شہر کے بیشتر علاقوں میں کلورین ملائے بغیر پانی کی فراہمی کا انکشاف

مختلف مقامات سے حاصل کیے گئے پانی کے 17 نمونوں میں کلورین شامل نہیں تھی


Staff Reporter May 23, 2013
مختلف مقامات سے حاصل کیے گئے پانی کے 17 نمونوں میں کلورین شامل نہیں تھی فوٹو : فائل

شہریوں کو کلورین کے بغیر پانی کی فراہمی کاانکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف بدھ کو مشترکہ کمیٹی نے پانی کے نمونوںکے کیمیائی تجزیے کے دوران کیاتاہم حیرت انگیزطور پرکلورین کے بغیر پانی کی فراہمی پرکوئی کارروائی تجویزنہیں کی گئی،کلورین کے بغیر پانی کی فراہمی سے نگلیریا، ڈائریا سمیت دیگر بیماریوں کے پھوٹنے کے خدشات پیداہوگئے،ادھر ای ڈی اوہیلتھ نے کہا ہے کہ شہرمیں پانی کی وجہ سے وبا پھوٹنے کا ذمے دارواٹربورڈ ہوگا، تفصیلات کے مطابق منگل کو کراچی کے5ٹائونز سے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے تھے ان میں شاہ فیصل،گلشن اقبال،بلدیہ اورکورنگی تھے، 5 رکنی ٹیم نے مختلف علاقوں سے پانی کے52 نمونے حاصل کیے تھے ۔

جن کی رپورٹ بدھ کوجاری کردی گئی، رپورٹ کے مطابق پانی کے کیمیائی تجزیے کے دوران انکشاف ہواکہ پانی کے17نمونوں میں کلورین کی مقدارشامل نہیں، ان علاقوں میں بلدیہ اورکورنگی شامل ہیں تاہم37دیگرپانی کے نمونوں کے کیمیائی تجزیے کے دوران کلورین کی مقدار0.1 سے0.5پی پی ایم بتائی گئی ہے،ادھر بدھ کوبھی مشترکہ ٹیموں نے لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی،گلبرگ،سائٹ ایریا سمیت دیگرعلاقوں سے پانی کے60نمونے حاصل کیے جن کا کیمائی تجزیہ جمعرات کو ہوگا، ماہرین طب کے مطابق پانی میں کلورین کی لازمی مقدار0.25پی پی ایم ہونی چاہیے۔



لیکن پانی دور درازعلاقوں تک پہنچنے کے بعدیہ مقدارکم ہوکر 0.1 سے 0.5 ہوجاتی ہے تاہم گھروں میں پانی کے ٹینکوں میں جمع ہونے والی مٹی اورکائی کلورین کااثرختم کردیتی ہے جس کے بعد پانی بغیرکلورین کا ہوجاتا ہے، ماہرین نے کہاکہ واٹربورڈکی جانب سے مین سپلائی کے اسٹیشنوں پرکلورین کی معیاری (لازمی) مقدار 0.25 پی پی ہونی چاہیے، مین سپلائی لائن میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کم ہونے سے چلتے ہوئے پانی میں کلورین کی مقدار بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔

ادھر ای ڈی اوہیلتھ کراچی ڈاکٹر امداد اللہ صدیقی نے کہاہے کہ واٹر بورڈ کراچی کے شہریوںکوسپلائی کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنائے بصورت دیگر شہر میں کئی قسم کے وبائی امراض پھوٹ پڑنے پر واٹر بورڈ ذمے دار ہوگا، انھوں نے بلدیہ ٹائون اور کورنگی ٹائون کے پانی میں کلورین کی مقدار شامل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کلورین کے بغیر پانی میں نگلیریا، ڈائریا سمیت دیگر بیماریوں کے جراثیم کی نشوونما ہوتی رہتی ہے اور ایسے آلودہ پانی کے استعمال سے شہر میں کسی بھی وقت وبائی امراض پھوٹ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں