جسٹس ر قیوم رپورٹ مکمل یا ادھوری نئی بحث چھڑ گئی

تحقیقات کے بعد سفارشات تیار کی تھیں،عمل درآمد نہیں کیا گیا،سابق جسٹس


Sports Reporter October 31, 2018
رپورٹ کوکبھی مسترد نہیں کیا،وسیم اکرم کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں،بورڈ۔ فوٹو:فائل

جسٹس(ر) قیوم رپورٹ مکمل ہے یا ادھوری؟ نئی بحث چھڑ گئی۔

جمعے کو چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے وسیم اکرم کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس(ر) ملک قیوم رپورٹ میں جن الزامات کا ذکر گیا کیا گیا تھا بعد ازاں ان کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ چیئرمین بورڈ کے اس بیان سے یہ تاثر ابھرا تھا کہ شاید جسٹس قیوم کی تحقیقات نامکمل تھیں۔

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے سابق جج نے کہا کہ اسی رپورٹ کے مطابق کرکٹرز پر پابندیاں لگیں اور جرمانے عائد کیے گئے تھے، اگر نامکمل ہوتی تو انھوں نے سزاؤں کا سامنا کیوں کیا؟ مجھے نہیں معلوم کہ احسان مانی نے یہ رپورٹ پڑھی ہے یا نہیں، اگر ایسا کیا ہوتا تو شاید یہ بات نہ کہتے۔

انھوں نے کہا کہ تحقیقات ہائیکورٹ کی سطح پر ہوئیں لیکن انکوائری کمیشن رپورٹ کورٹ کا فیصلہ نہیں بلکہ سفارشات تھیں،ان پر عملدرآمد کرانا پی سی بی کی ذمہ داری تھی، سفارشات پر مکمل عمل تو دور کی بات رپورٹ تو اب نظرانداز ہی ہورہی ہے۔

دریں اثناء پی سی بی نے اپنی پریس ریلیز میں کہاکہ جسٹس(ر) قیوم کی رپورٹ کو مسترد کیے جانے کا تاثر درست نہیں، ہم سابق جج کے اس کیس میں کام کی قدر کرتے اور سراہتے ہیں، جسٹس قیوم کی رپورٹ اس بات میں رکاوٹ نہیں بنتی کہ وسیم اکرم پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے کوئی کام کریں۔

سابق کپتان ریٹائرمنٹ کے بعدکمنٹیٹر، کوچ اور مینٹور کے طور پر پوری دنیا میں عزت کما چکے ہیں،وہ ماضی میں بھی پی سی بی اور دیگر بورڈز کے ساتھ مختلف حیثیتوں میں کام کرتے رہے ہیں،کرکٹ کمیٹی میں شامل رہتے ہوئے ان کا تجربہ کھیل میں بہتری لانے میں اہم کردارادا کرسکتا ہے، بورڈ کرپشن کیخلاف زیرٹولیرنس کی پالیسی پر کاربند ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں