نیلم جہلم پراجیکٹ چند حقائق

ملک کا سرمایہ کار توانائی کے بحران سے گھبرا کر اپنا سرمایہ بیرون ملک شفٹ کر رہا ہے۔


Editorial June 20, 2013
نیلم جہلم پراجیکٹ کے دورے کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ قوم سے خطاب میں بتاؤں گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور قوم نے کیا کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بدھ کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے قریب نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کے دورے کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کی تکمیل میں 30 سال کی تاخیرپر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس پروجیکٹ کو 2015تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے ایک بار پھر اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ اس وقت ملک کو توانائی کی اشد ضرورت ہے، مزید وقت ضایع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، قوم کو قربانی دینا ہو گی، ہم توانائی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جن حالات میں برسر اقتدار آئے ہیں' ان میں زوال پذیر معیشت کو بہتر بنانا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ اب بھی جاری ہے'پشاور سے کراچی تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔اس لوڈشیڈنگ میں ملکی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ملک میں آج جو بیروز گاری نظر آ رہی ہے اس میں ایک وجہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور توانائی کے دیگر ذرایع کی کمی ہے۔توانائی کی وافر فراہمی کے بغیرمعیشت کی ترقی ممکن نہیں ہے۔

پاکستان کے عوام کئی برسوں سے بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ملک کا سرمایہ کار توانائی کے بحران سے گھبرا کر اپنا سرمایہ بیرون ملک شفٹ کر رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں کئی پاکستانی سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کی ہے۔اس صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے ملک میں توانائی کے بحران کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

پاکستان کے عوام اور کاروباری طبقے کو بہت امید ہے کہ موجودہ حکومت توانائی کا بحران جلد حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی تاہم اب کسی حد تک عوام میں مایوسی بھی بڑھ رہی ہے جس کا مظاہرہ گزشتہ دنوں فیصل آباد میں لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے مظاہرے تھے۔توانائی کے بحران کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ حکومتوں نے اس جانب لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔

نیلم جہلم پراجیکٹ کے دورے کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ قوم سے خطاب میں بتاؤں گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور قوم نے کیا کرنا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کو اس حوالے سے لازمی طور پر قوم سے خطاب کرنا چاہیے تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ مسائل کی گہرائی اور شدت کتنی ہے اور حکومت اس حوالے سے کیا کر رہی ہے' جہاں تک قوم کا تعلق ہے تو وہ پہلے ہی ہر قسم کی قربانی دے رہی ہے اور مزید دینے کے لیے تیار ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے نیلم جہلم پراجیکٹ کے حوالے سے بھی جو بات کی ہے' وہ حکومت کی ناکامی اور کوتاہی کو ظاہر کرتی ہے' اس میں عوام کا کوئی قصور نہیں ہے' قوم آج بھی ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے' ضرورت صرف حکمرانوں کی نیک نیتی کی ہے۔وزیراعظم میاں نواز شریف نے جن حقائق کی نشاندہی کی ہے' وہ درست ہیں۔ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے پر 28برسوں سے کام ہو رہا ہے اور 40ارب روپے میں مکمل ہونا تھا لیکن یہ منصوبہ تا حال ادھورا ہے۔ بقول وزیراعظم میاں نواز شریف اب اس پر 274ارب روپے خرچ ہوں گے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس قومی اہمیت کے حامل منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا کر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ یہ ایسا منصوبہ ہے جو اگر بروقت مکمل ہو جاتا تو پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی مل رہی ہوتی اور ملک میں لوڈشیڈنگ کا بحران قدرے کم ہو جاتا' اب وزیراعظم نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ وہ اس منصوبے کے لیے وسائل فراہم کریں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کے پاس سرمایہ نہیں ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ 3سال میں مکمل ہونے والا منصوبہ 29 برس میں بھی مکمل نہیں ہو سکا۔

اب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کو آج توانائی اور پانی کے جن مسائل کا سامنا ہے' اس کی جڑیں اسی رویے سے ملتی ہیں' سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے جہلم' چناب اور سندھ پر بھارت کوئی ڈیم نہیں بنا سکتا لیکن اس میں وقت کی قید بھی شامل ہے' بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کئی ایسے منصوبے تعمیر کیے ہیں جس میں پاکستانی حکومت کی کوتاہی شامل ہے۔ اگر پاکستان وقت پر ان دریاؤں پر ڈیم یا بجلی کے منصوبے شروع کر لیتا تو بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی ڈیم یا بیراج نہیں بنا سکتا تھا۔

بھارت نے ڈیم اور بیراج بنا کر ان دریاؤں کا پانی خاصی حد تک روک دیا ہے۔ اس وجہ سے پاکستان میں پانی کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ دریائے چناب اور جہلم میں پانی کم آ رہا ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ دریائے سندھ میں بھی پانی کم ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی زراعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ زیر زمین پانی میں بھی کمی آ رہی ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے حقیقی مسائل کو حل کرنے پر کبھی توجہ ہی نہیں دی۔

پاکستان کی حکومتوں نے ہمیشہ ڈنگ ٹپاؤ پالیسیاں اختیار کیں ' حکمرانوں نے اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کو اہمیت دی۔ معیشت ان کی ترجیح میں شامل ہی نہیں تھی۔ اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ پاکستان کے پاس سرمایہ ہے نہ توانائی۔ المیہ یہ ہے کہ حکمران بھی اپنی ناکامی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کو اب حقائق کا ادراک ہو چکا ہے۔ وہ یقینی طور پر اس ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اب بھی پاکستان کے پاس وقت ہے کہ وہ زیر التواآبی منصوبے مکمل کر لے۔

ان منصوبوں کی تکمیل سے ایک جانب توملک کو بجلی ملے گی اور دوسری جانب زرعی زمینوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے ذخائر بھی موجود ہوں گے۔ کاشغر سے خنجراب اور وہاں سے گوادر تک موٹروے بنانا میرا خواب ہے اور یہ خواب انشاء اللہ جلد پورا ہو گا۔24جون کو پاکستانی ٹیم اس منصوبے پر بات چیت کے لیے چین جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ملک کی تقدیر بدلے گا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے چین کو اپنی ترجیحات میں اولین فہرست میں رکھا ہے۔ چین کا پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہے۔ کاشغر سے خنجر اب تک موٹروے کی تعمیر انتہائی مشکل منصوبہ ہے' بعض ناقدین کا خیال ہے کہ اس کی تکمیل ممکن نہیں ہے لیکن یہ لگتا ہے کہ وہ اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ چین کے ماہرین کی مہارت اور حوصلہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے' چینی انجینئروں نے پاکستانی انجینئروں سے مل کر شاہراہ ریشم کی تعمیر جیسا معجزہ برپا کر کے دکھایا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں