گھبرانے والا نہیں اب ملک بچے گا یا پھر کرپٹ افراد، وزیر اعظم

ویب ڈیسک  اتوار 19 اگست 2018

 اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ کرپٹ لوگ ملک کے ہر ڈپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں جب ہم کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ شور کریں گے لیکن میں گھبرانے والا نہیں اب ملک بچے گا یا پھر یہ کرپٹ افراد۔

نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ میری سیاست کا مقصد ملک کی بہتری اور اسے مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانا ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے بدترین معاشی حالات نہیں تھے، آج 28 ہزار ارب قرضہ ہے ، پچھلے 10 سال میں جو قرضہ چڑھا وہ سب کے سامنے لائیں گے کہ قرضہ کہاں گیا، قرضوں پر سود دینے کے لیے ہم قرضے لے رہے ہیں، ہر مہینے دو ارب ڈالر قرض لینا پڑرہا ہے، ملک کا اصل مسئلہ بیرون ملک کا قرضہ ہے، ایک طرف قرضے ہیں تو دوسری جانب انسانوں پر خرچ کا مسئلہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں پانچ سال سے کم عمر بچے سب سے زیادہ موت کا شکار ہوتے ہیں ان میں زچگی کے معاملات سب سے زیادہ ہیں، ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور مررہے ہیں کیوں کہ وہ ٹھیک طرح نشوو نما نہیں پاتے۔ اس موقع پر انہوں نے دو الگ الگے بچوں کے دماغ کے سی ٹی اسکین بھی دکھائے۔

سابق وزیراعظم کے دوروں پر 65 کروڑ روپے خرچ ہوئے

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صاحب اقتدار، اشرافیہ اور حکمرانوں کا رہن سہن کیا ہے؟ وزیراعظم کے 524 ملازم ہیں، وزیراعظم کی 80 گاڑیاں جس میں 33 بلٹ پروف ہیں، ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں، گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز ہیں جہاں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، ایک طرف قوم مقروض ہیں اور دوسری طرف صاحب اقتدار ایسے رہتے ہیں جیسے گوروں کے دور میں تھے، پچھلے وزیراعظم نے 65 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے 8 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ ان کا پیسہ کہاں جارہا ہے۔

ملکی ترقی کے لیے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی

وزیر اعظم نے کہا کہ تباہی کو روکنے اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی، رہن سہن کا طریقہ کار بدلنا ہوگا، ذہن نشین کرنا ہوگا کہ 45 فیصد بچے غذائی قلت کے سبب مکمل طور پر پروان نہیں چڑھتے، ملک میں سوا دو کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں ان کی تعلیم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟

قانون کی بالادستی قائم کروں گا

عمران خان نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ قوم اپنی حالت بدلے جس کے لیے ہمیں اپنے رول ماڈل نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ سے سیکھنا ہوگا، سب سے پہلے قوم میں قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے، رول آف لا کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو قانون کے مطابق سزا دوں گا۔

مدینہ کی ریاست میں احتساب سب کے لیے برابر تھا

وزیر اعظم نے کہا کہ اقلیتیں برابر کی شہری ہیں، قانون کے سامنے سب برابر ہیں، زکوۃ کی ادائیگی کی طرح آج مغرب میں پیسے والے ٹیکس دیتے ہیں جس سے نچلے طبقے کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں مغرب میں موجود جانوروں کا حال ہمارے انسانوں سے اچھا ہے، میرٹ کے نظام کی وجہ سے مسلمانوں کو فتوحات ملیں، مدینہ کی ریاست میں حکمران صادق اور امین تھے اور احتساب سب کے لیے ہے۔

تعلیم پر توجہ دی جائے گی

عمران خان نے کہا کہ ہمارے حکمران اقتدار میں آنے سے پہلے کیا تھے اور بعد میں  کیا ہوگئے؟ یہ لوگ اقتدار میں آتے ہی پیسے کمانے کے لیے ہیں، ہمارے نبی کریم ﷺ نے جنگ بدر کے بعد سب سے زیادہ ترجیح تعلیم کو دی، عظیم رہنما نے قوم کو بتایا کہ تعلیم کے بغیر قوم آگے نہیں بڑھتی لیکن ہمارے سوا دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، حالات برے ہیں لیکن اس کے باوجود قوم گھبرائے نہیں، یہ ملک علامہ اقبال کا خواب تھا اور اسے ان ہی اصولوں پر بنائیں گے جس پر نبی اکرم ﷺ نے مدینہ کی ریاست کھڑی کی تھی۔

وزیر اعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان

عمران خان نے محض دو ملازم کے ساتھ دو گاڑیاں اپنے لیے رکھ کر وزیر اعظم ہاؤس کی بلٹ پروف سمیت دیگر تمام اضافی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں بلکہ اپنے گھر بنی گالا میں رہنا چاہتا تھا تاکہ کوئی سرکاری خرچ نہ ہو لیکن سیکیورٹی اداروں کے کہنے پر ملٹری سیکریٹری ہاؤس میں رہنا پڑرہا ہے۔

ہمارا کوئی گورنر بھی گورنر ہاؤس میں نہیں رہے گا

انہوں نے کہا کہ تمام گورنر ہاؤسز اور سی ایم ہاؤسز اپنے اخراجات کم کریں گے، ہمارا کوئی گورنر بھی گورنر ہاؤس میں نہیں رہے گا اور اپنے اخراجات کم کرے گا۔

وزیراعظم ہاؤس کو تحقیقی یونیورسٹی بنانے کا اعلان

عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کو اعلیٰ درجے کی تحقیقی یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دنیا بھر سے بہترین محقق بلائیں گے جو اعلیٰ درجے کی تحقیق کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائیں گے، پیسہ بچا کر نچلے اور پیچھے رہ جانے والے طبقے پر اخراجات کریں گے۔

بیرون ممالک سے قرض نہیں مانگوں گا

عمران خان نے کہا کہ ہماری بری عادت ہے کہ ہم باہر کے قرضوں پر گزارا کررہے ہیں، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، قرض لے کر گزارا نہیں کرسکتے کیوں کہ جو قرضہ لیتا ہے وہ آزادی کھودیتا ہے، میں بیرون ممالک سے قرض نہیں مانگوں گا، جس قوم میں غیرت و حمیت نہیں ہوتی وہ ترقی نہیں کرتی، یہ ہمارا قصور ہے کہ غیروں سے قرضہ مانگتے ہیں۔

ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا تاکہ لوگ پراعتماد ہوکر ٹیکس دیں

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم روپیہ جمع کریں گے، 20 کروڑ عوام میں 8 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، یہاں مالدار لوگ ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے، سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے، عوام کو اعتماد دوں گا کہ ٹیکس کی حفاظت میں کروں گا، ہم عوام کو پیسہ بچانے کا طریقہ بتائیں گے، اگر ہم پیسہ بچائیں گے تو ٹیکس دینا عوام کا فرض ہے، ٹیکس کو زکوۃ سمجھ کردیں تاکہ نچلے طبقے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرسکیں۔

ناصر درانی کو پنجاب پولیس ٹھیک کرنے کا ٹاسک

عمران خان نے کہا کہ سابق آئی جی کے پی کے ناصر درانی کو پنجاب پولیس ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیں گے کیوں کہ انہوں نے خیبر پختون خوا کی پولیس کا نظام دیانت داری کے ساتھ ٹھیک کردیا ہے، خیبرپختونخوا میں پولیس کے شعبے میں زبردست تبدیلی آئی، ہمارے انتخابات جیتنے کی وجہ بھی کے پی کے پولیس کے نظام میں بہتری بنی۔

 چیف جسٹس سے بیوہ خواتین کے مقدمات پہلے حل کرنے کی درخواست

عمران خان نے کہا کہ بہت سی بیوہ خواتین اپنی زمینوں کے لیے برسوں سے عدالتوں کے چکر لگارہی ہیں، چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ جن بیواؤں کی زمینوں پر مقدمات ہیں انہیں جلد سے جلد انصاف فراہم کریں، مجھے ایک بیوہ خاتون نے خون سے خط لکھا، میرا وعدہ ہے کہ مظلوموں اور غریبوں کے لیے کام کروں گا۔

بچوں سے زیادتی ایک بڑا مسئلہ

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں بچوں سے زیادتی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے، والدین اس موضوع پر بات نہیں کرپاتے، زیادتی کے واقعات پر سخت ایکشن لیں گے۔

سرکاری اسکول اور مدرسوں کی حالت زار بہتر کرنے کا عزم

عمران خان نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی حالت اور معیار بہتر بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے ، پرائیویٹ اسکولز کرایے پر لے کر سرکاری اسکولوں میں تعلیم دے سکتے ہیں، مدرسے کے بچوں کو نہیں بھولنا، مدرسے کے بچوں کو بھی انجینئر، ججز اور ڈاکٹر بننا چاہیے، مدرسے کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔

غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف ہوگی

وزیر اعظم نے کہا کہ اسپتالوں کے لیے ٹاسک فورس کے ذریعے فرسودہ اور پرانے نظام کو بہتر بنانا ہے، جب تک سرکاری اسپتالوں کی مینجمنٹ تبدیل نہیں کریں گے تب تک غریب کے لیے سرکاری اور امیر کے لیے پرائیویٹ اسپتال ہی رہے گا، ملک بھر کی عوام کے لیے ہیلتھ کارڈ لے کرآئیں گے، پورے ملک کے غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے۔

ڈیم بنانا انتہائی ضروری ہے

عمران خان نے کہا کہ پانی کی کمی ایک ہنگامی حالت ہے، پانی کے حوالے سے ایک وزارت بنارہے ہیں، کسانوں کو پانی بچانے کے لیے طریقے بتائیں گے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، بھاشاڈیم نہ بنا تو مستقبل میں بڑے مسائل ہوں گے، پوری قوم ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرے اس حوالے سے چیف جسٹس کا ساتھ دیں ان کا اقدام قابل تحسین ہے۔

سول سروسز میں اصلاحات لانے کا عندیہ

وزیر اعظم نے کہا کہ سول سروسز میں اصلاحات لائیں گے، سیاسی مداخلت کی وجہ سے سول سروس پیچھے رہ گئی، اس شعبے میں اصلاحات کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو سول سروسز میں سیاسی مداخلت ختم کرے گی ، سول سروسز کو عزت دیں گےاور مدد بھی کریں گے مگر میں چاہتا ہوں کہ ہمارا عام آدمی آ پ کے پاس آئے تو اسے وی آئی پی سمجھنا ہے، اسے عزت دینی ہے جو اس کا حق ہے، سول سروسز میں سزا و جزا کا قانون لائیں گے، اچھے کام پر بونس دیں گے اور ناقص کارکردگی پر سزا ہوگی۔

نیا بلدیاتی نظام اور نوکریاں دیں گے

عمران خان نے کہا کہ بلدیات میں نیا نظام لائیں گے، ضلعی ناظم کا براہ راست انتخاب کرائیں گے تاکہ انہیں براہ راست ترقیاتی فنڈز میسر آئیں، نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے ان کی اسکلز پر کام کریں گے، بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان اور پارکس بنائیں گے۔

ملک میں اربوں درخت لگانے اور کچرا صاف کرنے کا عزم

وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا کہ ملک بھر میں اربوں درخت لگائیں گے جس کے لیے  پورے پاکستان میں درخت لگانے کی مہم شروع کریں گے، ہیٹ ویو کے پیش نظر درخت لگانا ناگزیر ہے، فضا میں آلودگی کے زہریلے اثرات کے خاتمے کو ختم کرنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دریا، ہوا اور سمندر صاف کرنے ہیں، ملک میں صفائی کا کام شروع کرنا ہے، پاکستان 5 سال بعد ایسا نظر آئے جیسے یورپ کے ممالک صاف نظر آتے ہیں۔

کراچی کے مسائل حل کریں گے

عمران خان نے کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی میری اولین ترجیح ہے، یہاں ہر طرف کچرا اور سیوریج کا پانی نظر آرہا ہے، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

سیاحت کو فروغ دیں گے

سیاحت پر خصوصی توجہ دیں گے، ایسے ریزورٹ کھولیں گے جو سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ہوں گے، ساحلی پٹی کو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کریں گے۔

بہتری کی شروعات اسٹریٹ چلڈرن، بیوہ اور معذوروں سے ہوگی

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے شروعات اسٹریٹ چلڈرن ، بیوہ خواتین اور معذوروں کی مدد کرکے کریں گے، اس مقصد کے لیے عوام کو رحم دلی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، فلاحی ریاست بنانے کے لیے مدینہ کی ریاست کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔

قوم کو سادہ زندگی گزار کر دکھاؤں گا

انہوں نے کہا کہ  نبی کریمﷺ نے تمام تر توجہ انسانوں پر دی، پورا عرب فتح کرنے کے باوجود انہوں نے اپنا طرز زندگی نہیں بدلا اور سادہ طرز زندگی اختیار کی اسی لیے میں قوم کو سادہ زندگی گزار کر دکھاؤں گا اور قوم کا ایک ایک پیسہ بچاؤں گا، میں کوئی کاروبار نہیں کروں گا اور نہ ٹیکس کا غلط استعمال کروں گا تاہم سیکیورٹی کی وجہ سے چند گارڈز اپنے ساتھ رکھنے پر مجبور ہوں۔

کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالنے والا ہوں قوم میرا ساتھ دے

وزیر اعظم نے کہا کہ کرپٹ لوگ ملک کے ہر ڈپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور جب ہم کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ شور کریں گے یہ لوگ سڑکوں پر آئیں گے لیکن میں گھبرانے والا نہیں ہوں اب ملک بچے گا یا پھر یہ کرپٹ افراد۔

بیرون ملک پیسہ واپس لانے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے ذریعے باہر گیا پیسہ واپس لانے کے لیے ٹاسک بنائی جائے گی جو قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کے لیے کام کرے گی۔

پاکستان میں کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ملے گا

انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ چوری کرنے والے میرے دشمن ہیں، پیسہ چوری کرکے بیرون ملک بھیجنے والوں کو روکنا عوام کی بھی ذمہ داری ہے، میں آپ کے پیسوں کی حفاظت کروں گا، آپ میری ٹیم بن کررہیں میں یقین دلاتا ہوں آپ کے پیسے کی حفاظت کروں گا، میرا مقصد ہے کہ قوم کی ترقی کے ذریعے ایک وقت ایسا آئے گا کہ پاکستان میں کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ملے گا۔

دریں اثنا وزیر اعظم کے خطاب سے قبل کلام پاک میں سے سورہ رحمن کی ابتدائی آیات تلاوت کی گئیں بعدازاں قومی ترانہ پیش کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔