لاہور میں قومی اسمبلی کے 14 حلقوں میں سخت مقابلے متوقع

شہباز انور خان  اتوار 15 جولائی 2018
بعض حلقے ایسے بھی ہیں جہاں واقعی کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔ فوٹو: رائٹرز

بعض حلقے ایسے بھی ہیں جہاں واقعی کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔ فوٹو: رائٹرز

صوبائی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کی 14  اور صوبائی اسمبلی کی 30 سیٹیں ہیں۔ یہاں پر یوں تو کم و بیش تمام حلقوں میں ہی مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان سخت مقابلے کی کیفیت دکھائی دیتی ہے لیکن بعض حلقے ایسے بھی ہیں جہاں واقعی کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

حلقہ این اے 123 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد ریاض ملک ،تحریک انصاف کے مہر واجد عظیم ، پیپلزپارٹی کے زاہد اقبال ، تحریک لبیک یا رسول اﷲ کے محمد لطیف ، ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ تحریک اﷲ اکبر کے محمد اکمل باری اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار حافظ عبدالودود شاہد ہیں ۔ یہاں پر مسلم لیگ ن کے محمد ریاض ملک پہلے بھی الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ا س مرتبہ انہیں اپنی ہی جماعت کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے اور ووٹرز میں بھی اب ان کی پہلے والے پوزیشن نہیں ہے ۔ مہر واجد عظیم تحریک انصاف کی طرف سے ایک بار پھر میدان میں موجود ہیں۔ دونوں کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔

حلقہ این اے 124 میں مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز شریف، تحریک انصاف کے نعمان قیصر ، پیپلزپارٹی کے چوہدری ظہیر احمد ، تحریک لبیک کے سمیرہ نورین ، متحدہ مجلس عمل کے افضل خان اور پاک سرزمین پارٹی کے عاصم ارشد کھڑے ہیں ۔یہاں پر حمزہ شہباز کی پوزیشن بہر حال ان تمام امیدوار وں کے مقابلے میں بہتر ہے اور وہ الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں دکھائی دیتے ہیں ۔حلقہ این اے 125 میں مسلم لیگ ن کے و حید عالم ، تحریک انصاف کی پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد ، پیپلزپارٹی کے زبیر کاردار، تحریک لبیک کے شیخ اظہر حسین رضوی ، تحریک اﷲ اکبر کے کے یعقوب شیخ ، متحدہ مجلس عمل کے حافظ سلمان بٹ اور پاک سرزمین پارٹی کی سامعہ ناز امیدوار ہیں ۔

یہ حلقہ سابق وزیر اعظم محمدنوازشریف کا حلقہ ہے اور گزشتہ ضمنی الیکشن میں ان کی اہلیہ کلثوم نواز ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں الیکشن جیتی تھیں ۔ یہاں باقی تمام جماعتوں کے امیدوار یاسمین راشد سے فاصلے پر ہیں ۔حلقہ این اے 126 میں مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق احمد ، تحریک انصاف کی طرف سے حماد اظہر ، پیپلزپارٹی کے اورنگ زیب برکی ، تحریک لبیک کے وقاص احمد امیدوار ہیں ۔اس حلقہ سے متحدہ مجلس عمل کی طرف سے جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ متفقہ امیدوار تھے لیکن انہوں نے نامعلوم وجوہات کی بناپر آخری وقت میں اپنے کاغذات واپس لے لیے اور ان کے اس فیصلے نے ایم ایم اے کے صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے لیے البتہ مشکلات پیدا کردیں اور ان کی ہار میں مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ یہاں پر مقابلہ بھی مہر اشتیاق اور حماد اظہرہی کے درمیان ہوگا۔

این اے 127 لاہور کے لیے پہلے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کوا میدوار نامزد کیاگیا تھا لیکن نااہل قراردیے جانے کے بعد یہاں مسلم لیگ ن کی نمائندگی نوجوان اب علی پرویز کررہے ہیں ۔ تحریک انصاف کے یہاں سے امیدوارمعروف کاروباری شخصیت جمشید اقبال چیمہ ہیں ۔پیپلزپارٹی کی نمائندگی عدنان گورسی ، تحریک لبیک کے محمد ظہیر، تحریک اﷲ اکبر کے عامر عباس اور ایم ایم اے کے ارشد بالا کوٹی امیدوار ہیں ۔ یہاں پر جمشید اقبال چیمہ اور ن لیگ کے درمیان ہی مقابلہ ہوگا۔این اے 128 میں مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر ، تحریک انصاف کے چوہدری اعجاز ڈیال ، پیپلز پارٹی کے ظفر علی شاہ ، ایم ایم اے کے منظور حسین امیدوار ہیں ۔ لیکن مقابلہ یہاں پر بھی شیخ روحیل اصغر اور چوہدری اعجاز ڈیال کے درمیان ہے اور دونو ں ہی اس حلقہ کے پرانے سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔این اے 129 لاہورکے اہم حلقو ںمیں سے ایک ہے۔

یہاں پر سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مسلم لیگ ن ، عبدالعلیم خان تحریک انصاف ، افتخار شاہد پیپلزپارٹی ، محمد تحریک لبیک اور ریاض الرحمان یزدانی ایم ایم اے کے امیدوار ہیں ۔ اس حلقہ میں اصل جوڑ سردار ایاز صادق اور علیم خان کے درمیان ہی پڑے گا اور دونوں کی انتخابی مہم اپنے عروج پر ہے اور پیسے کا استعمال بھی کھل کرکیاجارہاہے ۔ این اے 130 میں بھی اہم امیدوار آمنے سامنے ہیں۔ یہاں پر مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان ، تحریک انصاف کے شفقت محمود ، پیپلزپارٹی کے عدیل محی الدین ، متحدہ مجلس عمل کے لیاقت بلوچ، تحریک لبیک کے حفیظ الرحمان اور پاک سرزمین پارٹی کے ملک رئیس مدثر امیدوار ہیں۔ یہاں پر بھی اصل مقابلہ خواجہ احمد حسان اور شفقت محمود کے درمیان ہی متوقع ہے۔ لیاقت بلوچ بھی منجھے ہوئے سیاست دان ہیں اور حلقے میں اچھی ساکھ رکھتے ہیں ۔

این اے 131 لاہور کا سب سے اہم حلقہ قراردیا جاتا ہے ۔یہاں پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان امیدوار ہیں اور ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے عقاب خواجہ سعد رفیق ہیں ۔دیگر امیدوارو ں میں برابری پارٹی کے چیئرمین اور معرو ف گلوکار جواد احمد ، ایم ایم اے کے وقار ندیم وڑائچ ،پیپلزپارٹی کے عاصم محمود بھٹی اور تحریک لبیک کے مرتضی حسن قابل ذکر ہیں ۔ یہاں پر خواجہ سعد رفیق اور عمران کے درمیان بلامبالغہ کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔

این اے 132 بھی اہم ترین حلقوں میں سے ایک ہے جہاں پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف امیدوار ہیں ۔ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے منشا سندھو اور پیپلزپارٹی کی ثمینہ گھرکی کے علاوہ جواد احمد بھی امیدوار کے طورپر موجود ہیں ۔ ان کے علاوہ تحریک لبیک کے امجد نعیم اورایم ایم اے کے چوہدری شبیر احمد بھی کھڑے ہیں ۔یہاں پر شہبازشریف مضبوط امیدوار ہیں تاہم منشا سندھو اور ثمینہ گھرکی بھی خم ٹھونک کر کھڑی ہیں اور اپنی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔

این اے 133 میں سابق وفاقی وزیر پرویز ملک مسلم لیگ ن ، اعجاز چودہری تحریک انصاف ، اسلم گل پیپلزپارٹی ، مطلوب احمد تحریک لبیک ، حافظ خالد ولید تحریک اﷲ اکبر جب کہ زعیم قادری آزاد امیدوار کے طورپر موجود ہیں ۔یہاں پر پرویز ملک کوانہی کی جماعت کے ایک لیڈر زعیم حسین قادری کا چیلنج بھی درپیش ہے جنہوں نے اپنی جماعت سے بغاوت کرکے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑ نے کااعلان کررکھا ہے ۔یہاں مقابلہ بہرحال پرویز ملک اور اعجاز چودہری ہی کے درمیان ہوگا۔

این اے 134 سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال ، تحریک انصاف کے ظہیر عباس کھوکھر ، پیپلزپارٹی کے سہیل اعوان ، ایم ایم اے کی انیلہ محمود ، تحریک لبیک کے محمد عرفان اور تحریک اﷲ اکبر کے ذوالفقار احمد امیدوار ہیں ۔یہاں پر بھی رانا مبشر اور ظہیر عباس ہی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔این اے 135 بھی لاہورکے اہم حلقو ں میں شامل ہے۔یہاں پربھی کھوکھر برادری ہی آمنے سامنے ہے ۔ مسلم لیگ ن نے یہاں سیف الملوک کھوکھر کو امیدوار نامزد کررکھاہے ۔

تحریک انصاف کی نمائندگی ملک کرامت علی کھوکھر کررہے ہیں۔پیپلزپارٹی کی طرف سے امجد علی جٹ ، تحریک لبیک کی طرف سے میاں احمد مجید ، متحدہ مجلس عمل کے امیرالعظیم اور پاک سرزمین پارٹی کی مریم رضا امیدوار ہیں ۔ یہاں پر سیف املکوک کھوکھر اور کرامت کھوکھر کا مقابلہ کرنا ہوگا اوردونوں امیدوار ہی اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کررہے ہیں ۔این اے 136 میں مسلم لیگ ن کے افضل کھوکھر ، تحریک انصاف کے اسد علی کھوکھر ، پیپلزپارٹی کے رانا جمیل احمد ، ایم ایم اے کے نظام الدین میو اور تحریک لبیک کے زبیر احمد کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔