- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
بجٹ خسارہ گزشتہ مالی سال 2260 ارب پرپہنچ گیا
کراچی: گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ بڑھ کر 22 کھرب 60 ارب روپے رہا جو ملکی مجموعی پیداوار کا 6.6 فیصد تھا۔
وزارت خزانہ کے اعداد وشمار کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 5 سال میں یہ سب سے بڑا بجٹ خسارہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران 5.5 فیصد بجٹ خسارے کو کم کرکے 4.1 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم مارجن زائد ہونے کی وجہ سے گزشتہ حکومت دونوں اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ تین صوبائی حکومتیں بھی سرپلس بجٹ پیش کرنے میں ناکام ہوگئیں تھیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے درخواست کی تھی کہ وہ مالی خسارہ 8 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد تک لے کر جائیں گے۔ حکومتی وعدے کے باوجود مالی سال 14-2013 کا بجٹ خسارہ 5.5 فیصد، 15-2014 کا خسارہ 5.3 فیصد، 16-2015 کا خسارہ 4.6 فیصد رہا۔
حکومت کی جانب سے 17-2016 کے بجٹ خسارے کا ہدف 3.8 مقرر کیا گیا تھا لیکن خسارہ بڑھ کر 5.8 فیصد رہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اخراجات اور آمدن بھی واضح طور پر ہدف سے دور رہے تھے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے وفاقی اور صوبائی بجٹ آپریشنز 18-2017 کی جاری کردہ منظم سمری کے مطابق اس تاریخی بجٹ خسارے میں سے سب سے بڑا حصہ صوبائی خسارے میں عدم توازن تھا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں بجٹ خسارہ 42 ارب 30 کروڑ روپے رہا، مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کا بجٹ خسارہ 6 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی بلوچستان حکومت کا بجٹ خسارہ 7 ارب 83 کروڑ روپے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا حکومت واحد حکومت تھی جس نے 34 ارب 40 کروڑ روپے کا بجٹ سرپلس جاری کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔