بجٹ خسارہ گزشتہ مالی سال 2260 ارب پرپہنچ گیا

بزنس ڈیسک  پير 27 اگست 2018
ہدف4.1فیصدمقرر،حاصل نہ ہوسکا، ریونیو 11 فیصدبڑھ کر4065ارب رہا، وزارت خزانہ
 فوٹو : فائل

ہدف4.1فیصدمقرر،حاصل نہ ہوسکا، ریونیو 11 فیصدبڑھ کر4065ارب رہا، وزارت خزانہ فوٹو : فائل

 کراچی:  گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ بڑھ کر 22 کھرب 60 ارب روپے رہا جو ملکی مجموعی پیداوار کا 6.6 فیصد تھا۔

وزارت خزانہ کے اعداد وشمار کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 5 سال میں یہ سب سے بڑا بجٹ خسارہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران 5.5 فیصد بجٹ خسارے کو کم کرکے 4.1 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم مارجن زائد ہونے کی وجہ سے گزشتہ حکومت دونوں اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں۔

اس کے ساتھ ساتھ تین صوبائی حکومتیں بھی سرپلس بجٹ پیش کرنے میں ناکام ہوگئیں تھیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے درخواست کی تھی کہ وہ مالی خسارہ 8 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد تک لے کر جائیں گے۔ حکومتی وعدے کے باوجود مالی سال 14-2013 کا بجٹ خسارہ 5.5 فیصد، 15-2014 کا خسارہ 5.3 فیصد، 16-2015 کا خسارہ 4.6 فیصد رہا۔

حکومت کی جانب سے 17-2016 کے بجٹ خسارے کا ہدف 3.8 مقرر کیا گیا تھا لیکن خسارہ بڑھ کر 5.8 فیصد رہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اخراجات اور آمدن بھی واضح طور پر ہدف سے دور رہے تھے۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے وفاقی اور صوبائی بجٹ آپریشنز 18-2017 کی جاری کردہ منظم سمری کے مطابق اس تاریخی بجٹ خسارے میں سے سب سے بڑا حصہ صوبائی خسارے میں عدم توازن تھا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں بجٹ خسارہ 42 ارب 30 کروڑ روپے رہا، مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کا بجٹ خسارہ 6 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی بلوچستان حکومت کا بجٹ خسارہ 7 ارب 83 کروڑ روپے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا حکومت واحد حکومت تھی جس نے 34 ارب 40 کروڑ روپے کا بجٹ سرپلس جاری کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔