ترکی میں فوجی بغاوت کے دو سال بعد ہنگامی حالت ختم

ویب ڈیسک  جمعرات 19 جولائی 2018
ترک صدر رجب طیب اردوان نے 2016 میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی تھی فوٹو:فائل

ترک صدر رجب طیب اردوان نے 2016 میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی تھی فوٹو:فائل

 انقرہ: ترکی کی حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد لگائی جانے والی ایمرجنسی دو سال بعد ختم کردی۔

15 جولائی 2016 کو ترک فوج کے ایک دھڑے نے صدر رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔ اس بغاوت میں فوجیوں سمیت تقریبا 300 افراد ہلاک اور 2100 زخمی ہوئے تھے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ناکام بغاوت کے بعد 20 جولائی کو ہنگامی حالت نافذ کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رجب طیب اردگان ایک بار پھر ترکی کے صدر منتخب

ترک صدر رجب طیب اردوان نے آئینی اصلاحات اور نئے صدارتی نظام کے بعد ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ گزشتہ ماہ 24 جون کو صدارتی الیکشن میں وہ بھاری اکثریت سے دوبارہ صدر بھی منتخب ہوگئے ہیں۔ ایمرجنسی کی مدت 3 ماہ ہوتی ہے اور حکومت نے اس میں 7 بار توسیع کی جس کے نتیجے میں ملک میں دو سال سے ہنگامی حالت نافذ تھی۔ تاہم حکومت نے اب ایمرجنسی میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب ترک اپوزيشن نے حکومت کی جانب سے پارليمنٹ ميں پيش کردہ انسداد دہشت گردی کے مجوزہ قانون کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزيشن کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ قانون میں حکومت کو اپوزیشن کو کچلنے کےلیے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔