مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جارہا لیکن سندھ میں حکومت ہم ہی بنائیں گے قائم علی شاہ

حکومت سازی کیلیے متحدہ اور پی پی کی اعلیٰ قیادت میں رابطے ہیں، منظور وسان نے خواب دیکھا ہے کہ میں ابھی تک جوان ہوں


Staff Reporter May 25, 2013
کراچی: پیپلز پارٹی سندھ کے صدرسیدقائم علی شاہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جارہا ہے لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی ہی حکومت بنائے گی۔

11مئی کے عام انتخابات میں سندھ کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے لیکن شکست خوردہ عناصر اسے تسلیم کرنے کی بجائے انتخابی نتائج کو الیکشن ٹربیونل کی بجائے ہائی کورٹ میں چیلنج کررہے ہیں، جوآئین، قانون اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزی ہے، سندھ میں آئندہ وزیر اعلیٰ کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی، حکومت سازی کے لیے متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان رابطے ہیں، منظور وسان نے دوسرا خواب یہ دیکھا ہے کہ میں ابھی تک جوان ہوں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری جنرل تاج حیدر، وقار مہدی، راشد ربانی، لطیف مغل اور دیگر بھی موجود تھے۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بدولت ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی، تاریخ میں پہلی مرتبہ پیپلز پارٹی کی جمہوری اور عوامی حکومت نے اپنی 5 سالہ مدت پوری کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں سندھ کے بیشتر حلقوں میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی، ہمارے امیدواروں اور ووٹرز کو مارا پیٹا گیا، کئی اضلاع خصوصاً تھرپارکر کے 2 حلقوں میں ہمارے مخالفین نے پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کیا، بیلٹ باکس اٹھا کر لے گئے اور کئی پولنگ اسٹیشنوں کو نذرآتش کردیا گیا لیکن ان تمام تحفظات کے باوجود پیپلز پارٹی کو سندھ کے عوام نے بھاری اکثریت سے انتخابات میں کامیاب کرایا، جس پر ہم ان کے شکر گذار ہیں۔



انھوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جارہا ہے، 10جماعتی اتحاد روزانہ پیپلز پارٹی کے عوامی مینڈیٹ کے خلاف سازشیں کررہا ہے، احتجاج اور ہڑتالیں کرکے سندھ کی معیشت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 10 جماعتی اتحاد میں مسلم لیگ ن بھی شامل ہے اور اس جماعت کے سربراہ میاں نواز شریف ہیں، جب انھوں نے پیپلز پارٹی کے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرلیا ہے تو سندھ میں ان کی جماعت پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو کیوں کر تسلیم نہیں کررہی ہے؟ ۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو دھاندلی کے حوالے سے شکایت ہے تو پہلے مرحلے میں آر اوز اور ڈی آر اوز سے رجوع کیا جاسکتا ہے، اگر ان پر اعتبار نہیں تو پھر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹربیونلز قائم کیے ہیں، جن امیدواروں کو شکست ہوئی ہے وہ الیکشن ٹربیونل سے رجوع کریںہارنے والے امیدوار الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرنے کی بجائے براہ راست ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں اور ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر نتائج پر حکم امتناعی جاری کردیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں تاہم عدلیہ کے ان فیصلوں سے سندھ کے عوام میں تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس سے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بعض حلقوں میں دھاندلی کے حوالے سے امیدواروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، ان دائر کی گئی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کیا کہ انتخابی نتائج چیلنج کرنے کے حوالے سے متعلقہ الیکشن ٹربیونلز سے رجوع کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں حکومت پیپلز پارٹی ہی بنائے گی اور آئندہ وزیر اعلیٰ کا فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے ماضی میں بھی ہمارے تعلقات رہے ہیں، سندھ میں ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کرنے کے حوالے سے ان سے رابطے جاری ہیں تاہم یہ رابطے دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ملک کے جمہوری نظام پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ منظور وسان نے کوئی خواب دیکھا ہے کہ سندھ کا آئندہ وزیر اعلیٰ کوئی نوجوان ہوگا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ منظور وسان نے دوسرا خواب یہ دیکھا ہے کہ میں ابھی تک جوان ہوں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں