ایف بی آر نے بڑے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کی رپورٹ مانگ لی

ارشاد انصاری  جمعـء 15 جون 2018
3 ہزار 530 رہائشی، 2 ہزار 818 کمرشل جائیدادوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں کئی لوگوں کا ٹیکس نمبر تک نہیں۔ فوٹو : فائل

3 ہزار 530 رہائشی، 2 ہزار 818 کمرشل جائیدادوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں کئی لوگوں کا ٹیکس نمبر تک نہیں۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے ماتحت اداروں سے ٹیکس ایئر 2014 سے 2017 کے درمیان 105ارب 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدنے والے 6 ہزار سے زائد لوگوں میں سے ٹاپ15کیسز کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ایف بی آرکے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ماتحت اداروں کی طرف سے ملنے والی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ٹیکس ایئر 2014 سے 2017 کے درمیان 6 ہزار سے زائد لوگوں نے 105 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدیں جس میں3 ہزار 530 رہائشی عمارتوں اور 2 ہزار 818 کمرشل عمارتوں میں انویسمنٹ کی گئی ہے اور ان میں سے  بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس این ٹی این تک نہیں ہے جس پر ایف بی آر نے تمام ماتحت اداروں کوہدایت کی تھی کہ اپنے اپنے دائرہ کار میں سے تمام ڈائریکٹوریٹس ٹاپ پندرہ،پندرہ کیسزکی تحقیقات کریں اور اس کی رپورٹ ایف بی آرکو بھجوائی جائے جس کی روشنی میں باقی سیکٹر بارے فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ان تمام لوگوں،کمپنیوں اور فرمزکا ڈیٹا بیس اکٹھا کرکے ڈائریکٹوریٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں ٹاپ 15کیسزکی تحقیقات کرے۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 4سال کے دوران بڑی تعداد میں سرمایہ کار دیگر سیکٹرکے بجائے ریئل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔