکے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ماتحت اداروں کی طرف سے ملنے والی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ٹیکس ایئر 2014 سے 2017 کے درمیان 6 ہزار سے زائد لوگوں نے 105 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدیں جس میں3 ہزار 530 رہائشی عمارتوں اور 2 ہزار 818 کمرشل عمارتوں میں انویسمنٹ کی گئی ہے اور ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس این ٹی این تک نہیں ہے جس پر ایف بی آر نے تمام ماتحت اداروں کوہدایت کی تھی کہ اپنے اپنے دائرہ کار میں سے تمام ڈائریکٹوریٹس ٹاپ پندرہ،پندرہ کیسزکی تحقیقات کریں اور اس کی رپورٹ ایف بی آرکو بھجوائی جائے جس کی روشنی میں باقی سیکٹر بارے فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ان تمام لوگوں،کمپنیوں اور فرمزکا ڈیٹا بیس اکٹھا کرکے ڈائریکٹوریٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں ٹاپ 15کیسزکی تحقیقات کرے۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 4سال کے دوران بڑی تعداد میں سرمایہ کار دیگر سیکٹرکے بجائے ریئل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔