ضلع وسطی؛ حلقہ این اے 253 میں زیادہ تر نوجوان ووٹرز ہیں

اسٹاف رپورٹر / عامر فاروق / سید اشرف علی  منگل 24 جولائی 2018
ووٹرزکے لحاظ سے ضلع کا سب سے چھوٹاحلقہ ہے، مصطفی کمال، اسامہ قادری، ثروت اعجاز، اشرف جبار، منعم ظفراہم امیدوار۔ فوٹو : فائل

ووٹرزکے لحاظ سے ضلع کا سب سے چھوٹاحلقہ ہے، مصطفی کمال، اسامہ قادری، ثروت اعجاز، اشرف جبار، منعم ظفراہم امیدوار۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ضلع وسطی کا پہلا حلقہ ضلع کے باقی حلقوں میں ووٹرز کے لحاظ سے سب سے چھوٹا ہے، این اے 253 کی مجموعی آبادی 7 لاکھ 45 ہزار 685 اور ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 53 ہے جن میں سے 2 لاکھ 30 ہزار 826 مرد اور 1 لاکھ 73 ہزار 227 خواتین ووٹرز ہیں، آبادی کا کافی بڑا حصہ بچوں اور نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے میں 268 پولنگ اسٹیشنز اور 954 پولنگ بوتھس بنائے جارہے ہیں،اس حلقے کا جائزہ لیں تو یونیورسٹی تو دور کی بات یہاں کالجز بھی صرف 4 ہیں جن میں الخیر کالج آف ہائیر ایجوکیشن، مونو ٹیک کالج، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج نیو کراچی اور گورنمنٹ نشتر کالج 11 بی نارتھ کراچی شامل ہیں، اسی طرح ایک درجن کے قریب نجی اسپتال بھی یہاں طبی سہولتیں فراہم کررہے ہیں اور سندھ حکومت کے نارتھ اور نیو کراچی میں 2 اسپتال بھی ہیں مگر اس حلقے کے مکینوں کا ان پر زیادہ انحصار نہیں ہے۔

کراچی میں جو کالا اور پیلا اسکول مشہور ہے وہ بھی اسی حلقے میں ہیں جو ایک طویل عرصے تک خاصے اور آج بھی بڑی حد تک اپنے ناموں سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ اسی طرح کالی اور لال مارکیٹ کے نام سے بھی سبھی واقف ہیں،عالمی شہرت یافتہ منی بس ڈبلیو گیارہ بھی اسی حلقے سے گزرتی ہے، اس حلقے میں ایک دن کے لیے پرانے سامان کی بہت بڑی مارکیٹ اور کاروں کی خرید و فروخت کا سب سے بڑا بازار لگتا ہے۔

ایک وقت تھا جب نیو کراچی کے ایک علاقے کو چھوٹے چھوٹے سینماؤں کی وجہ سے خاصی شہرت حاصل تھی مگر ٹی وی، کیبل اور جدید سینماؤں کی وجہ سے بالاخر یہ ختم ہوتے چلے گئے،اس حلقے میں گوشت کے کاروبار سے منسلک برادری کی بھی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے اور چند سال پہلے تک یہاں کی ویسپا اسکوٹر اپنی تیاری کی وجہ سے بہت ہی مشہور ہوا کرتی تھی۔

نیو کراچی انتہائی گنجان آباد مگر نارتھ کراچی خاصی منصوبہ بندی کے مطابق تعمیر ہوا ہے مگر ان کے مسائل یکساں ہیں، صاف پانی کی قلت، نکاسی آب کی ابتر صورتحال، ٹوٹی سڑکیں، صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتوں سے اس حلقے کی بیشتر آبادی محروم ہے، نقشے میں دیکھیں تو این اے 253 کی حد ضلع وسطی کے آخری حلقے این اے 256 سے بھی ملتی ہے اور اس کا دوسرا حصہ ضلع غربی کے آخری حلقے این اے 252 سے جڑا ہوا ہے،اس حلقے پر پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کے مقابلے پر ایم کیو ایم کے اسامہ قادری کو میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ محمد اشرف جبار پی ٹی آئی۔

منعم ظفر خان ایم ایم اے، محمد امجد علی تحریک لبیک، خالد ممتاز مسلم لیگ (ن)، محمد فاروق خان مہاجر قومی موومنٹ، چوہدری محمد جاوید اسحاق پیپلز پارٹی، ثروت اعجاز قادری سنی تحریک، زین العابدین پاکستان کسان اتحاد، عنبر نعیم اے پی ایم ایل، محمد عابد جے یو آئی س اور محمد علی جنت پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی دنگل میں موجود ہیں جبکہ آزاد امیدواروں میں خواجہ اظہار، عبدالوسیم، عمر عماری، محمد انظار صدیق اور محمد عثمان شامل ہیں، خواجہ اظہار اور عبدالوسیم اس حلقے پر ایم کیو ایم کے متبادل (کورنگ) امیدوار ہیں۔

خواجہ اظہار کو میڈل اور عبدالوسیم کو تتلی کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے، اس طرح یہاں قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپر پر 19 امیدوار موجود ہوں گے،حلقے میں سندھ اسمبلی کی 2 نشستیں پی ایس 123 اور پی ایس 124 شامل ہیں۔

پی ایس 124 کی نشست کے لیے پی ایس پی کے مصطفی کمال، ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن، ایم ایم اے کے محمد خالد صدیقی، سنی تحریک کے سید محمد عمیر سمیع، پی ٹی آئی نے فرحان سلیم، پیپلز پارٹی نے شمیم ممتاز، نون لیگ نے مدثر رحیم، تحریک لبیک نے محمد فاروق، مہاجر قومی موومنٹ نے عامر اختر، اے این پی نے سراج احمد، پاسبان نے دانش اور جے یو پی نورانی نے شاہ عبدالقادر صدیقی کو انتخابی میدان میں اتارا ہے جبکہ خالد ممتاز، سید طیب حسین ہاشمی، لیاقت علی خان لودھی، محمد ارشد چوہدری، محمد اشرف جبار، محمد افتخار عالم، محمد انیس، محمد آصف اور محمد شاہد آزاد حیثیت میں مقابلہ کریں گے، اس حلقے کی آبادی 3 لاکھ 79 ہزار 62 اور ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 174 ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔