- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
سٹی کورٹ؛ مال خانہ آتشزدگی کی کمزور ایف آئی آر سے ملزمان کو بچانے کی کوشش
کراچی: سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کی کمزور ایف آئی آر ملزمان کی مددگار بن گئی، عدالتی تاریخ کی بڑی آتشزدگی کی کمزور ایف آئی آر سے مقدمے میں بے سود ثابت ہو رہا ہے، ملزمان کے جلد بری ہونے کا خدشہ ہے۔
قانون کے مطابق مدعی وہی بن سکتا ہے جو جائے وقوع پر موجود ہو ایف آئی آر میں واقعے کو تخریب کاری، دہشت گردی اور خوف وہراس پھیلانا قرار دیا گیا ہے لیکن دہشت گردی کی ایکٹ 7/ATA کا اندارج نہیں کیا گیا، ماہر قانون ناصر احمد ایڈووکیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کی ایف آئی آر ہی ملزمان کی مدد گار بن گئی ہے، کمزور ایف آئی آر کے باعث مقدمہ بے سود ثابت ہورہا ہے۔
ایف آئی آر میں واضح طور پر درج کیا گیا ہے کہ واقعے سے خوف ہراس پھیلا اور مدعی نے واقعے کو دہشت گردی اور تخریب کاری قرار دیا ہے لیکن ایف آئی آر میں دہشت گردی ایکٹ 7/ATA کا اندارج نہیں کیا گیا جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچا ہے اور مال خانے کے انچارجز نے باآسانی ضمانت کرالی ہے، مدعی مقدمہ موجودہ ایس ایچ او ذوالفقارکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا جوکہ جائے وقوع پر موجود ہی نہیں تھے وہ روڈ حادثے کے باعث اسپتال میں زیر علاج تھے۔
قانون کے مطابق ایف آئی آر اسی شخص کی مدعیت میں درج کی جاتی ہے جو موقع پر موجود ہو مقدمہ اگلے مرحلے میں ہی بے سود ثابت ہوگا، مقدمے میں جن سیکشنز کا اندارج کیا گیا ہے وہ ثابت کرنا استغاثہ (پراسیکیوشن) کے لیے ناممکن ہوگا کیونکہ دفعہ (سیکشن) 427 کی تشریح توڑ پھوڑ اور نقصان پہنچانا، دفعہ (سیکشن) 436 کی تشریح آگ لگانا یا لگوانا دفعہ (سیکشن)285 اور 286 کی تشریح آتش گیر مواد سے اڑادینا ہوتا ہے۔
مال خانہ آتشزدگی کیس کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے وکلا نے مدعی سے جرح کے دوران سوال کیا کہ وہ جائے وقوع پر موجود تھے جس کے جواب میں لازمی طور پر مدعی انکار کرے گا جس کے باعث مقدمہ بے سود ثابت ہوگا اور ملزمان فوری بری ہوجائیں گے اس سلسلے میں پولیس کی4 ماہ کی تحقیقات پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے جو آتشزدگی کے واقعے کو دبانے اور ملزمان کی مدد کے مترادف ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔