ایمنسٹی اسکیم میں توسیع صدارتی آرڈیننس کے بغیر ممکن نہیں، چیئرمین ایف بی آر

بزنس رپورٹر  اتوار 24 جون 2018
ڈیٹا 30 جون کے بعدجاری،استفادہ کرنے والے رازرہیں گے،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

ڈیٹا 30 جون کے بعدجاری،استفادہ کرنے والے رازرہیں گے،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

کراچی: چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں صدارتی آرڈریننس یا آئینی ترمیم کے بغیر اضافہ نہیں ہوسکتا۔

فیڈریشن ہاؤس کراچی میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے طارق پاشا نے کہاکہ پاکستان نے بھی 102ملکوں کے ساتھ مالی لین دین کی معلومات کے فی الفور تبادلے کامعاہدہ کیا ہے جس کے تحت یکم ستمبر سے معلومات آنا شروع ہوجائیں گی، اثاثہ جات ظاہر کرنے کی ایمنسٹی اسکیم خود تاجر برادری نے تیار کی ہے جو بیرون ملک اثاثہ جات کو ظاہر کرکے محفوظ کرنے کا بہترین موقع ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم ایک سکون آور دوا ثابت ہوگی، بیرون ملک اثاثہ پاکستان میں ظاہر کرکے قانونی بنانا بہت آسان ہے، اس کے برعکس ترقی یافتہ ملکوں کے قوانین بہت سخت ہیں۔

تاجر برادری کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے برائے نام ٹیکس پر اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دینے کا موقع دیا ہے جس کا مقصد پاکستانیوں کی محنت کی کمائی اور اثاثوں کو تحفظ دینا اور اس سرمائے کو ملکی معیشت میں شامل کرکے معاشی ترقی کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ موقع ہاتھ سے نکل جائے اور بیرون ملک اثاثے بھی ان ملکوں کی حکومت ضبط کرلیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بیرون ملک سے اثاثے واپس لانے کی سہولت کی تعریف کی ہے، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد ٹیکس حاصل کرنا نہیں بلکہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہے۔

ایک اور سوال پر طارق محمود پاشا نے واضح کیا کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں صدارتی آرڈریننس یا آئینی ترمیم کے بغیر اضافہ نہیں ہوسکتا، ایمنسٹی اسکیم سے بینک اکاؤنٹ کو نہیں بلکہ جمع شدہ رقوم کو وائٹ کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کو طریقہ کار میں آسانیاں پیدا کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ جن افراد نے اپنے مقامی یا بیرون ملک اثاثہ جات ظاہرنہیں کیے انہیں بعد میں ٹیکس کے ساتھ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایمنسٹی کے تحت آنے والی رقوم اور زرمبادلہ کی تفصیلات 30 جون کے بعد ظاہرکی جائیں گی تاہم ایمنسٹی سے فائدہ اٹھانے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے اور کسی دوسرے ادارے کو بھی فراہم نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی کو زیادہ سے زیادہ سود مند بنانے کے لیے شہر شہر جاکر آگہی فراہم کر رہے ہیں، عید کی تعطیلات کے بعد سے اثاثہ ظاہر کرنے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے والے کوائف میں جائیدادوں کی ملکیت کی چھان بین اسی وقت کی جاسکتی ہے جب الیکشن کمیشن کی جانب سے ایف بی آر کو کہا جائے، ایف بی آرکے پاس تمام ٹیکس گزاروں کا ریکارڈ موجود ہے جو الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائیداد جس قیمت پر 10سال پہلے خریدی گئی اس میں وقت گزرنے کے ساتھ قیمت بڑھنے سے انکم ٹیکس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں کثیر منزلہ عمارتوں کی تفصیلات مرتب کرلی گئی ہیں، ایف بی آر کے پاس تمام تفصیل ہے کہ فلیٹ کس نے بک کرائے اور ادائیگیاں کس نے کیں، جن لوگوں نے یہ اثاثہ ڈکلیئر نہ کیے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔