بلدیہ عظمیٰ 35 ارب 49 کروڑ کا بجٹ تیار بدھ کو پیش کیا جائے گا

حسن اسکوائر سے صفورا گوٹھ اور ایئرپورٹ سے گلشن حدید تک سڑک تعمیر کی جائے گی


Staff Reporter June 24, 2013
تعلیم کیلیے 2ارب 92کروڑ 95لاکھ ،میونسپل سروسز کیلیے 2ارب 34کروڑ 58لاکھ جبکہ 4ارب 63کروڑ 70لاکھ ہیلتھ سروسز کیلیے مختص ہوں گے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ( کے ایم سی ) نے مالی سال 2013-14کے لیے 35ارب 49کروڑ 38لاکھ روپے کا میزانیہ تیار کرلیا جو کہ بدھ کو ایڈمنسٹریٹر ہاشم رضا زیدی پریس کانفرنس میں پیش کریں گے۔

آئندہ مالیاتی سال کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کی مد میں بلدیا تی تاریخ میں پہلی مرتبہ وائبلیٹی گیپ فنڈنگ کے نام سے ایک نیا منصوبہ متعارف کرایا جارہا ہے جس کے تحت حسن اسکوائر سے لے کر صفورا گوٹھ تک اور ایئرپورٹ سے لے کر گلشن حدید تک سڑک تعمیر کی جائے گی ، ذرائع کے مطابق بجٹ میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 35ارب 59کروڑ 50لاکھ روپے لگایا گیا ہے، اس طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10کروڑ 11لاکھ 68 ہزار روپے فاضل رکھے گئے ہیں ، بجٹ میں جاری وصولیوں کا تخمینہ 23ارب 36کروڑ 86لاکھ روپے سرمایہ جاتی وصولیوں کا تخمینہ 2ارب 89کروڑ 65لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام، صوبائی فنڈز اور وائبلیٹی گیپ فنڈنگ ( وی جی ایف )کے ذریعے آمدنی کا تخمینہ 9 ارب 32کروڑ 98 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، بجٹ میں اسٹیبلشمنٹ پر اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ 12ارب 2 کروڑ 96 لاکھ روپے، ممکنہ اخراجات کا تخمینہ 2ارب 72کروڑ 73لاکھ روپے، ریپئر اور مینٹی نینس کے لیے 51 کروڑ 43لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، مجموعی ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ19ارب 12 کروڑ24لاکھ روپے لگایا گیا ہے جس میں کے ایم سی اور کے ڈی اے کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 9ارب 79کروڑ 25لاکھ روپے رکھے گئے ہیں اور مزید 9ارب 32کروڑ 98لاکھ روپے ڈسٹرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام، صوبائی فنڈز اور وائبلیٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) کے ذریعے ہونے والی آمدنی سے خرچ کیے جائیں گے، بجٹ میں ڈسٹرکٹ مینجمنٹ کونسلز (ڈی ایم سیز) کے لیے ایک ارب 10کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کے ایم سی کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10ارب 6کروڑ 55لاکھ روپے انجینئرنگ، 7ارب 32کروڑ 98لاکھ روپے صوبائی اور ڈسٹرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام، 4ارب 63کروڑ 70لاکھ روپے میڈیکل اور ہیلتھ سروسز، 97کروڑ 90لاکھ روپے قرضوں، پنشن فنڈ اور دیگر متفرق اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں، تعلیم کے لیے 2ارب 92کروڑ 95لاکھ روپے، میونسپل سروسز کے لیے 2ارب 34کروڑ 58لاکھ روپے، ڈسٹرکٹ منجمنٹ کونسلز کے لیے 1ارب 10کروڑ روپے، ریونیو، اسٹیٹ، کچی آبادیوں، پی ڈی اورنگی، انفورسمنٹ، چارجڈ پارکنگ اور لائنز ایریا ری ہیبلیٹیشن پراجیکٹ (ایل اے آر پی) کے لیے مجموعی طور پر 89کروڑ 42لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پارکس اور ہارٹی کلچر کے لیے ایک ارب 9کروڑ 34لاکھ روپے، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کیشن کے لیے ایک ارب 14کروڑ 2لاکھ روپے، کے ایم سی سیکریٹریٹس بشمول ایڈمنسٹریٹر، کمشنر، کونسل، وہیکل، میونسپل یوٹلیٹی چارجز، وٹرنری، ہیومن ریسورس اینڈ میڈیا منجمنٹ کے لیے 73کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 60کروڑ روپے، کلچر اور اسپورٹس کے لیے 57کروڑ 75لاکھ روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس کے لیے 40کروڑ روپے، کراچی ماس ٹرانزٹ سیل کے لیے 32کروڑ 9لاکھ روپے، ماسٹر پلان کے لیے 21کروڑ 20لاکھ روپے، قانون کے لیے 7کروڑ 56لاکھ روپے، انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لیے 5کروڑ 23لاکھ روپے جبکہ لٹریسی کے لیے 19لاکھ 60ہزار روپے رکھے گئے ہیں، کے ایم سی کے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں ملیر 14شاہراہ فیصل پر تین لین کے فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 53کروڑ 20لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔



کراچی ڈینٹل اینڈ میڈیکل کالج کے لیے 46کروڑ 80لاکھ روپے، کے ڈی اے اسکیم 41سرجانی کے ترقیاتی کاموں کے لیے 40کروڑ روپے، کے ایم سی کے مختلف پارکس کے ترقیاتی کاموں کے لیے 39کروڑ 15لاکھ روپے، کے ڈی اے نارتھ کراچی ٹاؤن شپ کے لیے 39کروڑ روپے، ملیر ہالٹ پر 3لین کے فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 38کروڑ 60 لاکھ روپے، کے ایم سی کے قبرستانوں کی بہتری اور باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے 35کروڑ روپے، انٹر سٹی، ٹاؤنز اور یونین کی سطح پر سڑکوں اور کراسنگز کی تعمیر کے لیے 35کروڑ روپے سڑکوں، فٹ پاتھ، چورنگیوں اور زیر سڑک نالوں کی بہتری کے لیے 35کروڑ روپے، کے ڈی اے اسکیم 36 گلستان جوہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے 30کروڑ روپے، اسکیم 23کورنگی کے لیے 30کروڑ روپے،وائر لیس ویڈیو اور نگرانی کے منصوبے کے فیز ٹو کے لیے 30 کروڑ روپے، ہیوی مشینری اور گاڑیوں کی خریداری کے لیے 25کروڑ روپے، اورنگی انڈسٹریل ایریا کی ترقی کے لیے 25 کروڑ روپے، ذوالفقارآباد آئل ٹرمینل کی تعمیر کے لیے 25کروڑ روپے، سٹی کمپلکس انفارمیشن سینٹر کے لیے 25کروڑ روپے، کراچی سرکلر ریلوے کے لیے 20کروڑ روپے، کے ایم سی کے اسپتالوں میں میڈیکل اور الیکٹرکل ایکوپمنٹ مہیا کرنے کے لیے 20کروڑ روپے، ڈسپینسریز، اسپتالوں، ایم سی ایچ کی بہتری اور تعمیر نو کے لیے 18کروڑ98لاکھ روپے، کشمیر روڈ پر ہاکی اسٹیڈیم اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 18کروڑ روپے، ایکسپریس وے اقرا یونیورسٹی جمشید ٹاؤن میں نکاسی آب کے نالے کی تعمیر کے لیے 16کروڑ 56لاکھ روپے، کے ڈی اے اسکیم 5کلفٹن کی ترقیاتی کاموں کے لیے 15کروڑ روپے، اولڈ سٹی ایریا میں بارش کے پانی کی نکاسی کے نظام کے لیے 15کروڑ روپے، کے ایم سی کے تحت اہم سڑکوں پر روشنی کے بندوبست کے لیے 14کروڑ روپے، لینڈ فل سائڈز کے نئے آپریشن سیل کی ڈیولپمنٹ کے لیے 13کروڑ 76 لاکھ روپے، تھادو نالہ پر پل کی تعمیر کے لیے 13کروڑ 71لاکھ روپے، کلفٹن بلاک سیون میں انڈرگراؤنڈ پارکنگ کی تعمیر کے لیے 12کروڑ روپے، زمان ٹاؤن لانڈھی میں سڑک کی تعمیر اور بہتری کے لیے 10کروڑ روپے، سائٹ ٹاؤن میں اسٹیڈیم کی تعمیر کے لیے 8کروڑ 90لاکھ روپے، شفیق موڑ پر پل کی چوڑائی بڑھانے کے لیے 5 کروڑ روپے، بن قاسم ٹاؤن میں نیوی وال سے چشمہ گوٹھ تک سڑک کی تعمیر کے لیے 4کروڑ 33لاکھ روپے اور صفورا چورنگی سے صدر ٹاؤن تک سڑک کی بہتری کے لیے 2کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

کے ایم سی کو آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت سے آکٹرائے ضلع ٹٰیکس کے شیئر، گرانٹ ان ایڈ اور پراپرٹی ٹیکس میں سے 11ارب 71کروڑ 20لاکھ روپے وصول ہوں گے، ریونیو، اسٹیٹ، کچی آبادیوں، پی ڈی اورنگی، انفورسمنٹ، چارجڈ پارکنگ اور لائنز ایریا ری ہیبلیٹیشن پراجیکٹ (ایل اے آر پی) کے لیے مجموعی طور 4ارب 76کروڑ 7لاکھ روپے کا ریونیو ملے گا، کے ای ایس سی، واٹر بورڈ اور کے ایم سی کے واجبات کی مد میں ایک ارب 98روڑ 30لاکھ روپے کی وصولیاں ہوں گی، میونسپل یوٹیلٹی چارجز اور وٹرنری، آئی ٹی و متفرق سے ایک ارب 64کروڑ روپے کی آمدن ہوگی،ماسٹر پلان کے لیے ایک ارب 45کروڑ 92لاکھ روپے،ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن کے شعبے سے ایک ارب 8کروڑ روپے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے آمدن کی منتقلی سے ایک ارب روپے،انٹرپرائز اینڈ انوسیٹمنٹ پروموشن سے 99کروڑ 25لاکھ روپے،فنانس اینڈ اکاؤنٹس سے 71کروڑ 64لاکھ روپے،انجینئرنگ سے 63کروڑ 3لاکھ روپے، تفریح کلچر اور اسپورٹس سے 9کروڑ 76لاکھ روپے، طبی خدمات سے 8کروڑ 22لاکھ روپے، میونسپل سروسز سے 6کروڑ 17لاکھ روپے، پارک اینڈ ہارٹی کلچر سے ایک کروڑ 28لاکھ روپے کا ریونیو حاصل ہوگا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں