- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
راحتِ قلب
حضور اکرم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا، ان دونوں کی مثال زندہ اور مُردہ کی سی ہے کہ ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مُردہ ہے۔‘‘
زندگی ہر شخص کو محبوب ہے اور مرنے سے ہر شخص ہی گھبراتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ جو اللہ کا ذکر نہیں کرتا وہ زندہ بھی مُردے ہی کے حکم میں ہے، اس کی زندگی بھی بے کار ہے۔
حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ جنّت میں جانے کے بعد اہل جنّت کو دنیا کی کسی چیز کا بھی قلق و افسوس نہیں ہوگا۔ بہ جُز اس گھڑ ی کے جو دنیا میں اللہ کے ذکر کے بغیر گزر گئی ہو۔‘‘
جنّت میں جانے کے بعد جب یہ منظر سامنے ہوگا کہ ایک مرتبہ اس پاک نام کو لینے کا اجر و ثواب کتنا زیادہ ہے کہ پہاڑوں کے برابر اجر مل رہا ہے تو اس وقت اپنی کمائی کے نقصان پر جس قدر افسوس ہوگا وہ ظاہر ہے۔ ایسے خوش نصیب بندے بھی ہیں جن کو یہ دنیا بھی بغیر ذکر اللہ کے اچھی نہیں لگتی اور وہ اپنی زندگی کو ذکر الہی سے منور رکھتے ہیں۔
حافظ ابن حجرؒ نے لکھا ہے کہ یحییٰ بن معاذ رازی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مناجات میں فرمایا کرتے تھے : ’’ یااللہ! رات اچھی نہیں لگتی مگر تجھ سے راز و نیاز کے ساتھ، اور دن اچھا معلوم نہیں ہوتا مگر تیری عبادت کے ساتھ، اور دنیا اچھی نہیں معلوم ہوتی مگر تیرے ذکر کے ساتھ، اور آخرت بھلی نہیں مگر تیری معافی کے ساتھ اور جنّت میں لطف نہیں مگر تیرے دیدار کے ساتھ۔‘‘
حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جرجانیؒ کو دیکھا کہ ستّو پھانک رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ آپ یہ خشک ہی پھانک رہے ہیں ؟ کہنے لگے کہ میں نے روٹی چبانے اور پھانکنے کا جب حساب لگایا تو چبانے میں اتنا وقت زیادہ خرچ ہوتا ہے کہ اس میں آدمی ستّر مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتا ہے۔ اس لیے میں نے چالیس برس سے روٹی کھانا چھوڑ دی ہے اور ستو پھانک کر گزر کرلیتا ہوں۔
منصور بن معمر رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق لکھا ہے کہ چالیس برس تک انہوں نے نماز عشاء کے بعد کسی سے بات نہیں کی۔ ربیع بن ھیثم کے متعلق لکھا ہے کہ بیس برس تک جو بات کرتے اس کو ایک پرچے پر لکھ لیتے اور رات کو اپنے دل سے حساب کرتے کہ کتنی بات اس میں ضروری تھی اور کتنی غیر ضروری۔
غرض یہ کہ زیر نظر حدیث سے وقت کی اہمیت مفہوم ہوئی اور اللہ والوں کی سیرت و عمل سے وقت کی قدر کرنے کا سبق ملا ہے۔
حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ وہ لوگ جو اللہ کے ذکر کے لیے مجتمع ہوں اور ان کا مقصود صرف اللہ ہی کی رضا ہو، تو آسمان سے ایک فرشتہ ندا کرتا ہے کہ تم لوگ بخش دیے گئے اور تمہاری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس مجلس میں اللہ کا ذکر نہ ہو، حضور اکرم ﷺ پر درود نہ ہو، اس مجلس والے ایسے ہیں جیسے مُردہ گدھے پر سے اٹھے ہوں۔
ایک حدیث میں ہے کہ مجالس کا حق ادا کیا کرو! اور وہ یہ ہے کہ اللہ کا ذکر ان میں کثرت سے کرو، مسافروں کو ( بہ وقت ضرورت) راستہ بتاؤ، اور ناجائز چیز سامنے آجائے تو آنکھیں بند کرلو (یا نیچی کر لو کہ اس پر نگاہ نہ پڑے )
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، مفہوم : کیا میں تمہیں ایسے بہترین اعمال نہ بتادوں جو رب کے نزدیک بہت ستھرے اور تمہارے درجات بہت بلند کرنے والے، اور تمہارے لیے سونا اور چاندی خیرات کرنے سے بہتر ہوں اور تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہوں کہ تم دشمن سے جہاد کرو اور تم ان کی گردنیں مارو اور تمہیں شہید کریں ؟ صحابہؓ نے عرض کیا جی ضرور ارشاد فرمائیے! تو آپؐ نے فرمایا: وہ عمل اللہ کا ذکر ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے اپنا ذکر اور رسول اکرم ﷺ پر درود شریف بھیجنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔