دہلی اسکول نجی ملکیت میں دینا غیر قانونی ہے اساتذہ تنظیم

اربوں روپے خرچ کرکے عمارت تعمیر کرائی، نجی ملکیت میں دینا تعلیم دشمنی ہوگی.


اربوں روپے خرچ کرکے عمارت تعمیر کرائی، نجی ملکیت میں دینا تعلیم دشمنی ہوگی. فوٹو: ایکسپریس/ فائل

یونائیٹڈ ٹیچرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی سینئر نائب صدرذکیہ سلطانہ ،جنرل سیکریٹری قمرایوب، شوکت چنا ودیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں دہلی گورنمنٹ سیکنڈری اور پرائمری اسکول کونجی ملکیت میں دیے جانے کی پرزورمذمت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کریم آباد میں واقع دہلی اسکول حکومت کا ایک قابل فخر ادارہ رہا ہے جس میں تقریباً3 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں اس کا رقبہ تقریباً 4 ایکڑ پر محیط ہے جبکہ اس پراربوں روپے کے اخراجات کرکے عمارت تعمیر کی گئی ہے ایک زمانے میں بورڈ سے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا کا تعلق اسی اسکول سے ہوتا تھا ۔



آج بھی اسکول کا معیار بلند ہے اس اسکول کودہلی اینگلوعربک کالج اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سربراہ جسٹس قدیرالدین نے 8 آنے گز کے حساب سے رفاہی پلاٹ لے کر بنایاتھا 1972میں قومی تحویل میں لیے گئے اسکول کونجی ملکیت میں دینا غیرقانونی ہے،1982سے 1986تک کسی خاص مصلحت سے صرف ان اسکولوں کونجی ملکیت میں دینے کافیصلہ کیا گیا تھا ۔

جو کمیونٹی کے اسکولز تھے جن میں آغاخان، میمن اورکرسچن کمیونٹیز کے اسکول شامل ہیں اس لحاظ سے دہلی اسکول کونجی ملکیت میں دینا تعلیم کا قتل اورطلبا کے ساتھ ناانصافی ہوگی یہ غریب طلبا کبھی بھی دوردراز کے اسکولوں میں نہیں جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں