- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
اسٹیفن ہاکنگ کی آخری کتاب شائع ہوگئی
لندن: اسٹیفن ہاکنگ کی نئی کتاب منظرِ عام پر آگئی ہے جسے ’بریف آنسرز ٹو ڈی بِگ کوئسچنز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ممتاز ریاضی داں، ماہرِ کونیات و فلکیات اسٹیفن ہاکنگ کی یہ نئی تصنیف ماضی کی طرح ایک موضوع کے بجائے زیادہ تر ایسے مسائل پر بحث کرتی ہے جو مستقبل میں پیش آسکتے ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ کی یہ کتاب ان کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے جنہیں انہوں نے گھمبیر عالمی مسائل قرار دیا ہے اور ان کے جوابات دینے کی کوشش بھی کی ہے۔
ہاکنگ نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ مستقبل قریب میں انتہائی امیر افراد خود اپنے اور اپنی اولاد کے ڈی این اے میں تبدیلی سے فوق انسان یعنی ’سپرہیومن‘ کی دوڑ میں شامل ہوجائیں گے جبکہ بقیہ انسانیت پیچھے رہ جائے گی۔
اپنے سلسلہ مضامین میں ہاکنگ نے کہا ہے کہ جینیاتی کاٹ چھانٹ اور ڈی این اے میں تبدیلی کے بہت سے غیرمعمولی طریقے سامنے آچکے ہیں جن میں ایک کرسپر (سی آر ایس پی آر) سرِفہرست ہے۔ ہاکنگ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ انسانوں کا ایک ٹولہ سپرہیومن بننے کے بعد بقیہ انسانوں کو فنا کرسکتا ہے۔
ہاکنگ نے اپنے مضامین اور فیچرز میں کہا ہے کہ اس صدی کے آخر تک انسان غصہ اور نفرت سمیت اپنی بعض جبلتوں کو بدل دے گا اور اپنی ذہانت بڑھانے کی کوشش کرے گا۔ حکومتیں انسانوں کی جینیاتی تبدیلی روکنے کے قوانین ضرور بنائیں گی لیکن بعض افراد انسانی زندگی میں طوالت، بیماریوں کو روکنے اور یادداشت بڑھانے کے لیے متنازعہ انسانی جینیاتی انجینیئرنگ کا سہارا لیں گی۔
اس کتاب میں اسٹیفن ہاکنگ نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) کے ان دیکھے پہلوؤں پر بھی بات کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ انسان ارتقائی لحاظ سے سست رفتاری سے ترقی کررہا ہے جبکہ مصنوعی ذہانت بہت جلد اسے پیچھے چھوڑ دے گی۔ کئی میدانوں میں انسانی اے آئی کا ساتھ نہیں دے سکے گا۔
اب اگر دفاتر، کارخانوں اور فوجی انتظامات میں اسے استعمال کیا جائے گا تو ایک دن مصنوعی ذہانت خود فیصلہ کرنے کے قابل ہوکر ہم انسانوں کو ہی صفحہ ہستی سے مٹاسکتی ہے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتی ہے۔
اپنے دیگر مضامین میں ہاکنگ نے زمین کے کسی سیارچے سے ٹکراؤ اور آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کو زمین کےلیے بڑے خطرات قرار دیا ہے۔ اسی بنا پر انہوں نے نیوکلیئر فیوژن کو توانائی کا بہترین، سب سے صاف اور ماحول دوست ذریعہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کی پہلی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ 1988 میں منظرِعام پر آئی تھی جو پوری دنیا کی درجنوں زبانوں میں ترجمہ کی گئی تھی۔ اسی مناسبت سے ان کی آخری کتاب کو ’بریف آنسرز ٹو ڈی بِگ کوئسچنز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ موٹر نیورون ڈیزیز میں مبتلا تھے اور اس سال 14 مارچ کو ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔