صدر زرداری کا انٹرویو

صدر زرداری نے نہایت جرات‘ حوصلے اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست کو تسلیم کیا


Editorial June 04, 2013
صدر زرداری نے نہایت جرات‘ حوصلے اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست کو تسلیم کیا. فوٹو: فائل

صدر آصف علی زرداری نے انتخابات کے بعد صحافیوں کے پینل کو پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور صدر انتقال اقتدار پر بہت خوش ہوں۔ نواز شریف سمیت فضل الرحمن اور دیگر سیاسی قوتوں نے بھی جمہوریت کا ساتھ دیا۔ انھوں نے واضح عندیہ دیا کہ وہ اگلی مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے کا حق نہیں رکھتے' پارٹی نے ضروری سمجھا تو قیادت کریں گے ورنہ ایک ورکر بن کر کام کریں گے۔

پیپلز پارٹی کو عام انتخابات میں شکست ہوئی اور وہ مرکز میں اقتدار سے محروم ہو گئی۔ صدر زرداری نے نہایت جرات' حوصلے اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست کو تسلیم کیا اور عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے جمہوری روایات کو بلا رکاوٹ آگے بڑھنے کا بھرپور موقع دیا۔ انھوں نے جمہوری اصولوں کے مطابق پر امن انتقال اقتدار پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت عوامی ووٹوں کے بل بوتے پر وجود میں آئی تھی اور اب عوام نے ہی اسے اقتدار سے باہر کر دیا۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے بھرپور قربانیاں دی ہیں اور جمہوریت کا علم بلند رکھنے کے لیے ہر قسم کی صعوبتیں اور مشکلات برداشت کیں۔ اپنے انٹرویو میں اسی جانب صدر زرداری نے اشارہ کرتے ہوئے کہا ''ہم اور میری پارٹی ہمیشہ جمہوریت کی خاطر قربانیاں دیتے آئے ہیں' جمہوریت کے لیے ہم نے سالہا سال جیلیں کاٹیں'' آیندہ صدارتی الیکشن لڑنے کے سوال پر انھوں نے واضح کردیا کہ ''میرا حق نہیں بنتا کہ اگلا صدارتی انتخاب لڑوں''۔ اس سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ صدر زرداری پیپلز پارٹی کی شکست کو عوامی فیصلہ سمجھتے ہوئے صدارتی انتخاب کی دوڑ میں حصہ نہیں لیں گے۔

انھوں نے نامزد وزیراعظم میاں نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ متفقہ اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے سیاسی جماعتوں سے بات کریں جس طرح یوسف رضا گیلانی کی وزیراعظم نامزدگی کے بعد تمام جماعتوں سے بات چیت کی گئی تھی اور پورے ایوان نے انھیں اعتماد کا ووٹ دیا تھا۔ صدر زرداری کے اس مشورے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ وہ سیاسی حریفوں کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے جمہوریت کا سفر ہر صورت رواں دواں رکھنے کے لیے ان سے ہر ممکن تعاون کررہے ہیں۔

انھوں نے سابق صدر مشرف کے مستقبل کا فیصلہ نئی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا۔ انھوں نے دو ٹوک کہہ دیا کہ نئی حکومت کی طرف سے مشرف کی معافی کی درخواست آئی تو عمل کرنے کا پابند ہوں گا۔ ان کے اس بیان سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ مشرف کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے ، جہاں تک ڈرون حملوں کا معاملہ ہے انھوں نے بالکل صائب کہا کہ ڈرون کوئی چیل نہیں کہ مار گرائیں' ڈرون گرا دیا تو پھر کیا کریں گے۔ انھوں نے ڈرون طیارے مار گرانے والوں کو یہ نکتہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ڈرون حملے عالمی سپر طاقت امریکا کی جانب سے کیے جا رہے ہیں۔

جس کے ساتھ نیٹو کی افواج بھی موجود ہیں اس لیے ڈرون طیارے گرانا کوئی معمولی معاملہ نہیں۔ ڈرون طیارے گرانے کے بعد پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنا آسان نہیں اور پاکستان کے لیے بہت سی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ بلوچستان کے معاملے پر انھوں نے صریح کہا کہ حکومت نے بلوچوں کے لیے بہت کچھ کیا مگر بلوچوں نے اپنے لیے کچھ نہیں کیا۔ بلوچوں کو مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ صدر زرداری نے جمہوریتی نظام کے تحفظ کے لیے بڑی ذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے،یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن الیکشن جیت کر بھی ان کی صدارت کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں