خلاف ضابطہ بھرتیوں پر مقدمات قائم کیے جائیں محکمہ تعلیم

افسران کیخلاف تحقیقات نیب اوراینٹی کرپشن سےکرائی جائے،ملازمین کوفارغ کرنےکیلیےنوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں،افسرمحکمہ تعلیم.


Staff Reporter June 20, 2013
افسران کیخلاف تحقیقات نیب اور اینٹی کرپشن سے کرائی جائے، ملازمین کوفارغ کرنے کیلیے نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں،افسر محکمہ تعلیم. فوٹو: فائل

صوبائی محکمہ تعلیم نے حکومت سندھ سے سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں سرکاری اسکولوں میں بھرتیوں کے ذمے دار افسران کیخلاف نیب اور اینٹی کرپشن میں مقدمات قائم کرنے کی سفارش کردی ہے۔

اس حوالے سے ایک سمری چیف سیکریٹری سندھ کو بھجوادی گئی ہے، سمری محکمہ تعلیم کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی بھرتیوں کے ذمے دار متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کے بعد بھجوائی گئی ہے، رپورٹ میں سابق دورحکومت کے آخری 7ماہ میں کی گئی ان بھرتیوں کوخلاف ضابطہ قرار دیا گیا تھا، صوبائی محکمہ تعلیم کے ایک افسرنے''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چیف سیکریٹری سندھ کو بھجوائی گئی سمری میں بھرتیوں میں ملوث افسران شمس الدین دل، عطااللہ بھٹو، لیاقت سولنگی، عبد الجبار ڈایو، مشرف، ممتاز شیخ اوربشیرعباسی سمیت دیگرافسران کیخلاف کیسز کی تحقیقات نیب اور اینٹی کرپشن سے کروانے کو کہا گیا ہے۔



ایک اعلیٰ افسرکے مطابق سمری میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ ان افسران کوشوکاز دے کرفوری ہٹا دیا جائے اوراعلیٰ انکوائری افسرمقررکرکے ان کے کیسز کاجائزہ لیاجائے، تحقیقاتی رپورٹ میں جن افسران کے نام موجود ہیں اور وہ ابھی تک کسی عہدے پر کام کررہے ہیں انھیں جلد ہٹائے جانیکا امکان ہے، افسر کہا کہ9 ہزار ملازمین کوفارغ کرنے کے لیے کسی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی تقرریاں ڈپاٹمنٹل ریکروٹمنٹ کمیٹیز (ڈی آر سیز) کی جانب سے نہیں کی گئی اور نہ ہی تقرری کیلیے ان کمیٹیوں کا اجلاس منعقدہوا لہٰذا ان کی کوئی آفیشل حیثیت نہیں، محکمہ تعلیم کی نظرمیں یہ افراد فارغ ہی تصورکیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں