سندھ کا عوام دوست بجٹ

بجٹ کو عمومی طورپراعدادوشمارکا ایسا معمہ قراردیا جاتا ہے جو ہرایک کی سمجھ میں نہیں آسکتا ۔


Editorial June 18, 2013
کراچی :وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2013-14کے لیے صوبائی بجٹ پیش کر رہے ہیں (فوٹو ایکسپریس)

بجٹ کو عمومی طورپراعدادوشمارکا ایسا معمہ قراردیا جاتا ہے جو ہرایک کی سمجھ میں نہیں آسکتا ۔ ماسوائے اقتصادی ومعاشی ماہرین کے، لیکن کسی بھی صوبے یا وفاقی بجٹ کا جائزہ لیتے وقت اہم ترین نقطہ عوام کو ریلیف دیا جانا ہوتا ہے۔ تعلیم ،صحت، توانائی ، امن وامان اور روزگار کے بہترمواقعے کسی بھی بجٹ کا جزو لازم کہے جاسکتے ہیں ۔ جن کے باعث عوام کی زندگی میں تبدیلی کے آثار نمایاں ہوتے ہیں ۔ بلاشبہ سندھ کے عوام کے لیے ایک عوام دوست بجٹ گزشتہ روز پیش کیا گیا، 6 کھرب17 ارب سے زائد حجم کا بجٹ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے پیش کرتے ہوئے 5سال میں ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں دینے کا اہم ترین اعلان کیاجب کہ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10سے 15فیصداضافہ کیا گیاہے۔

گریڈایک سے 16کے ملازمین کی تنخواہوں میں15فیصد اورگریڈ16 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ پنشن میں3ہزارروپے اضافہ کیا جائے گا، یوں کم از کم پنشن 6 ہزار روپے ہو جائے گی۔وسیلہ حق سندھ پروگرام کے تحت 34 ہزار خاندانوں کو تین لاکھ روپے فی خاندان کے حساب سے بلا سود قرض فراہم کرنے کا اعلان انتہائی مثبت طرزعمل کا عکاس ہے مزید برآں سندھ حکومت کی جانب سے بے نظیربھٹویوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام عالمی بینک اور جاپان سوشل ڈیولپمنٹ فنڈکے تعاون سے آیندہ 5 سال تک جاری رکھتے ہوئے تحت 3لاکھ نوجوانوں کومختلف شعبوں میں تربیت دینے کا ہدف مقررکرنا نوجوانوں کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے اور معاشرے کا کارآمد فرد بننے میں انتہائی معاون ثابت ہوگا۔ خواتین ہماری آبادی کا نصف سے زائدہیںان زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانے کے پروگرام کے تحت بھی75کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ صوبے کے شہری مراکز میں غریب افرادکو80سے120گزکے50ہزارپلاٹس مفت تقسیم کیے جائیں گے، ان پلاٹس کے بنیادی انفراسٹرکچرکے لیے ایک ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔یہ مثبت اعلان بھی لائق ستائش ہے۔

ملک بھر میں توانائی کا بحران شدت اختیار کرچکا ہے ، اس سلسلے میں 18ویں ترمیم کے بعدصوبوں کو بھی کو بھی یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کی غرض سے اپنے یونٹس یا متبادل ذرایع اختیار کرسکتے ہیں ۔بجٹ میں محکمہ ماحولیات و متبادل توانائی کے متعدد منصوبوںکے لیے 38کروڑ 80لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ، ماحولیات کے شعبے میں اس سال 9اسکیمیں رکھی گئی ہیں جن میں سے 7اسکیمیں نئی ہیں، ادارہ تحفظ ماحولیات میں ماحولیاتی مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے 5کروڑ روپے ،قدرتی وسائل کے تحفظ اور افزائش کی اسکیموں کے لیے 4کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے، متبادل توانائی کے شعبے میں 5نئی اسکیمیں شروع کی جارہی ہیں جن میں صوبے میں سولر انرجی کے ذریعے پانی فراہم کرنے کے نظام ، گڈاپ ٹاون میں ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس کے منصوبے ، شیشوں اور عدسوں کی مدد سے سورج کی روشنی کو مرتکز کرکے 50میگا واٹ سولرتھرمل پاور جنریشن پراجیکٹ ، سولر انرجی کے ذریعے واٹر پمپنگ یونٹس کی تنصیبات کی اسکیمیں شامل ہیں ۔

بجٹ میں کول اینڈ انرجی کے 5 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے11 ارب68 کروڑ60 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں مٹھی، اسلام کوٹ اور تھرپارکر میںکھارے پانی کو میٹھا بنانے کے واٹرڈی سیلی نیشن پلانٹس کی توسیع ، اسلام کوٹ میںتھرلاج کے اضافی وبیرونی ترقیاتی منصوبے ، تھرپارکر کے 6 دیہات میں کھارے پانی کو میٹھا کرنے کے لیے6 واٹر ڈی سیلی نیشن پلانٹس کی تنصیب کے لیے خطیر رقوم رکھی گئی ہیں ،یقینا ان پراجیکٹ کی تکمیل سے توانائی کے بحران میں کمی واقع ہوگی۔سندھ کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کراچی، حیدرآباد، شہید بے نظیرآباد،لاڑکانہ، سکھر اورمیرپورخاص کے ساتھ لیاری کے لیے بھی اسپیشل پیکیج کے تحت7ارب 12کروڑ94لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید براں سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے3 ارب30 کروڑروپے رکھنے سے سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا ، صوبے میں انٹریپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے ایک کروڑ روپے اور خیرپوراسپیشل اکنامک زون کے جاری منصوبے کے لیے 52 کروڑ39 لاکھ20 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے عوام کو ریلیف ملے گا اس ضمن میں بیرونی سرمایہ کاری بھی منصوبے کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگی ۔عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کے لیے گندم پر دی گئی سبسڈی برقرار رکھنے کافیصلہ بھی مستحسن ہے ۔ امن وامان کے حوالے سے گوکہ پورے ملک کی صورتحال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے اس میں بدقسمتی سے گزشتہ کئی برسوں سے امن وامان کی حالت دگرں گوں ہے اس مد میں 48ارب مختص کیا جانا اور پولیس میں مزید 20 ہزار بھرتیوں کے اعلان سے امن وامان کی بحالی میں میں یقینا مدد ملے گی ۔

تعلیم کے بغیرترقی کا خواب ادھورا ہے نئے تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے تقریبا ساڑھے تیرہ ارب روپے کی رقم سے پچیس او لیول ، 23 کمپری ہینسو اسکول اور 2 انجینئرنگ کالج بنانے کا منصوبہ تعلیم کے شعبے سے حکومت کی دلچسپی کا مظہر قرار دیا جاسکتا ہے۔ شعبہ ثقافت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ارب5 کروڑ روپے کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں جس میں 15 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے42 کروڑ51 لاکھ24 ہزار روپے کی رقم مختص ہوگی۔ الغرض بجٹ کے بہت سے پہلوئوں کا مکمل جائزہ ہم نہیں لے سکے ۔لیکن یہ کام تو منتخب نمایندوں کا ہے کہ وہ بجٹ میں پائی جانے والی خامیوں کو دورکر کے بجٹ منظور کریں ۔ متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے موقف میں بجٹ کو دیہی اور شہری تفریق قراد دیتے ہوئے کراچی کے میگا پروجیکٹس کو نظرانداز کرنے ، شہری علاقوں کے کاروبار پر ٹیکس اور سرکلر ریلوے کے منصوبے کا بیرونی فنڈز کی آس پر چھوڑنے کا شکوہ کیا ہے ۔ مسلم لیگ ن ،تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے بھی گو بجٹ پر تنقید کی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ تمام سیاستدانوں کو عوام اور صوبے کے مفاد میں مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ صوبہ سندھ ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں