استغاثہ شاہ زیب کا قتل ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا وکیل سرکار

قانون میں گواہوں کی تعداد کی نہیں بلکہ بیان کی اہمیت ہے، وکلائے صفائی کے اعتراض پر جواب.


Staff Reporter May 25, 2013
سابقہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو فائدہ پہنچایا تھا،سماعت آج تک ملتوی، حتمی دلائل آج دیے جائینگے فوٹو ایکسپریس / فائل

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن کے روبرو جمعہ کو وکیل سرکار عبدالمعروف نے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وکلائے صفائی کو خارج کیے گئے گواہوں پر اعتراض تھا کہ استغاثہ نے 2 چشم دید گواہوں سمیت دیگر گواہوں کو عدالت میں پیش نہیں کیا۔

پبلک پراسیکیوٹر نے اس اعتراض کے جواب میں عدالت کو بتایا کہ قانون میں گواہوں کی تعداد کی نہیں بلکہ گواہوں کے بیان کی اہمیت ہے تعداد سے زیادہ معیار کو ترجیح دینا انصاف کے تقاضے پورا کرتا ہے،لہٰذا استغاثہ نے اہم چشم دید گواہ کو عدالت میں پیش کیا تھا اور انکے بیان نے ہی کیس کو اجاگر کیا تھا،وکلائے صفائی کے ایک اور اعتراض پر وکیل سرکار نے تسلیم کیا کہ سابقہ تفتیشی افسر نے اپنی نااہلی غفلت لاپروائی کا مظاہرہ کیا اور ملزمان کے بااثر ہونے کے باعث انھیں فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔



جس پر تفتیشی افسر انسداد دہشت گردی کی ایکٹ (سی آر پی سی 127)کے تحت سزا کا مستحق ہے اور اسکے خلاف کارروائی کی استدعا کی، وکیل سرکار نے عدالت میں موجود فوٹیج فراہم کیے اور گاڑی میں واضح مقتول کے خون کا نشانات دکھائے اور کہا کہ پولیس کی لاپروائی کے باعث مقتول اور مدعی کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تفتیش کی خامیاں اور نقائص ضابطہ فوجداری کی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے پولیس کی غلطیوں پر انصاف کا قتل نہیں کیا جاسکتا۔

ضابطہ فوجداری کی ایکٹ156/(2)/سی آر پی سی کے تحت کوئی بھی پولیس افسر مقدمے کی تفتیش کرسکتا وکلائے صفائی کا کہنا غلط ہے کہ سابقہ تفتیشی افسر کو تفتیش نہیں دی گئی تھی وہ خود ساختہ تفتیشی افسر تھا ، وکیل سرکار نے کہا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے تمام حقائق،گواہ اور شہادتیں عدالت کے سامنے ہیں تاہم استغاثہ اپنی رائے قائم نہیں کرسکتی عدالت بہتر انصاف کرسکتی ہے،فاضل عدالت نے سماعت آج کیلیے ملتوی کردی،وکیل استغاثہ اپنے حتمی دلائل دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں