میلانیا ٹرمپ نے ’آئی ڈونٹ کیئر‘ والی جیکٹ پہننے کی وجہ بتادی

ویب ڈیسک  اتوار 14 اکتوبر 2018
خاتون اول نے یہ جیکٹ 21 جون کو پناہ گزین بچوں کے کیمپ کے دورے پر پہنی تھی۔ فوٹو : فائل

خاتون اول نے یہ جیکٹ 21 جون کو پناہ گزین بچوں کے کیمپ کے دورے پر پہنی تھی۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ’ میں بالکل پروا نہیں کرتی، کیا آپ کرتے ہیں؟‘ کی تحریر والی جیکٹ زیب تن کرنے کی وجہ بتادی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ پناہ گزین بچوں کے کیمپ کے دورے پر سبز رنگ کی جیکٹ زیب تن کیے ہوئے تھیں جس کی پشت پر سفید اور جلی الفاظ میں تحریر تھا کہ ’ میں بالکل پروا نہیں کرتی، کیا آپ کرتے ہیں؟‘ یہ جیکٹ محض 39 امریکی ڈالر کی تھی۔

میلانیا ٹرمپ خاتون اول بننے سے قبل مشہور ماڈل بھی رہی ہیں اور ملبوسات کے انتخاب میں ثانی نہیں رکھتیں۔ اس لیے معمولی سی جیکٹ اور اس پر چسپاں تحریر کو عالمی سطح پر خصوصی اہمیت حاصل ہوگئی اور بحث و مباحثے شروع ہوگئے جب کہ دلچسپ تبصرے بھی کیے گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی جیکٹ پر تحریر کے ذریعے دراصل ایک پیغام دیا گیا ہے جو جھوٹے اور پروپیگنڈا کرنے والی میڈیا کے نام تھا کہ وہ جتنا جھوٹا پروپیگنڈا کرلیں ہمیں ایسے میڈیا کی کوئی پروا نہیں ہے، ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔

میلانیا ٹرمپ کے ترجمان کا جیکٹ کی پشت پر درج تحریر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مختصراً کہنا تھا کہ ’ وہ بس ایک جیکٹ تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں اور نہ اس کے کچھ اور معنی لینے چاہئیں‘۔

میلانیا کی جانب اس حوالے سے کبھی کوئی موقف سامنے نہیں آیا تھا تاہم اب خاتون اول نے جیکٹ پر درج تحریر سے متعلق اپنی خاموشی کو توڑ دیا ہے۔ میلانیا نے اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ میں نے جیکٹ بچوں کے لیے پہنی تھی، جیکٹ کا استعمال صرف جہاز کے لیے جاتے ہوئے اور واپس آتے ہوئے کیا، بچوں کے کیمپ میں جیکٹ نہیں پہنی تھی۔

میلانیا ٹرمپ نے جیکٹ پر لکھی تحریر کے بارے میں بتایا کہ یہ بائیں بازو کے میڈیا گروپ کے لیے ایک پیغام تھا کہ وہ جتنا چاہیں تنقید کرلیں اور سچ کو جھوٹ میں ملا جلا کر پیش کریں وہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ میں ان کی بالکل پروا نہیں کرتی۔

خاتون اول نے مزید کہا کہ میں سوچتی ہوں کہ اگر میں یہ جیکٹ نہیں پہنتی تو شاید اتنی کوریج بھی نہیں ملتی، میڈیا کو چاہیے کہ وہ ساری توجہ میرے لباس پر مرکوز رکھنے کے بجائے میری کارکردگی اور اقدامات پر زیادہ نظر رکھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔