- پاکستان آئی ایم ایف سے مزید 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا خواہاں ہے، وزیرخزانہ
- قومی کرکٹر اعظم خان نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر
- اسلام آباد: لڑکی کا چلتی کار میں فائرنگ سے قتل، باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی 20؛ پاکستان کی تباہ کن بولنگ، نیوزی لینڈ 90 رنز پر ڈھیر
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
رجب طیب اردگان ایک بار پھر ترکی کے صدر منتخب
انقرہ: ترکی کے سابق صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں فتح حاصل کرلی، اردگان کا کہنا ہے کہ ملک سنوارنے کا وقت آگیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق صدارتی انتخاب کی دوڑ میں عوامی اتحاد کے رجب طیب اردگان، جمہوریت عوام پارٹی کے محرم انجے، کرد سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صلاح الدین دمیر تش، فضیلت پارٹی کے تیمل کرمولا اولو اور وطن پارٹی کے دواُو پیرنچک کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں سابق صدر طیب اردگان نے ایک بار پھر اپنے حریفوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے اپنے حریفوں کے مدمقابل 53.1 فیصد ووٹ لے کر سبقت حاصل کی۔
صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ طیب اردگان کی جماعت ’اے کے پارٹی‘ کو پارلیمان میں واضح برتری حاصل ہے، ترک میڈیا کے مطابق تقریباً 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ ’اے کے پارٹی‘ پھر سے حکومت بنانے جارہی ہے۔
ادھر انتخابات میں کامیابی پر متعدد عالمی رہنماؤں خصوصاً اسلامی ممالک کے سربراہان اور رہنماؤں نے طیب اردگان کو مبارکباد پیش کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوئے۔ ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 63 لاکھ 22 ہزار 632 تھی جب کہ ساڑھے 30 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں نے بھی ووٹ ڈالا۔
پارلیمانی انتخاب کے لیے ترکی میں 8 سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ ہوا جن میں اے کے پارٹی، جمہوریت عوام پارٹی، اچھی پارٹی، خداپار، فضیلت پارٹی، پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی اور وطن پارٹی شامل تھے۔ آق پارٹی اور ملی حرکت پارٹی نے عوامی اتحاد سے اتحاد کرلیا ہے جسے عظیم اتحاد پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب اگلے سال ہونے تھے لیکن طیب اردگان نے قبل از وقت الیکشن کا اعلان کرکے دونوں انتخاب ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔