سپریم کورٹ نے 5 سال بعد سعد رفیق کے حق میں فیصلہ سنا دیا

ویب ڈیسک  جمعرات 12 جولائی 2018
عدالت نے این اے 125 میں  دوبارہ انتخاب کا الیکشن ٹریبیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا: فوٹو: فائل

عدالت نے این اے 125 میں  دوبارہ انتخاب کا الیکشن ٹریبیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا: فوٹو: فائل

لاہور: سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر سعد رفیق کے خلاف این اے 125 میں مبینہ دھاندلی اور دوبارہ انتخابات کرانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے 5 سال وفاقی حکومت میں رہنے والے (ن) لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔  2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 سے لیگی رہنما سعد رفیق نے پی ٹی آئی کے حامد خان کو شکست دی تھی، تاہم حامد خان نے شکست تسلیم نہ کرتے ہوئے انتخابی نتائج الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیے تھے،  الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے 2015 میں حامد خان کی انتخابی عذرداری پر این اے 125 کے انتخابی نتائج کالعدم قرار دے کر ضمنی انتخاب کا حکم دیا تھا، عذر داری میں الزام لگایا گیا کہ این اے 125 میں دھاندلی اور بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی اس لیے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دیا.

اس خبرکوبھی پڑھیں: این اے 125 میں انگوٹھوں کی تصدیق کے لئے ووٹر لسٹیں نادرا کو ارسال

سعدرفیق نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید کے فیصلے کو چیلنج کیا اور اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی ، سابق وزیر ریلوے کی اپیل پر اس وقت کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں بنچ نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے  پر عمل درآمد روک دیا تھا.

اس خبرکوبھی پڑھیں: این اے 125 کا الیکشن کالعدم

سپریم کورٹ نے خواجہ سعد کی اپیل پر رواں ماہ  19 مارچ کو کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا. آج سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے سعد رفیق کی اپیل منظور کرتے ہوئے حلقہ این اے 125 میں  دوبارہ انتخاب کرانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔