پی سی بی کی لیگزمیں شرکت کی نئی پالیسی سے کرکٹرزغیریقینی صورت حال کا شکار

محمد یوسف انجم  منگل 25 ستمبر 2018
قومی ٹیم میں نہیں لیا جارہا تو پھر لیگ کھیلنے کا موقع تو دیا جائے، کرکٹرز: فوٹو: فائل

قومی ٹیم میں نہیں لیا جارہا تو پھر لیگ کھیلنے کا موقع تو دیا جائے، کرکٹرز: فوٹو: فائل

 لاہور: 

پاکستان کرکٹ بورڈ کی لیگزمیں شرکت کی نئی پالیسی نے قومی کرکٹرز کو غیریقینی صورت حال سے دوچارکردیا ہے۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں زیادہ معاوضہ نہ ہونے پر لیگز کا رخ کرنے والے کرکٹرز کے لیے پی سی بی سے این او سی لینا ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ افغان پریمئیر لیگ 5 اکتوبر سے شارجہ میں شروع ہو رہی ہے، جس کے لیے منتخب ہونے والے اور قوی ٹیم سے نظر انداز کرکٹر کامران کمل اور محمد عرفان نے بورڈ سے ایونٹ میں شرکت کے لیے باقاعدہ اجازت طلب کرتے ہوئے این او سی کی درخواست جمع کروائی ہے۔

کرکٹرزکا موقف ہے کہ قومی ٹیم میں نہیں لیا جارہا تو پھر لیگ کھیلنے کا موقع تو دیا جائے۔ دوسری جانب لیگ کے لیئے پی سی بی نے صرف ریٹائرڈ کرکٹرز کو ہی این او سی جاری کرنے کی پالیسی بنائی ہے۔

ذرائع کے مطابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں نہ تو اتنے پیسے ہیں اور نہ ہی پرفارمنس کے باوجود ٹیم میں موقع ملتا ہے اس لیئے لیگز میں بھی اگر شرکت نہیں کریں گے تو پھر گھر کیسے چلائیں گے۔

کرکٹرزنے مطالبہ کیا ہے کہ این او سی کے حوالے سے بورڈ کو ایک پالیسی واضح کرنی چاہیئے تاکہ غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے کھلاڑیوں کا نقصان نہ ہو ۔۔دوسری طرف بورڈ حکام کرکٹ بورڈ کے سربراہ احسان مانی کی دبئی سے واپسی کے منتظر ہیں جس کے بعد باقاعدہ طورپر ان کھلاڑیوں کو این او سی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔