خیبرپختونخوا میں ضمنی انتخابات میں موروثی سیاست پھرغالب آگئی

احتشام بشیر  جمعـء 31 اگست 2018
علی امین گنڈاپورنے اپنے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو میدان میں اتار لیا ہے، فوٹو: فائل

علی امین گنڈاپورنے اپنے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو میدان میں اتار لیا ہے، فوٹو: فائل

پشاور: خیبرپختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والی ضمنی الیکشن میں موروثی سیاست پھر غالب آگئی۔

14 اکتوبرکوہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 9 نشستوں کے لیے الیکشن ہونے ہیں، عام انتخابات کی طرح ضمنی الیکشن میں بھی موروثی سیاست سامنے آگئی۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 بنوں، جو وزیراعظم عمران خان نے خالی چھوڑی تھی، اب اس نشست پر سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی کے بیٹے ناصردرانی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، اسی طرح وزیر دفاع پرویز خٹک نے نوشہرہ سے 2 صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر اپنے بیٹے اور بھائی کو ٹکٹ دلادیا ہے، پرویزخٹک کے بیٹے ابراہیم خٹک پی کے 61 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ پی کے 64 سے پرویزخٹک کے بھائی لیاقت خٹک ضلعی نظامت چھوڑ کرصوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بھی اپنے بھائی حکیم اللہ کو میدان میں اتار لیا ہے اورانہوں نے پی کے 44 کاغذات جمع کرائے ہیں تاہم اس حلقے میں پی ٹی آئی کی جانب سے دیگر امیدواروں نے بھی کاغذات جمع کرائے ہیں، پی کے 3 سوات سے سابق صوبائی وزیرڈاکٹر حیدرعلی کے دو بھتیجوں آفتاب خان اور ساجد خان نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔

ڈی آئی خان 97 سے سابق صوبائی وزیرعلی امین گنڈاپورنے اپنے بھائی فیصل امین گنڈا پورکو میدان میں اتار لیا ہے، پی کے 99 جو پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام اللہ گنڈاپورکی شہادت سے خالی ہوئی تھی اس نشست سے ان کے بیٹے آغاز الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں مولانا فضل الرحمان کے بھائی عبیدالرحمان ہیں جبکہ سابق صوبائی وزیر ثناء اللہ میاں خیل کے بھائی فتح اللہ میاں خیل نے بھی کاغذات جمع کرا رکھے ہیں، پی کے 78 پشاور میں اے این پی کے ہارون بلور کی شہادت کے باعث الیکشن نہ ہوسکے اب ضمنی الیکشن میں شہید ہارون بلور کی بیوہ ثمر بلور الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔