- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
کم ازکم 5 امراض کی شناخت کرنے والا کارڈ، قیمت ایک ڈالر
سنگاپور سٹی: مختلف بیماریوں کی تشخیص کے ضمن میں ایک اچھی خبرسنگاپور سے آئی ہے جہاں کے ماہرین نے ایبولہ، زیکا، ہیپاٹائٹس، ڈینگی، ملیریا اور دیگر امراض شناخت کرنے والا ایک کارڈ نما اسکرین بنایا ہے جو فوری، کم خرچ، مؤثر اور درست انداز میں ان بیماریوں کا پتا لگاتا ہے ۔ اس کی قیمت صرف ایک ڈالر کے برابر ہے!
ہاتھوں میں سماجانے والے اس آلے کو’ اینزائم اسسٹڈ نینوکمپلیکسس فور وژول ایڈینٹی فکیشن آف نیوکلیئک ایسڈز‘ یا مختصر اینوائژن کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کینسر کی کئی اقسام کے علاوہ جینیاتی امراض کی شناخت بھی کرسکتا ہے۔
ایک تو یہ مروجہ ٹیسٹ سے 100 درجے کم خرچ ہے اور صرف آدھے سے ایک گھنٹے میں نتائج ظاہر کرتا ہے اور روایتی ٹیسٹ سے چار گنا تیزرفتار بھی ہے۔ اسے بنانے والی ٹیم کی سربراہ شاؤ ہوئی لین، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے شعبہ حیاتی طبی انجینیئرنگ سے وابستہ ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ کمرے کے عام درجہ حرارت پر اچھی طرح کام کرتا ہے اور اس کے لیے خاص ہیٹراور پمپ وغیرہ درکار نہیں ہوتے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کےلیے باقاعدہ لیبارٹری کی کوئی ضرورت نہیں اور انہیں کہیں بھی انجام دیا جاسکتا ہے۔
جب اسے کئی امراض کے لیے آزمایا گیا تو اسے بہت مؤثر پایا گیا اور اس سے دیگر انفیکشنز کا بھی پتا لگایا جاسکتا ہے۔ بیماریوں کو ٹیسٹ کرنا بہت آسان ہے جسے مختلف رنگوں کی بنا پر معلوم کیا جاسکتا ہے اور اسے اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے۔
ٹیسٹ کارڈ خاص خامروں اور ڈی این اے کے ذریعے بیماری کا پتا لگاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔