خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن کا قتل
خیبر پختون خوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف حلف اٹھانے کے 6 روز بعد ہی اپنے ایک منتخب رکن اسمبلی سے محروم ہو۔۔۔
خیبر پختون خوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف حلف اٹھانے کے 6 روز بعد ہی اپنے ایک منتخب رکن اسمبلی سے محروم ہو گئی اور اس طرح نئی منتخب اسمبلی کا پہلا رکن دہشت گردی کا نشانہ بنا۔ یاد رہے کہ گزشتہ اسمبلی اپنے پانچ سالہ دور میں 11 ممبران سے محروم ہوئی تھی، 11 مئی 2013 کے انتخابات میں پی کے 42 سے آزاد حیثیت سے جے یو آئی کے امیدوار عتیق الرحمن کو شکست دے کر پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے فرید خان نے تحریک انصاف میں غیر مشروط طور پر شمولیت اختیار کی تھی جب کہ 29 مئی کو صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے حلف بھی اٹھایا تھا،
تاہم حلف اٹھانے کے صرف 6 روز بعد ہی پیر کو گاڑی میں گن مین، بھائی اور ساتھیوں سمیت جارہے تھے کہ ہنگو کے علاقے سینگٹر کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں فرید خان موقع پر جاں بحق جب کہ ان کے محافظ نے اسپتال میں دم توڑ دیا 'اس واقعہ میں ان کے بھائی شاہ نواز شدید زخمی ہوئے، تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فرید خان کے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کے بعد پارٹی کارکن مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے اور ہنگو بازار میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ اور ہوائی فائرنگ کی،
مشتعل افراد نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا بعد ازاں شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جب کہ پولیس، فوج اور ایف سی کے دستے بھی علاقے میں پہنچ گئے ہیں، فرید خان کا تعلق غریب گھرانے سے تھا انھوں نے موٹر سائیکل پر اپنی انتخابی مہم چلائی تھی ،غربت کے باعث انھوں نے بی اے میں تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی ، فرید خان کی وفات پر صدر آصف علی زرداری، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت اعلیٰ حکام کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور اس واقعے کو انتہائی افسوس ناک اور بزدلانہ فعل قرار دیا، بعض اطلاعات کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس ذرایع کے مطابق گرفتار ملزم کی پہچان مفتی حامد کے نام سے ہوئی ہے۔
ملزم سے کلاشن کوف اور واردات میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی ہے، پولیس نے ملزم کو نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے جب کہ واقعے کی ذمے داری ابھی تک کسی شدت پسند گروپ نے تسلیم نہیں کی ہے، ہنگو جیسے حساس علاقے میں کئی برس سے امن و امان کی صورت حال انتہائی کشیدہ رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں کے باسیوں کو کرفیو کا زیادہ تر سامنا رہا ہے، فرید خان کے قتل بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کیوں کہ ہنگو جیسے حساس علاقے میں کئی محرکات ایسی ہیں جس کے باعث صورت حال واضح ہونے میں شاید کچھ عرصہ لگ جائے،
یہاں اس امرسے بھی صرف نظر ممکن نہیں کہ بعض عناصر طالبان کی آڑمیں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں، بہرکیف اس دلدوز واقعے کے پیچھے جو بھی عناصر کار فرما ہوں ان کا مقصد بدامنی کو مزید ہوا دینا ہے جب کہ اس واقعہ نے سیکیورٹی اداروں سمیت تحریک انصاف کوبھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور اس کے مستقبل پر کئی سوالات ثبت کر دیے ہیں کہ تحریک انصاف کو صوبے میں جو واضح مینڈیٹ ملا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی حکومت امن و امان کے قیام اور دیگر گمبھیر مسائل کے حل کے لیے کیا لائحہ عمل مرتب کرتی ہے کیوں کہ بدامنی کی یہ آگ تحریک انصاف کوبھی دامن گیر ہو چکی ہے۔