دنیا کے سب سے چھوٹے ڈائنوسار کے ’نقشِ پا‘ دریافت

ویب ڈیسک  بدھ 21 نومبر 2018
ڈرومائی سوری فورمی پس ڈائنوسار ایک چھوٹی چڑیا جتنا تھا جس کے قدموں کے نشانات جنوبی کوریا سے ملے ہیں (فوٹو: بشکریہ ڈاکٹر اینتھونی رومیلیو)

ڈرومائی سوری فورمی پس ڈائنوسار ایک چھوٹی چڑیا جتنا تھا جس کے قدموں کے نشانات جنوبی کوریا سے ملے ہیں (فوٹو: بشکریہ ڈاکٹر اینتھونی رومیلیو)

جنوبی کوریا: دنیا بھر میں ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات ملے ہیں جو بہت بڑے نشانات کے ضمن میں آتے ہیں لیکن اب ماہرین نے دنیا کے سب سے چھوٹے ڈائنوسار کے نقشِ پا دریافت کیے ہیں یہ ڈائنوسار ایک چڑیا کے برابر تھا!

سائنٹفک رپورٹس نامی جرنل میں شائع آرٹیکل کے مطابق جنوبی کوریا میں نامعلوم ڈائنوسار کے نقشِ پا ملے ہیں جو ریپٹر نسل سے تعلق رکھتا تھا  اور ایسے جانور عموماً شکاری ڈائنوسار کہلاتے ہیں۔ جنجو فارمیشن سے ملنے والا نشانات میں سے ایک نقشِ قدم صرف ایک سینٹی میٹر لمبا ہے۔ انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ کسی چڑیا کے پاؤں کے نشانات ہیں جن کے پاؤں میں اگلی جانب تین نوکیلی انگلیاں ہوتی ہیں۔

کئی ممالک کے ماہرین نے اس دریافت میں اپنا حصہ ڈالا ہے جن میں ڈاکٹر اینتھونی رومیلیو بھی شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’ گیارہ کروڑ سال پرانے یہ نشانات ایسے ڈائنوسار نے بنائے ہیں جو گوشت خور تھے۔ ان کی جسامت ایک چھوٹی چڑیا جتنی تھی اور اسی بنا پر انہیں ڈائنوسار کے مختصر ترین نشاناتِ پا قرار دیا گیا ہے۔‘

قدموں کے نشانات کے درمیان فرق سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ ڈائنوسار چھوٹے پرندے جیسا تھا۔ اسی بنا پر ڈائنوسار کی نئی قسم کو’ ڈرومائی سوری فورمی پس‘ کا نام دیا گیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ نشانات کسی بڑے ریپٹر کے چھوٹے چھوٹے بچوں کے بھی تو ہوسکتے ہیں؟

اس کے جواب میں ماہرین نے کہا ہے کہ اس سے پہلے بہت چھوٹے ڈائنوسار ’مائیکرو ریپٹر‘ کے نشانات بھی ملے ہیں لیکن ان کے پیروں کے نشانات جنوبی کوریا کے نشانات سے قدرے بڑے تھے لیکن اگر یہ کسی ڈائنوسار کے بچوں نے بنائے ہیں تو ہمیں اس کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تاہم اس طرح کے ڈائنوسار ویلوسریپٹر اور یوٹاہ ریپٹر بھی ہیں لیکن ان کے بچوں کے پاؤں کے نشانات بھی اتنے چھوٹے نہیں ہوسکتے۔‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔