ترقیاتی بجٹ اور منصوبوں کی منظوری

قومی اقتصادی کونسل (این اِی سی) نے اگلے مالی 2013-14 کے لیے109.2 ارب روپے غیر ملکی امداد کے حامل 1155 ارب روپے کے۔۔۔


Editorial/editorial June 11, 2013
قومی اقتصادی کونسل (این اِی سی) نے اگلے مالی 2013-14 کے لیے109.2 ارب روپے غیر ملکی امداد کے حامل 1155 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ اور سالانہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI: قومی اقتصادی کونسل (این اِی سی) نے اگلے مالی 2013-14 کے لیے109.2 ارب روپے غیر ملکی امداد کے حامل 1155 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ اور سالانہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 540 ارب اور صوبوں کا 615 ارب روپے ہو گا، سالانہ ترقیاتی منصوبے میں تجارتی خسارے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، برآمدات، درآمدات، اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی جانیو الی ترسیلات زر کے ہدف بھی مقرر کیے گئے ہیں۔ این ای سی کا اجلاس پیر کو وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت پی ایم آفس میں ہوا۔

اجلاس میں تمام وزرائے علیٰ، گورنر کے پی اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے علاوہ متعدد وزراء اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے وزیر منصوبہ بندی کو 3 ٹریلین (کھرب) روپے مالیت کی جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لے کر اواخر جولائی تک سفارشات پیش کرنے اور روڈ میپ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر پانی وبجلی کو بلوچستان کو اضافی بجلی فراہم کرنے کے لیے طریقہ کار طے کرنے کی ہدایت کی۔ کونسل نے صوبوں کو فنڈز کے اجرا کا عمل بہتر بنانے کے لیے وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے ارکان میں وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے۔

نیز وزارت منصوبہ بندی کو اختیار دیا کہ وہ منظور شدہ پی ایس ڈی پی کے حجم کے اندر تبدیلیاں کر سکے۔ بعض دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں109.2 ارب روپے کی غیر ملکی امداد شامل ہے۔ تاہم اس ضمن میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ متذکرہ غیر ملکی امداد پہلے ہی مل چکی ہے یا یہ رقم اس امید پر شامل کی گئی ہے کہ شاید موقع پر مل جائے، گو کہ اس کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ وزارتوں اور ڈویژنوں کے لیے410 ارب، کارپوریشنز، بشمول واپڈا اور این ایچ اے کے لیے114.2 ارب، تعمیر پاکستان پروگرام کے لیے 5 ارب اور ایرا کے لیے10 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ انفراسٹرکچر سیکٹر کے لیے271 ارب، سماجی شعبہ کے لیے 135 ارب اور متفرق ترقیاتی منصوبوں کے لیے14 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

گلگت بلتستان، فاٹا اور آزاد جموں و کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے43 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پیپلز ورکس پروگرام کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ دفاعی پیداوار کے لیے 2 ارب30 کروڑ، تعلیم و تربیت کے لیے5ارب23 کروڑ 71لاکھ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 14 ارب 49 کروڑ، اطلاعات و نشریات کے لیے49 کروڑ 28 لاکھ، پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے 31 کروڑ 60 لاکھ، اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 52 ارب30 کروڑ، ریلوے ڈویژن کے لیے30 ارب 96 کروڑ 49 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد رکھا گیا ہے جو کہ اڑوس پڑوس کے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے مگر اس تھوڑے سے ہدف کا حصول بھی کار دارد بن جاتا ہے۔ اقتصادی کونسل نے نئے مالی سال کے لیے مجموعی طور پر ایک کھرب 15 ارب 50 کروڑ روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ توانائی کے منصوبے ہماری ترجیح ہوں گے جس کے لیے 107 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی زمین کی خریداری کے لیے 17 ارب، ڈیم کی تعمیر کے لیے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نیز شمسی توانائی اور ونڈ پاور کے منصوبے بھی لگیں گے۔قومی اقتصادی کونسل نے جن ترقیاتی منصوبوں کے لیے منظوری دی ہے' ضرورت ان پر پوری تندہی سے عملدرآمد کرانے کی ہے' ترقیاتی کاموں میں جتنی تیزی اور وسعت آئے گی' ملکی معیشت پر اتنے ہی زیادہ اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں