بیشتر علاقوں کو فراہم کیے جانیوالے پانی میں کلورین شامل نہیں نگلیریا کمیٹی کی رپورٹ

مین پمپس ہاوسسزسےحاصل کیےجانےوالےپانی کے4نمونوںمیںکلورین موجودنہیں تھی،کلورین کی مطلوبہ مقدار0.25پی پی ایم ہونی چاہیے


Staff Reporter June 19, 2013
کراچی میں مضر صحت پانی سے ہونے والی اموات اور پھیلنے والی بیماریوں کا ذمے دار واٹراینڈ سیوریج بورڈ ہے، ای ڈی اوہیلتھ کراچی کی بات چیت فوٹو: فائل

کراچی کے مختلف علاقوں میں فراہم کیاجانے والاپانی مضرصحت ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں پانی میں کلورین سرے سے شامل ہی نہیں اور نہ ہی پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدارشامل ہیں۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں13سوئمنگ پولزکے پانی میں بھی کلورین شامل نہیں جبکہ واٹربورڈکے مین پمپس ہائوسسزسے حاصل کیے جانیوالے پانی کے4نمونوں میں کلورین موجود نہیں تھی جبکہ22میںکلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں، اس بات کا انکشاف منگل کوجاری کی جانیوالی محکمہ صحت،واٹربورڈ اورکے ایم سی کے ماہرین پرمشتمل مشترکہ نگلیریاکمیٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا جس پر ای ڈی اوہیلتھ کراچی ڈاکٹر امداد اللہ صدیقی نے منگل کوایم ڈی واٹربورڈ کو مکتوب لکھا، مکتوب میں کہاگیا ہے کہ نگلیریا کی مشترکہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں سے807پانی کے نمونے حاصل کیے تھے جس کے کیمیائی تجزیے کے دوران انکشاف ہواہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں فراہم کیے جانے والے پانی میںکلورین کی مقدار سرے سے شامل ہی نہیں کی گئی۔

پانی کے 306 نمونوں کے کیمیائی تجزیے کے دوران معلوم ہوا کہ اس پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکوشامل نہیںکیاگیا، ماہرین کے مطابق پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار0.25پی پی ایم ہونی چاہیے، پینے کے پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدارشامل نہ کرنے پر ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر امداداللہ صدیقی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں مضر صحت پانی فراہم کیاجارہا ہے اوراس پانی سے ہونے والی اموات اورپھیلنے والی بیماریوں کا ذمے دارکراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ ہے۔



انھوں نے ایم ڈی واٹربورڈ سے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کی صحت اوزندگی سے کھیلنے کے بجائے سے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکوفوری شامل کیاجائے، انھوں نے بتایا کہ پانی کے نمونوںکے کیمیائی تجزیے تمام رائج سائنسی اصولوں کی بنیاد پرکیے جارہے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ کراچی کے مختلف ہوٹلوں ،نجی فارم ہائوس اورپرائیویٹ سوئمنگ پولز کے31نمونے حاصل کیے گئے، ان میں سے13سوئمنگ پولزکے پانی میںکلورین سرے سے ہی شامل نہیں اور عوام بالخصوص نوجوان بچے اس آلودہ پانی میں سوئمنگ کررہے ہیں جوانسانی زندگی سے کھیلنے کے متراد ف ہے، انھوں نے بتایا کہ واٹربورڈکے مین پمپس ہائوسسز سے32نمونے حاصل کیے گئے4میںکلورین شامل نہیں تھی جبکہ22پانی کے نمونوں میں مطلوبہ مقدار میں کلورین شامل نہیں، انھوں نے بتایا کہ یہ رپورٹ محکمہ صحت، واٹربورڈ اور بلدیہ عظمی سمیت دیگر ماہرین پر مشتمل اراکان نے جاری کی ہے، انھوں نے کہاکہ شہریوںکوفراہم کیے جانے والے پانی کے کیمیائی تجزیے میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اکثریتی علاقوں کو کلورین کے بغیرپانی فراہم کیاجارہا ہے اوربیشتر علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقدارناکافی ثابت ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں