مخالفین پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوف زدہ ہیں، فیصل واوڈا

کاشف حسین  اتوار 15 جولائی 2018
این اے 249 میں تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واوڈا کا ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: فائل

این اے 249 میں تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واوڈا کا ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: فائل

پی ٹی آئی کے نوجوان اور پرجوش لیڈر فیصل واوڈا کراچی کے حلقہ این اے 249سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑرہے ہیں۔

حلقہ این اے 249اسلام نگر، عابد آباد، گلشن غازی، دہلی کالونی، نیو کمہار واڑہ، گجرات کالونی، ارباب محلہ، شجاعت کالونی، رشید آباد، انجم کالونی، شیر شاہ کوچی کالونی، جونا گڑھ محلہ، حبیب آباد، ترک کالونی، کتیانہ محلہ، آفریدی کالونی، غوث نگر، مسلم مجاہد کالونی، مدینہ کالونی بلدیہ، سعیدآباد مختلف ایر یازنئی آبادی، نیو سعیدآباد، سعیدآباد سیکٹر 4 نیول کالونی، قائم خانی کالونی، اتحاد ٹاؤن، صدیق اکبر کالونی، ضیا کالونی، مومن آباد بلاک اے، بجلی نگرقائد عوام، کشمیر نگر، خیبر کالونی، مجاہد کالونی اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔ پی ٹی آئی نے مختلف زبانیں بولنے والوں پر مشتمل کثیر آبادی اور مسائل زدہ علاقے کے لیے فیصل واوڈا جیسے باصلاحیت، بصیرت، وسائل اور توانائی کے حامل شخص کا انتخاب کیا ہے۔ فیصل واوڈا کی انتخابی مہم اور علاقہ کے مسائل کے ادراک کے بارے میں ایک نشست کا احوال قارئین کی نذر ہے۔

سوال: غریب آبادی پر مشتمل حلقہ انتخاب کی صورتحال اور عوامی مسائل کا آپ کو کتنا ادراک ہے؟

فیصل واوڈا: یہاں زیادہ تر کم آمدن والا مزدور طبقہ آباد ہے۔ اس علاقے کو تین دہائیوں میں مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ سیاسی جماعتوں نے ترقیاتی کاموں کے نام پر بڑے پیمانے پر فنڈ ہڑپ کیے۔ علاقہ کے اسکول، ڈسپنسریوں اورپارکس پر مافیا کا قبضہ ہے بالخصوص اسکولوں کی عمارتوں پر ڈرگ مافیا کا قبضہ ہے جس سے علاقے میں جرائم بھی پھیل رہے ہیں۔ علاقے کا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کی قلت ہے کیونکہ علاقہ کا پانی مافیا نے فیکٹریوں اور صنعتوں کو بیچ دیا ہے۔ پانی کی قلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ علاقے کی بزرگ اور عمر رسیدہ خواتین پانی کا ڈرم بھرنے کے لیے رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رات بسر کرتی ہیں تاکہ صبح طویل قطار میں جلد پانی حاصل کرسکیں۔ پانی کے ساتھ بجلی کا بھی شدید بحران ہے جس کی وجہ کنڈا مافیا اور سیاسی سرپرستی میں بجلی چوری ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔علاقے کو امن و امان کی ابتر صورتحال کا سامنا ہے۔

سوال: حلقہ کی سیاسی صورتحال کیسی ہے، کیامسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف کو شکست دینا آسان ہوگا؟

فیصل واوڈا: حلقہ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ون آن ون مقابلہ ہے۔ مجھے توقع ہے کہ انتخابات میں ایک سخت مقابلہ ہوگا اور وہی امیدوار کامیابی حاصل کرے گا جو نہ صرف حلقہ کے مسائل کا ادراک رکھتا ہو بلکہ انہیں حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ سے بھی لیس ہو۔ دراصل این اے 249جیسے علاقوں کو تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ علاقے میں پی ٹی آئی کا پیغام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ہم نے گھر گھر جاکر لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق اور ضرورتوں کے بارے میں آگہی دی ہے۔ اس علاقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت اور خدمت کے جذبے کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے مقابلے پر دیگر تمام سیاسی جماعتوں کا شہباز شریف کے حق میں مشترکہ الائنس بن چکا ہے جس میں اے این پی، جے یو آئی علانیہ اور ایم کیو ایم غیرعلانیہ شامل ہے۔ ایم کیو ایم کے میئر وسیم اختر کے ایما پر شہباز شریف کے حق میں انتخابی مہم میں سرکاری وسائل استعمال کیے جارہے ہیں اور نمائشی ترقیاتی کام کیے جارہے ہیں لیکن اب عوام کو شعور آچکا ہے وہ نمائشی چکاچوند سے متاثر ہونیوالے نہیں۔

سوال: اپنے انتخابی حلقہ میں عوام سے رابطہ کتنا مضبوط ہے اور کس طرح اپنا پیغام حلقہ کے لوگوں تک پہنچا رہے ہیں؟

فیصل واوڈا: اپنے حلقہ کے عوام کی جانب سے ملنے والی عزت اور محبت میرے لیے قابل فخر ہے۔ میرے مخالفین عوامی رابطہ مہم کے دوران ان کے ساتھ گھل مل جانے کو انتخابی حربہ قرار دیتے ہیں۔ یہ ان کی سوچ ہے لیکن میں عوام کے قریب جاکر ان کے دکھ درد اور مسائل زیادہ بہتر طور پر سمجھ رہا ہوں۔ اپنے حلقے کے عوام سے قریبی تعلق کے لیے میں نے حلقہ انتخاب میں ہی عارضی سکونت اختیار کرلی ہے اور ایک ڈیرہ بھی قائم کیا ہے جہاں یومیہ دو سے تین ہزار لوگوں کی آمدورفت رہتی ہے جو صبح فجر سے شروع ہوجاتی ہے۔ حلقہ سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے افراد سے رابطہ ہے۔ علاقے میں عوامی رابطہ کے لیے اب تک 37سے زائد دفاتر کھولے جا چکے ہیں۔ انتخابات کے لیے پولنگ ایجنٹس کو تربیت فراہم کی جارہی ہے۔

سوال: این اے 249میں عوامی رابطہ مہم کا آغاز کس طرح کیا۔ علاقے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا حکمت عملی مرتب کی ہے؟

فیصل واوڈا: اپنے حلقہ کے عوام کے مسائل کو جاننا ہی ضروری نہیں بلکہ ان کے حل کی صلاحیت اور وسائل مہیا کرنا زیادہ اہم ہے۔ میں نے اپنے حلقہ انتخاب میں عوامی رابطہ مہم ان کے مسائل کا حل فراہم کرکے شروع کی ہے۔ میں پی ٹی آئی کا واحد امیدوار ہوں جس نے اپنے انتخابی حلقہ میں عوامی خدمت کے لیے کوئی فنڈ جمع نہیں کیا۔ میں نے یہاں اپنے دوستوں اور اہل خانہ کی مدد سے مختلف سماجی بہبود کے منصوبے شروع کردیے ہیں۔ قطع نظر انتخابی نتائج کیا ہوتے ہیں میں اس علاقے کے عوام کی خدمت کا مشن جاری رکھوں گا۔ بلدیہ ٹاؤن کے علاقے میں ایک اہم سڑک جو کئی دہائیوں سے تباہ حال رہی اس کی تعمیر کے ساتھ مین ہولز تعمیرکیے گئے ہیں۔ اس علاقے میں جہاں 10ہزار کے لگ بھگ گھر ہیں ایک نالہ 35سال سے کچرے سے لبالب بھرا ہوا ہے اور بارش یا نکاسی کا پانی اس علاقے کے گھروں میں کھڑا رہتا ہے۔ میں نے 35 سال پرانے اسے مسئلے کو 12دن میں حل کرنے کا ہدف مقرر کیا اور ہیوی مشینری سے اس نالے کی صفائی جاری ہے جو آئندہ نو سے دس روز میں مکمل کرلی جائے گی۔ اسی طرح متعدد اسکول جو تباہ حال تھے اور جہاں ڈرگ مافیا قابض تھی علاقے کے رضاکاروں اور سماجی شخصیات کے تعاون سے اسکول کو قبضہ مافیا سے چھڑایا اور اب اس اسکول کی بحالی اور تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں حلقہ میں 28سال سے سرکاری ڈسپنسری پر مافیا کا قبضہ تھا اور عوام بنیادی صحت کی سہولتوں سے محروم تھے۔ اس ڈسپنسری کو بھی آئندہ 10روز میں فعال کردیا جائے گا۔علاقہ میں صحت کی سہولتوں کو عام کرنے کیلئے مجھے امریکامیں مقیم ہیلتھ پروفیشنل دوستوں کا بھی تعاون حاصل ہے جو خود آکر خدمات انجام دیں گے۔

سوال: انتخابی مہم میں پارٹی قیادت کس طرح سپورٹ کررہی ہے؟

فیصل واوڈا: انتخابی مہم مکمل طور پر اپنے وسائل پر چلارہا ہوں کسی سے انتخابی مہم کے لیے فنڈ نہیں لیے ، پارٹی چیئرمین عمران خان نے حلقہ میں عوامی رابطہ مہم بالخصوص انتخابی نتائج سے بالاتر ہوکر خدمات کے عملی آغاز پر سراہتے ہوئے میری سرگرمیوں کو قابل تقلید قرار دیا ہے۔ عمران خان کے کراچی میں حلقہ انتخاب NA 243کے بعد میرا حلقہ NA 249 انتخابات کے لحاظ سے سخت ترین حلقہ ہے جہاں کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے۔ عمران خان نے اپنے دورہ کراچی میں دو مرتبہ NA 249کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور عوام کی بڑی تعداد نے والہانہ انداز میں عمران خان کا استقبال کیاجس پر عمران خان نے بھی عوام کو زیادہ وقت دیا اور ان کے جوش و جذبہ کی تعریف کی۔

سوال: دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم کے لیے ضابطہ اخلاق پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے، نگراں حکومت کس حد تک غیرجانبدار ہے؟

فیصل واوڈا: جہاں تک میرے حلقے کی بات ہے کسی قسم کا ضابطہ اخلاق نہیں ہے۔ پولیس کے علاوہ نگراں صوبائی حکومت کھل کر مخالفین کی مدد کررہی ہے۔ میئر کراچی کی پارٹی اپنے وسائل سیاسی حلیفوں کی مہم کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ سیاسی مخالفین اور خود ہمارے اپنے کچھ دوست میرے خلاف پراپیگنڈہ مہم چلارہے ہیں۔ مجھے سخت ترین سیکیوریٹی خدشات کے باوجود صوبائی حکومت نے سیکیوریٹی فراہم نہیں کی تاہم میری توجہ ان تمام مسائل پر مرکوز نہیں ہے۔ میں اپنا وقت اپنے حلقہ کے عوام کے مسائل سمجھنے اور اپنی صلاحیت کے مطابق انتخابات سے قبل مسائل کو حل کرنے کے لیے مصروف عمل ہوں۔ میرے خلاف جاری پراپیگنڈے میں طرح طرح کے الزمات عائد کیے جارہے ہیں۔ انتخابی ضابطہ اخلاف کی خلاف ورزی کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔ مخالفین کے بھرپور پراپیگنڈے کے باوجود روایتی میڈیا، سوشل میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا تک میری خدمات اور سرگرمیوں کی کوریج کررہا ہے۔ سوشل میڈیا پر دیکھا جاسکتا ہے کہ میں کس طرح عوام سے جاکر مل رہا ہوں اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہوں۔ معروف مذہبی شخصیات اور بزنس کمیونٹی بھی میری سپورٹ کررہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔